کرونا کی ہندوستانی قسم 44 ممالک تک پھیل چکی: ڈبلیو ایچ او

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ہر دن ایک نیا  خطرہ
ہر دن ایک نیا خطرہ

 

 

نیویارک ‘عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کووڈ 19 کی دوسری جان لیوہ لہر کی ذمہ دار قسم کی 44 ممالک میں موجودگی سامنے آ چکی ہے۔اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کے بیان میں کہا گیا کہ بی ون سکس ون سیون قسم، جوہندوستان میں کیسز میں بڑے اضافے کی وجہ ہے، وائرس کے جینوم کے اوپن ایکسیس ڈیٹا بیس میں فراہم کردہ 4500 نمونوں میں پائی گئی ہے۔یہ قسم ’44 ممالک اور ڈبلیو ایچ او کے تحت کام کرنے والے چھ خطوں‘ میں پہنچ چکی ہے۔

ادارے نے بدھ کو کووڈ 19 کے حوالے سے جاری ہفتہ وار اپ ڈیٹ میں کہا کہ ’ڈبلیو ایچ او کو اس وائرس کی نشاندہی کے حوالے سے پانچ اضافی ممالک سے بھی رپورٹ موصول ہوئی ہیں۔‘ وائرس کی یہ نئی قسم ہندوستان میں اکتوبر میں سامنے آئی تھی اور مانا جاتا ہے کہ یہ وائرس کی پہلی قسم سے زیادہ جلد پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور زیادہ خطرناک ہے۔اسے ڈبلیو ایچ او نے ’تشویش ناک قسم‘ قرار دے کر اسے اس فہرست میں شامل کر دیا ہے جس میں برازیل، برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے سامنے آنے والی وائرس کی اقسام موجود ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہندوستان کے علاوہ جس ملک میں کرونا کی اس قسم کے کیسز بڑی تعداد میں سامنے آئے ہیں وہ برطانیہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ وائرس کی یہ قسم مونو کلونل اینٹی باڈی باملانی ویماب طریقہ علاج کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کر رہی ہے جبکہ ابتدائی تجربات کے مطابق ’اس کو اینٹی باڈیز کے ذریعے بے اثر کرنے کے امکانات بھی محدود ہیں۔‘

اپ ڈیٹ میں زور دیا گیا کہ ’حقیقی طور پر‘ ویکسینز کے وائرس کی اس قسم کے خلاف موثر ہونے کے امکانات ’محدود‘ ہو سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بظاہر بی ون سکس ون سیون کا پھیلاؤ وائرس کی دوسری جلد پھیلنے والی اقسام کے ساتھ ہندوستان میں کیسز میں ڈرامائی اضافے اور اموات کی وجہ معلوم ہوتا ہے۔