‘سید قاسم پیراں: 86 سال کی عمر میں کورونا کو کیا’ ناک آوٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2021
ایک مثال بن گئے سید صاحب
ایک مثال بن گئے سید صاحب

 

 

 شیخ محمد یونس:حیدرآباد

دنیا کورونا وائرس سے شدید خوفزدہ ہے اور بعض معاملات میں کورونا سے متاثر افراد خودکشی بھی کررہے ہیں۔زندگی سے دل شکستہ اور مایوس افراد کے لئے 86سالہ سید قاسم پیراں عزم واستقلال کی بہترین مثال ہیں۔سید قاسم پیراں کی کہانی انتہائی متاثرکن ہے۔وہ کورونا سے متاثر ہونے کے باوجود ہرگز خوفزدہ نہیں ہوئے بلکہ ادویہ کے استعمال اور احتیاطی تدابیر پرعمل آوری کے ذریعہ عمر کے اس حصہ میں بھی نہ صرف ہلاکت خیز کورونا وائرس کو شکست فاش دی بلکہ افسردہ اور شکستہ حال افراد کے سامنے عزم مصمم کی بہترین مثال پیش کی۔

جو ڈر گیا وہ مرگیا

 ریاست آندھراپردیش کے کڑپہ ضلع کے چنور کے ساکن سید قاسم پیراں کی زندگی کا اصول یہی ہے کہ جو ڈر گیا وہ مرگیا لھذا انسان کو ڈرو خوف میں مبتلاہونے کے بجائے حالات کا پامردی سے مقابلہ کرنا چاہئے۔حالات کس قدر بھی دشوار کن اور مشکل ترین کیوں نہ ہوں انسان کو ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ کورونا سے متاثر افراد نفسیاتی دباو کے ساتھ ساتھ شدید ڈروخوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات انتہائی اقدام سے بھی گریز نہیں کرتے۔ایسی صورتحال میں کورونا وائرس سے عمر کے اس حصہ میں متاثر ہونے کے باوجود سید قاسم پیراں کے ماتھے پر کوئی شکن نہیں آئی اور نہ ہی وہ خوفزدہ ہوئے بلکہ آزمائشی حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کورونا وائرس کو شکست دی۔سید قاسم پیراں نے بتایا کہ جب ان سے یہ کہاگیا کہ وہ کوویڈ سے متاثر ہیں تب وہ کسی بھی قسم کی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے۔

awazurdu

تمام احتیاطی تدابیر پرعمل کیا

سید قاسم پیراں نے تمام احتیاطی تدابیر پر موثر عمل کیا اور 14 یوم تک کورنٹائن رہے۔پھیپھڑوں میں انفکشن میں اضافہ اور آکسیجن کی سطح میں کمی کے باوجود وہ ہمت نہیں ہارے بلکہ مکان میں ہی الگ تھلگ رہتے ہوئے صحت و علاج پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔قاسم پیراں نے بتایا کہ انہیں پورا یقین تھا کہ وہ صحت یاب ہوں گے۔انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ دعا اور تغذیہ بخش غذا کے استعمال پر ہرگز سمجھوتہ نہ کریں۔ کسی کو پریشان نہیں کیا ۔

 سید قاسم پیراں نے صبر اور آزمائش کے ان ایام میں اپنے روزمرہ کے معمولات کو کچھ اس طرح سے ترتیب دیا تھا کہ ان کے اہل خانہ پریشان نہ ہوں۔وہ دن میں 6گھنٹے سوتے تھے اور زیادہ تر وقت تنہائی میں عبادات اور اذکار میں صرف کرتے۔ان کا پوتا دن میں صرف تین مرتبہ دوائیں دینے کے لئے ان کے پاس آتا جبکہ باقی وقت وہ تنہائی میں رہنے کو ترجیح دیتے۔عزم وحوصلہ،ادویہ کے استعمال اور تمام احتیاطی تدابیر پر عمل آوری کے سبب سید قاسم پیراں مکمل صحت یاب ہوگئے اور اب وہ معمول کے مطابق زندگی بسر کررہے ہیں زندگی کےنشیب وفراز ۔

