گنگاجمنی تہذیب کی علامت پروانچل کا سب سے اونچا تعزیہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2022
گنگاجمنی تہذیب کی علامت پروانچل کا سب سے اونچا تعزیہ
گنگاجمنی تہذیب کی علامت پروانچل کا سب سے اونچا تعزیہ

 

 

غازی پور: محرم کے حوالے سے جگہ جگہ تعزیے بنائے گئے اور نکالے گئے۔کئی مقامات پر تعزیوں میں رکارڈ بنایا اور ہندو مسلم یکجہتی کی روایت کو بھی برقرار رکھا۔ کئی جگہوں پر صرف مقامی کاریگر ہی کام پر لگے تھے جب کہ کئی جگہوں پر باہر سے بھی کاریگر منگوائے گئے۔

غازی پور کے اتراون گاؤں میں پوروانچل کا سب سے اونچا تعزیہ بنانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اس سال اسے 55 سے 60 فٹ اونچا بنایا گیا ہے۔ یہ تعزیہ تقریباً ایک لاکھ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔

اس کی تیاری میں بانس، تھرموکول، شیشہ، موتی، کپڑا، پلائیووڈ پیپر وغیرہ استعمال ہوئے ہیں۔ گاؤں کے کاریگر ہی تعزیہ بناتے ہیں۔ 10 محرم بروز منگل یہ تعزیہ پورے گاؤں میں مقررہ راستے سے نکالا گیا۔

ضلع کا سب سے اونچا تعزیہ غازی پور ضلع کے اتراون گاؤں میں پچھلے کئی سالوں سے بنایا جاتا ہے۔ جس کی لمبائی تقریباً 55 سے 60 فٹ تک ہوتی ہے۔ اس بار بھی اسی لمبائی کے ساتھ بنایا گیا۔

یہ تعزیہ ایک ماہ قبل گاؤں کے ہی کاریگروں نے تیار کیا ہے۔ جسے 10 محرم کو گاؤں کے ہی تقریباً 100 سے 200 لوگ اٹھاتے ہیں۔ تعزیہ کی طوالت کی وجہ سے اس کے اصل راستے کی تمام رکاوٹیں پہلے ہی دور کر دی جاتی ہیں حتیٰ کہ اس کے راستے سے بجلی کے تار بھی ہٹا دیے جاتے ہیں تاکہ اسے اٹھاتے وقت کسی قسم کا کوئی حادثہ پیش نہ آئے۔

اس تعزیے کو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی روایت کا حصہ قرار دیا جاتا ہےجو اس بار بھی نظر آئی ہے۔ منگل کو گاؤں کے لوگ دوپہر 12 بجے کے قریب اپنی روایت کے مطابق اس 60 فٹ لمبے تعزیے کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور رات گئے تک کربلا پہنچا، جہاں اسے سپرد خاک کیا گیا۔

اس دوران بچوں اور نوجوانوں کی جانب سے کئی روایتی کھیل کھیلے گئے۔ لوگوں نے لاٹھیاں بھانجیں اور کچھ دوسرے کھیل ہوئے۔اس تعزیہ کی خاص بات یہ ہے کہ بنانے سے لے کر تدفین تک کے پروگرام میں گنگا جمنی تہذیب نظر آتی ہے۔

تعزیہ بنانے سے لے کر تدفین تک گاؤں کے ہندو بھائی ہر موقع پر مسلمانوں کے کندھے سے کندھا ملا ئے نظر آتے ہیں۔ اس تعزیہ کو دیکھنے پورے ضلع کے علاوہ بلیا، مئو، اعظم گڑھ، وارانسی، بکسر اور بہار کے چھپرہ ،سیوان وغیرہ اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں خواتین اور مرد آتے ہیں۔