مغل شان وشوکت کی گواہ آگرہ کی اونچی دکانیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
آگرہ کی اونچی دکانیں
آگرہ کی اونچی دکانیں

 

 

مال بازار اور کشمیری بازار میں دکانیں 12 فٹ اونچی ہوا کرتی تھیں۔

مغل دور میں شاہی افسران وشہزادے یہاں خریداری کرنے آتے تھے۔

اونٹ اور گھوڑے سے اترے بغیر ، سامان خریدتے تھے ، لہذا دکانیں اونچی تعمیرہوئی تھیں۔

دکانوں کی اونچائی اب بھی چار یا چھ فٹ ہے۔

فیضان خان / آگرہ

آگرہ کبھی مغل شہنشاہوں کی راجدھانی تھاجو آج بھی ان کی شان و شوکت کا گواہ ہے۔ انھوں نے ہی اسے اکبرآباد کا نام بھی دیاتھاجو بعد میں آگرہ ہوگیا۔ اس شہر میں آج بھی اس دور کی کچھ یادیں موجود ہیں۔ ایسی ہی ایک علامت آگرہ کا مال بازار اور کشمیری بازار ہے۔ اس بازار میں کبھی بادشاہوں کے وزرا، شہزادے اور بڑے عہدیداراونٹ و گھوڑوں سے اتر ے بغیر سامان خریدتے تھے۔

جب یہ لوگ بازار سے گزرتے تھے تو اپنی سواریوں پر بیٹھ کر دکانوں سے خریداری کرتے تھے۔ لہذا ، یہ دکانیں مغل دور میں تقریبا 12 فٹ اونچی تعمیر کی گئ تھیں۔ آج وہ دور باقی نہیں رہااور نہ وہ شان وشوکت ہے ، لیکن دکانوں میں سے کچھ اب بھی اونچی ہیں جومغل عہد کی تاریخ اور کلچر کو بیان کرنے کے لئے کافی ہیں۔ یہ دکانیں زبان حال سے تاریخ کی دلچسپ روئیداد سناتی ہیں۔

ان دکانوں کی بلندی چھ فٹ رہ گئی تھی کشور متل ، جو معتمد خان کی مسجد میں تعمیر شدہ دکانوں میں خوشبویات فروخت کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ مغل دور میں دادا پریا داس یہاں پرفیوم فروخت کرتے تھے۔ اس وقت مغل سلطنت کے وزیر ، فوجی ، مال بازار اور کشمیری بازار میں اونٹوں اور گھوڑوں پر سواری کرتے بازار آتے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ شان وشوکت کے سبب سواری سے نیچے نہیں اترتے تھے۔ نہ ہی وہ کبھی بازار میں داخل ہوتے تھے۔ وہ سواری پر بیٹھے بیٹھے سامان کی خریداری کرتے تھے۔

اسی لئے دکان اتنی اونچی تعمیر کی گئی تھی کہ اونٹ گھوڑوں پر بیٹھ کر سامان حاصل کرلیں۔ آج متعدد بار سڑک کی تعمیر کے بعد ، دکانوں کی اونچائی کم رہ گئی ہے۔ حالانکہ آج بھی ، ان دکانوں کی اونچائی تقریبا چھ فٹ ہے ، جو آپ کو آج کے دور میں کہیں نہیں ملے گی۔ باقی لوگوں نے اپنی دکانوں کی اونچائی کو کم کردیا تھا ، لیکن بہت سے دکانداروں نے ایسا نہیں کیا۔ ان مغل دکانوں کی اونچائی ابھی کہیں کہیں 6 فٹ تک ہے۔

بھارتیہ مسلم وکاس پریشد کے قومی صدر ، سمیع اگائی کا کہنا ہے کہ یہ بازار برطانوی دور تک بہت گلزارہواکرتے تھے۔ یہاں ساری رات رئیس زادوں کی آمدورفت رہتی تھی۔ اگائی نے بتایا کہ کشمیری بازار میں ، درجنوں کوٹھے تھے جہاں مجرے ہوتے تھے۔ وہ لوگ بھی اپنی سواری یعنی گھوڑے اور چھوٹی بگھی کے ذریعہ آتے تھے اور سواری پر بیٹھے ہوئے ہی سامان خریدتے تھے۔ ان اونچی دکانوں میں خوشبو ، مٹھائیاں ، پان اور پھولوں کی دکانیں شامل تھیں۔ اب چند باقی بچی ہیں جواب بھی مغل افسران کی شان وشوکت کی داستان سناتی ہیں۔