کشمیری مسلمانوں نے کیاپنڈت خاتون کاانتم سنسکار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
کشمیری مسلمانوں نے کیاپنڈت خاتون کاانتم سنسکار،کہا،ہندوہمارے بھائی
کشمیری مسلمانوں نے کیاپنڈت خاتون کاانتم سنسکار،کہا،ہندوہمارے بھائی

 

 

سری نگر: وادی کشمیر کچھ ایام قبل تشدد کے سبب خبروں میں تھی اوربیرون ریاست سے تعلق رکھےنے والے نیز غیرمسلم خاندان وادی چھوڑ کر بھاگ رہے تھے۔وادی ایک بار پھر خبروں میں ہے مگراس کا کوئی منفی سبب نہیں بلکہ مثبت ہے۔

جنوبی کشمیر کا علاقہ ترال جو کبھی علاحدگی پسندوں کی جنت اوردہشت گردوں کی نرسری کہلاتا تھا،آج اپنی انسان دوستی کے لئے سرخیوں میں ہے۔مقامی مسلمانوں نے دکھا دیا کہ وہ انسانیت نوازی فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں یقین رکھتے ہیں۔ ایک ایسا واقعہ حال ہی میں پیش آیا جوقومی یکجہتی کی مثال بن گیا۔

بات یہ ہے کہ گزشتہ روز ایک بزرگ کشمیری پنڈت خاتون کی موت ہوگئی۔ ظاہر ہے کہ خاتون کے ملنے جلنے والوں اور پڑوسیوں میں مسلمانوں کی تعداد ہی زیادہ تھی،ایسے میں متوفی خاتون کی آخری رسومات میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

انہوں نے نہ صرف ارتھی کو کندھا دیا بلکہ آخری رسومات کا بھی انتظام کیا۔ ترال کے رہنے والے محی الدین نے بتایا کہ پنڈت ناتھ رائنا نے قصبے سے ہجرت نہیں کی تھی۔ وہ ترال میں اپنے گھر میں ہی رہے۔

ان کی اہلیہ 71 سالہ ششی رائنا گزشتہ کئی دنوں سے بیمار تھیں اور انتقال کر گئیں۔ آخری وقت میں ان کے خاندان کے چند افراد ہی ان کے ساتھ تھے۔ ان کے رشتہ دار وادی سے باہر کہیں اور رہتے ہیں۔ جیسے ہی ششی رائنا کی موت کی خبر ملی، ان کے تمام پڑوسی ان کے گھر جمع ہو گئے۔

مقامی مسلم خواتین نے متوفی کے گھر کی خواتین کو تسلی دی۔ اس کے ساتھ دیگر پڑوسیوں نے متوفیہ کی تجہیز و تکفین کے انتظامات کئے۔

عبدالغنی نامی ایک اور مقامی شخص نے کہا کہ ہم نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ وہ کسی اور مذہب سے ہیں۔ ہم سب یہاں مکمل بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ہمارا الگ مذہب ہے لیکن ہم سب کشمیری ہیں۔ یہ ہمارا احساس ہے۔

ششی رائنا اور ان کے خاندان نے کبھی کشمیر نہیں چھوڑا۔ یہاں سب اسے جانتے تھے۔ چنانچہ ان کی موت کی خبر پھیلتے ہی پورے علاقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ جس نے سنا وہ اظہار افسوس کے لیے اس کے گھر چلا آیا۔ اس کے انتم سنسکارمیں بھی سب نے شرکت کی۔

وہیں ترال کے رہنے والے اکبر لون نے کہا کہ کشمیر پنڈت کی آخری رسومات میں مسلم کمیونٹی کی شمولیت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کشمیر میں آپ کو ایسی کئی مثالیں ملیں گی۔ کشمیری پنڈت کشمیر کا حصہ ہیں، ہمارے بھائی ہیں۔ ہم سب ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہیں۔

ملک دشمن عناصر کچھ بھی کہیں لیکن سچ یہ ہے کہ کشمیری پنڈت ہم سے مختلف نہیں ہیں۔ ایسے میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہوں۔