مدرسوں کابدلتاچہرہ:گیتا،یوگااورقرآن کی تعلیم ساتھ ساتھ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
جامعیہ مکیہ خزائن العرفان
جامعیہ مکیہ خزائن العرفان

 

 

جامعہ مکیہ میں قرآن کے ساتھ رامائن کی تعلیم

حیدث وفقہ کے ساتھ مہابھارت کی تعلیم

طلبہ پڑھتے ہیں عربی کے ساتھ سنسکرت

مدرسے کے لئے مختلف نصاب متعارف کرانے کی کوشش

 

غوث سیوانی، نئی دہلی/مرادآباد

مدارس اسلامیہ، دینی علوم کے مراکز رہے ہیں۔ یہاں صدیوں سے اسلام کی تعلیم دی جاتی رہی ہے مگر اب حالات زمانہ کے تحت مدرسے بھی اپنے نصاب میں تبدیلی لارہے ہیں۔ عصری علوم مدرسوں کے نصاب کا حصہ بن رہے ہیں مگر کچھ مدرسوں نے تو اس سے بھی آگے بڑھ کر تقابل ادیان کے مقصد سے ہندووں کی مذہبی کتابیں پڑھانی شروع کردی ہیں جو خوش آئند ہیں اور مدرسوں کے بدلتے چہرہ کی علامت بھی ہیں۔ ایسے مدرسوں کی تعداد کم ہے مگرامید کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کڑی میں کچھ دوسرے مدرسے بھی شامل ہونگے۔ ایسا ہی ایک مدرسہ مرادآباد ضلع کے ایک قصبے بھی چل رہا ہے۔

حدیث وفقہ کے ساتھ رامائن ومہابھارت کی تعلیم کا تجربہ

ایک مدرسے کی الگ راہ

جامعہ مکیہ جامعہ مکیہ خزائن العرفان،چاند پور گڑھی، قصبہ قادری نگر،ضلع مرادآباد میں بچے قرآن کے ساتھ گیتا اور سنسکرت کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ گیتا وہ کتاب ہے جس میں ، کرشن جی کے وہ مواعظ ہیں جوانھوں نے ارجن کے سامنے دی تھیں۔ اس میں حکمت کی باتیں ہیں اورخداکی وحدانیت کا بیان بھی ہے۔پہلے مدرسے دینی تعلیم تک محدود تھے مگر اب کچھ مدرسے گیتا کی تعلیم بھی دے رہے ہیں جن میں جامعہ مکیہ بھی شامل ہے۔یہی نہیں یہاں سنسکرت کی کتابیں بھی پڑھائی جا رہی ہیں۔

یوگاکی تعلیم

مسلمانوں کے بعض حلقوں کی جانب سے یوگا کی مخالفت کی جاتی ہے اور اسے شرکیہ ورش بتایاجاتاہے مگر جامعہ مکیہ نے اس قسم کی باتوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بچوں کو یوگا سے بھی روشناس کرایاہے تاکہ بچے صحت مند رہ سکیں۔یہاں دن کا آغازنماز فجر سے ہوتاہے،اس کے بعد صبح کے وقت ہی یوگا کلاسیزلگائی جاتی ہیں۔ اس کا اثر بھی بچوں کی صحت پر نظر آتا ہے کہ چست ودرست رہتے ہیں۔

گیتاکے مطالعے میں مصروف ایک طالب علم

سنسکرت کی تعلیم

سنسکرت ہندوستان کی قدیم زبان ہے۔ اب مسلمان بچوں کو بھی ویدوں کی اس زبان کی تعلیم دی جارہی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان تعلقات استوار ہوں اور مضبوطی آئے۔مدرسے میں تمام بچے مسلمان ہیں، جن کی تعلیم کا آغاز نمازفجر سے ہی ہوجاتاہے۔ علاوہ ازیں یہ بچے قرآن مجید کے ساتھ ساتھ گیتا کا بھی درس لیتے ہیں۔مدرسے میں اساتذہ، وید اور اس کی تاریخ سے بھی آگاہ کرتے ہیں۔نیز بچوں کو سنسکرت کے شلوک بھی یادکرائے جاتے ہیں۔

ایک مسلمان ٹیچرگیتاپڑھاتے ہوئے

مسلمان پڑھاتے ہیں ہندودھرم

یہاں ہندودھرم کی مذہبی کتابیں دومسلم اساتذہ فہیم اور محمد عرفان پڑھاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مہاراشٹرا کالج کے پروفیسر احمد رضا بچوں کو آن لائن سنسکرت کی تعلیم دے رہے ہیں۔ وقتا فوقتا ، وہ مدرسے میں آتے بھی ہیں۔بچوں کی سہولت کے لئے گیتا کے الگ الگ باب بنائے گئے ہیں، تاکہ سنسکرت کو آسانی سے سمجھا جاسکے۔ مدرسہ کے طلبہ محمد ندیم ، فیضان اور ریحان ، سنسکرت میں خاصے رواں دواں ہوگئے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ ہندودھرم کی تعلیم وقت کا تقاضہ ہے۔ اس سے بچے دوسرے مذاہب کی اچھی باتوں سے واقف ہونگے اور غلط فہمیوں سے دور رہیں گے۔

الگ نصاب تعلیم

جامعہ مکیہ نے عام مدرسوں سے مختلف نصاب کو متعارف کرانے کی کوشش کی ہے اور اردو و فارسی میں ویدوں کی تعلیم کے لئے ایک نصابی کتاب کی تیاری میں ہے۔ یہ مدرسہ سن 2011 میں شروع کیا گیا تھا۔

سنسکرت مدرسوں سے دورکیوں؟

مدرسہ کے صدر صوفی ظہیر عالم قادری نے کہا کہ ہندو اور مسلم ثقافت میں زیادہ فرق نہیں ہے ، انسانی سوچ کی وجہ سے اس فرق میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی خرابی رہی ہے کہ سنسکرت کو مدرسوں سے دور رکھا گیا تھا۔ سنسکرت ویدوں کی زبان ہے ، اگر آپ اپنے ملک کو سمجھنا چاہتے ہیں تو مسلم بچوں کو سنسکرت پڑھانا چاہئے۔ اس میں ، گیتا کی تعلیمات بھی شامل ہیں۔

رامائن اور مہابھارت

مدرسہ کے ناظم ارشاد قادری کا کہنا ہے کہ گیتا کے مفہوم کو سنسکرت میں آسانی سے سمجھنے کے لئے چھوٹے ماڈیول تیار کیے گئے ہیں۔ انھوں نے مزیدکہاکہ مہاربھارت اور شری کرشن کے ساتھ رامائن اوررام کی زندگی کے بارے میں بھی بتایاجاتاہے۔ جامعہ مکیہ نے عام مدرسوں سے مختلف نصاب کو متعارف کرانے کی کوشش کی ہے اور اردو و فارسی میں ویدوں کی تعلیم کے لئے ایک نصابی کتاب کی تیاری میں ہے۔

فرق کہاں ہے؟

مدرسہ کے صدر صوفی ظہیر عالم قادری نے کہا کہ ہندو اور مسلم ثقافت میں زیادہ فرق نہیں ہے ، انسانی سوچ کی وجہ سے اس فرق میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی خرابی رہی ہے کہ سنسکرت کو مدرسوں سے دور رکھا گیا تھا۔ سنسکرت ویدوں کی زبان ہے ، اگر آپ اپنے ملک کو سمجھنا چاہتے ہیں تو مسلم بچوں کو سنسکرت پڑھانا چاہئے۔ اس میں ، گیتا کی تعلیمات بھی شامل ہیں۔