 سید قاسم پیراں نے زندگی میں کئی نشیب وفراز دیکھے۔جب ان کی عمر 14سال تھی تو ان کے والد محترم حسین میاں کا انتقال ہوگیا۔گھر کے نامساعد معاشی حالات کے سبب انہیں تعلیم کا سلسلہ منقطع کردینا پڑا۔وہ پانچویں جماعت تک ہی تعلیم حاصل کرپائے۔وہ کم عمری سے ہی مختلف چھوٹے موٹے کام کرتے ہوئے اہل خانہ کی ضروریات کی تکمیل کرنے لگے۔سید قاسم پیراں کی زندگی شروع سے ہی آزمائشی رہی۔1960میں ان کی شادی ہوئی اور ان کے دو بچے چیچک اور ناسازی مزاج کے سبب بچپن میں ہی گذر گئے۔

بوڑھے کندھوں پر کئی جنازوں کا بوجھ

 سال 2015میں ان کی شریک حیات اس دارفانی سے کوچ کرگئیں۔جب کہ 2016میں ان کے جواں سال فرزند 32سالہ محبوب پیر کا انتقال ہوا۔بوڑھے باپ کے کندھوں پر بیٹے کے جنازہ کا بوجھ اس سے بڑا غم کیا ہوسکتا ہے۔سید قاسم پیراں ہر حال میں خدا کے شکر گذار رہے۔کبھی بھی حالات اور زندگی سے مایوس نہیں ہوئے۔وہ عمر کے اس حصہ میں اپنی 8بیٹوں اور ایک بیٹی کے ہمراہ خوشحال زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ محبوب پیر مرحوم کی اہلیہ اور دو بیٹیوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے ہیں۔وہ اپنی پوتی کی شادی کے فریضہ کی تکمیل بھی کرچکے ہیں۔

اخبار کے ایجنٹ تھے

 سید قاسم پیراں نے بتایا کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھناہے۔جو بھی پیداہوتا ہے۔اسے کسی نہ کسی دن اس دارفانی سے بہر صورت کوچ کرنا ہے لھذا خدائے برتر کی ذات اور اپنے آپ پر یقین رکھاجائے۔حالات کا ہمت کے ساتھ مقابلہ کیاجائے۔کیونکہ جوڈرجائیں گے وہ مرجائیں گے۔

سید قاسم پیراں تقریبا 57برسوں تک نیوز پیپرایجنٹ کے طورپر خدمات انجام دے چکے ہیں۔وہ زندگی میں کسی بھی موڑ پر حالات سے خوفزدہ نہیں ہوئے۔مشکلات کتنی بھی ہوں،ان کی زندگی محنت ومشقت اور عزم وحوصلہ سے عبارت رہی۔

 انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے

 سید قاسم پیراں نے ماضی کے حالات پر تبصرہ کیا اور کہا کہ ان کے والدین نے ان کو بتایا تھا کہ طاعون نے کس طرح تباہی مچائی تھی اور لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ٹیکہ کی تیاری تک حالات ابتر رہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ زندگی میں کتنی ہی پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے بلکہ خدائے برتر اور خود پر اعتقاد وایقان رکھنا چاہئے۔

 انہوں نے کہا کہ وبا کے اس دور میں لوگ قوت مدافعت میں اضافہ پر خصوصی توجہ دیں۔اگر آپ کی قوت مدافعت بہتر ہوگی تووائرس آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور آپ سے دور رہے گا۔انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ کورونا سے محفوظ رہنے کے لئے ٹیکے لیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کویقینی بنائیں۔

 انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں گھبرانا اور خوفزدہ ہونا مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ حالات کا ہمت سے مقابلہ کیاجائے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی زندگی کا یہی اصول ہے اور وہ اسی اصول پر گامزن ہوتے ہوئے کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔۔