عید کی خوشی ضرورت مندوں کی مدد کے بغیر ادھوری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-05-2021
جامعتہ ا لشیخ حسین احمد المدنی خانقاہ کےمہتمم مولانا مزمل علی قاسمی
جامعتہ ا لشیخ حسین احمد المدنی خانقاہ کےمہتمم مولانا مزمل علی قاسمی

 

 

 عبدالحئی خان/دہلی

آج ساری دنیا میں عالمی مہلک وبا پیر پھیلاۓ ہوۓ ہے۔ہمارا ملک ہندستان بھی اس کی زد میں ہے۔ہر خاصوعام پریشانی میں مبتلا ہے۔ہرطرف غم اور افرا تفری کا ماحول ہے۔کاروبار ختم ہو چکے ہیں اور مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ہماری ایک عید لاک ڈاؤن کی نذر ہوچکی ہےاور دوسری بھی انہیں حالات سے دوچار ہے ۔صاحب حیثیت لوگ تو اپنی ضرورتوں کو پورا کرلیں گے آخر غریب اور محنت کش لوگ اپنے بچوں کی ضرورتوں کو کیسے پوری کریں گے۔آواز دی وایٔس نےاس سلسلے میں چند علماء کرام اور سما جی کارکنوں سے بات چیت کی ۔

دیوبند کی معروف دینی درسگاہ جامعتہ ا لشیخ حسین احمد المدنی خانقاہ کےمہتمم مولانا مزمل علی قاسمی نےعوامی نمایٔندوں ۔سماجی تنظیموں اور صاحب خیر افراد سےغرباء ضرورت مندوں اور مستحقین کا خاص خیال رکھتے ہوۓ اپیل کی کہ ہمیں ایسی عید منانے کی ضرورت ہےجس میں سبھی شامل ہو سکیں۔انہوں نے کہاکہ اس وبائی مرض کورونا نےلوگوں کی زندگیوں میں مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دۓ ہیں۔ہمارے علاقہ میں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جنہیں امداد کی سخت ضرورت ہے۔مولانا نے کہاکہ یہ وباء پوری دنیا کیلۓ بڑا امتحان ہے۔اور اس وباء سے لوگوں کی جان بچانا سب سے بڑی انسانیت ہے اللہ نے جن لوگوں کو وسعت دی ہے ان کو چاہۓ کہ وہ ضرورت مندوں کی خوب مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ عید خوشیوں کا تہوار ہے جو خوشیاں لیکر آتاہے ایسے میں ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ اپنے اخراجات میں سے کچھ رقم بچاکر لوگوں کی مدد کریں تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔مولانا مزمل علی قاسمی نے کہاکہ اس وقت لوگ پیسے سے بھی پریشان ہیں لہذاسامان کے ساتھ ساتھ بند مٹھی سے ضرورت مندوں کی پیسوں سے بھی مدد کی جاۓ مولانا محمد رضوان دانش ندوی مہتمم مدرسہ خیرالعلوم۔چندوا نے ہمارے سوالوں کا جواب دیتے ہوۓ کہاکہ اس سال ہم عید کس طرح منایٔیں جبکہ چاروں طرف ماتم پسرا ہوا ہےکہیں لاشیں ہیں کہیں وبا سے کراہتے اور بلکتے مریض ہیں جو ٹھیک طرح سے سانس بھی نہیں لے پا رہے ہیںاور گھٹ گھٹ کر دم توڑ رہےہیں تو دوسری طرف یتیموں اور بیواؤں کے نا تھمنے والے آنسو ہیں اس پر ستم یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب مزدوراور روزانہ کماکر کے چولھا جلانے والوں کے گھروں میں فاقے کی نوبت ہےایسی صورت میں ہمارے لۓعیدالفطر کا پیغام کیا ہے۔ جہان تک میں سمجتا ہوں کہ اس عید میں اور گزشتہ تمام میں بہت فرق ہے۔ہمیں عید کے دن صدقہ نکانے کا حکم ہے اور الحمد للہ ہم ہر سال نکالتے بھی ہیں لیکن اس سال ہمارے اوپر دہری ذمہ داری ہے ۔یعنی یہ کہ ہم اس سال پہلے سے زیادہ صدقہ وخیرات کریں اور اپنے آس پاس کے غریب ومفلس اور یتیم بچوں کو اپنے بچوں کئی طرح عید کی حخوشیوں میں شامل کر لیں اور یتیموں کے دلوں سے انکے ماں باپ کے نہ ہونے کا احساس نکال دیں اور غریبوں کے اندر مال سے محرومی کا ملال نہ رہنے د یں اور سب مل کر عید کے دن اللہ کے حضور ہاتھ اٹھاکر دعا مانگیں کہ اللہ جلد سے جلد اس وبا ء کا خاتمہ کردے۔

--- مفتی محمد منظر حسن خان اشرفی مصباحی۔بانی عالمی سنی صوفی تحریک۔الھند نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج کے مشکل دور میں صدقہ فطر کی رقم سے سارے لوگ صرف گیہوں ہی تقسیم نہ کریں بلکہ ضرورت مندوں میں دوسری اشیاء جیسے کھجور ۔خرما۔ کشمش ۔پنیر۔منقی اور جو بھی تقسم کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ لوگ اپنی حیثیت کے مطابق بھی صدقہ فطر ادا کرکے زیادہ سے زیادہ محرومین کو عید کی خوشی میں شامل کریں۔