ذوقی کی موت کا غم۔ بیگم ذوقی بھی چل بسیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-04-2021
ایک خاندان اجڑ گیا
ایک خاندان اجڑ گیا

 

 

منصورالدین فریدی ۔ نئی دہلی

یہ کورونا ہے،جس نے دنیا کو المناک حادثوں کا مرکز بنا دیا ہے ۔ہر دن اور ہر پل موت کی ایک خبردنیا کو ہلا رہی ہے۔رلا رہی ہ اور کہیں نہ کہیں کپکپا رہی ہے۔زندگی کی ہار کے پیچھے موت کی جیت ہر کسی کو کشمکش کا شکار کررہی ہے۔ہر موت ناقابل یقین اور ناقابل تلافی ۔کوئی پل ایسا نہیں گزر رہا ہے جو کوئی درد نہیں دے رہا ہے۔کل خبر آئی تھی کہ مشہور ناول اورفکشن نگار مشرف عالم ذوقی کا انتقال ہوگیا ۔ابھی اس کا غم فضا میں چھایا ہوا تھا کہ یہ خبر آگئی کہ ان کی اہلیہ، فلمساز، صحافی اور افسانہ نگار تبسم فاطمہ شوہر کی موت کا صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے آج تقریباً چھ بجے شام اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔ان کی عمر تقریباً پچاس تھی۔

پسماندگان میں ایک بیٹا شاشا ہے۔ ذرائع کے مطابق وہ لیور کینسر سے متاثر تھیں جس کا علاج چل رہا تھا۔ کل ہی ان کے شوہر مشرف عالم ذوقی کا انتقال ہوا تھا اور آج وہ اپنے شوہر کی موت کا صدمہ برداشت نہیں کرپائیں اور اپنی روح خدا کے سپرد کردی۔ محترمہ فاطمہ تبسم نے دوردرشن کے لئے متعدد سیریلس بنائی تھیں، وہ صحافت سے بھی وابستہ تھیں اور کئی اداروں میں میڈیا ایڈوائزر کی ذمہ داری بھی ادا کی تھی۔

انہوں نے افسانے کے ساتھ شاعری بھی کی تھی۔ ان کے شعری مجموعہ کا نام ’تمہارے خیال کی آخری دھوپ‘ ہے۔ وہ بے حد ملنسار اور مہمان نواز تھیں۔ سیریل بنانے میں اپنے شوہر کا ہاتھ بھی بٹاتی تھیں اور پروڈیوسر کی ذمہ داری بھی ادا کرتی تھیں۔اردو کے علاوہ ہندی میں ان کی کہانیاں شائع ہوئی ہیں۔ ہندی کتابوں میں ’جرم اور انیہ کہانیاں‘، ’اردو کی شاہکار کہانیاں‘ ہیں۔

awazurdu

ان کے افسانوی مجموعے کا نام ’لیکن جزیرہ نہیں‘ ہے۔ ان کے انتقال سے ان کے بیٹے شاشا پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ اردو دنیا ان کی موت سے حیرت زدہ اور غموں سے نڈھال ہے۔ اس طرح غموں کے پہاڑ شاید ہی ٹوٹتے ہیں۔ ایک امید تھی کہ مشرف عالم ذوقی کے ادھورے کاموں کو وہ پورا کریں گی لیکن وہ خود بھی شوہر کے پاس چلی گئیں اور اردو دنیا کو غمگین کرگئیں۔