دفعہ 370 کو ختم کرنے کا مقصد جموں و کشمیر کو لوٹنا تھا۔ محبوبہ مفتی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-07-2021
 محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی

 

 

جموں:  پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کی طرف سے دفعہ 370 کو ختم کرنے کا مقصد جموں و کشمیر کو لوٹنا تھا انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کسی دوسرے ملکنے جموں وکشمیر کو نہیں دئے تھے بلکہ ان قوانین کو مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں وکشمیر کے تمام لوگوں کی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت آئے روز جموں وکشمیر کے لئے نئے فرامین جاری کرتی ہے اور دربامو کی روایت کا خاتمہ تازہ فرمان ہے۔

موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا: میں گذشتہ کچھ روز سے یہاں کئی وفود سے ملی تو معلوم ہوا کہ جو مرکزی حکومت نے بتایا تھا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد جموں وکشمیر میں دودھ کی ندیاں بہیں گی، ہر طرف شہد ہی شہد ہوگا لیکن اس کے مقابلے میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے مشکلات مزید بڑھ گئے ہیں‘۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی اقتصادی حالت روز بروز کمزور ہو رہی ہے اور ہماری سماجی ساخت پر حملے ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہماری مالی پوزیشن کمزور ہو رہی ہے اور ہماری سماجی ساخت پر حملے ہو رہے ہیں روز بر روز نئے فرامین جاری کئے جا رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا: ’دربار مو کی روایت کا خاتمہ تازہ فرمان ہے یہ مہاراجہ ہری سنگھ کے وقت میں تھا اس میں اقتصادیات کی بات نہیں تھی بلکہ وہ چاہتے تھے کہ سردیوں میں لوگ جموں جائیں تاکہ لوگوں کی آپس میں بات چیت ہو، یہ بھائی چارے کی ایک بنیاد تھی‘۔ موصوفہ نے کہا کہ جموں ایک ایسا خطہ ہے جہاں مختلف مذہبوں اور ذاتوں کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ یہ سب لوگ مل جل بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں لیکن ان میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں مندروں کا شہر ہے اس کو شراب کا شہر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس کا فائدہ یہاں کے دکانداروں کو نہیں بلکہ دوسرے علاقوں کے دکانداروں کو مل رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کسی دوسرے ملک نے نہیں دیا تھا۔ انہوں نے کہا: ’جموں وکشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے کسی دوسرے ملک نے نہیں دیا تھا بلکہ ان قوانین کو مہاراجہ ہری سنگھ نے یہاں کے تمام لوگوں، مسلمانوں، ڈوگروں، گوجروں، قبائیلوں کی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے لایا تھا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دفعات کے خاتمے کا مقصد جموں و کشمیر کو لوٹنا تھا اور آج باجری جیسی معمولی چیز کو لوٹا جا رہا ہے۔

موصوفہ نے کہا کہ ان دفعات کی تنیسخ کے بعد کہا جا رہا تھا کہ اب جموں وکشمیر ملک کے ساتھ مل گیا جیسے یہ پہلے ملک کے ساتھ ملا ہوا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ جموں وکشمیر پسماندہ ہے جبکہ ہم کئی علاقوں سے بہت آگے ہیں لیکن اگر ہمارے اقتصادیات پر اسی طرح حملے جاری رہے تو ہماری حالت بدتر ہوسکتی ہے۔