سید جدیر حسنین:افسانوی موٹر سائیکلوں میں جان ڈالنے والا دماغ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سید جدیر حسنین:افسانوی موٹر سائیکلوں میں جان ڈالنے والا دماغ
سید جدیر حسنین:افسانوی موٹر سائیکلوں میں جان ڈالنے والا دماغ

 

صابر حسین: آواز دی وائس 

ہندوستانی کرکٹ کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کرکٹ کے ساتھ ساتھ اپنے طرز زندگی کے سبب بھی سرخیوں میں رہے ہیں ،ان کے لمبے چھکوں کے ساتھ ان کے لمبے بال بھی ایک طویل عرصے تک ہندوستانی نئی نسل کے لیے پر کشش رہے تھے۔اس کے ساتھ ان کے دیگر شوق بھی توجہ کا مرکز بنے رہے ہیں ۔ان میں ایک شوق موٹر سائیکل کا بھی ہے۔ پچھلے دنوں دھونی نے ایک موٹر سائیکل کا تجربہ کیا ۔ اس کا معائنہ کیا اور چلایا۔ قومی میڈیا میں ان کی تصویریں شائع ہوئی۔ لیکن اس کا ایک رخ یہ تھا کہ یہ موٹر سائیکل میسور کے نوجوان ایک مکینیکل انجینئر، سید جدیرحسنین نے دی تھی اس پرانی موٹر سائیکل کو نئی زندگی ۔نئی شکل اور نئی کشش۔وہ یوں تو تعمیراتی کاروبار میں مصروف ہیں مگر موٹرسائیکلوں کے لیے ان کا جنون ہے۔  وہ پرانی موٹر سائیکلوں کو نئی شکل دینے کے ماہر ہیں ،ان کے رکھ رکھاو کے ماہر ہیں،جس نے انہیں شہرت بھی دی۔

یہ 2-اسٹروک موٹرسائیکلیں آج کے دور میں  نہ تو ونٹیج ہیں اور نہ ہی کلاسک بلکہ زیادہ عصری ہیں اور ان میں سے کچھ 2010 کے آخر تک بنائی گئی تھیں اس سے پہلے کہ مینوفیکچررز نے تبدیلی کے اصولوں پران کی پروڈکشن روک دی تھی۔

لیکن موٹرسائیکل کے شوقین افراد کے لیے، یہ بائیکس پرانی قدروں کی حامل ہیں۔ان کی جھلک بھی کسی کو متوجہ کرلیتی ہے اور کسی کو اس کا دیوانہ بنا دیتی ہے۔ جبکہ جن کے پاس ایسی بائیکس ہوتی ہیں وہ قابل رشک مانے جاتے ہیں۔ اسی ملکیت میں ان کی شان ہوتی ہے اور پہچان بھی۔ہر کوئی ایسی کسی بھی بائیک کے ساتھ پوز دینا چاہتا ہے اور کوئی سواری کرنے کے لیے بے چین رہتا ہے۔

ایسی پرانی بائیکس کو نئی زندگی دینے اور رنگ دینے والے کا نام ہے جدیر حسنین ۔میسور کے جدیر حسنین اپنے اس شوق کے سب  ہندوستانی کرکٹ کے ماہی یعنی مہندر سنگھ دھونی سے بھی شاباشی حاصل کرچکے ہیں ۔جنہوں نے ان کی ایک بائیک کو چلایا بھی اور پرکھا بھی۔ 

awazurdu

جدیر حسنین کی محنت کا ایک نمونہ 


جدیرنے تقریباً آٹھ سال پہلےایک دوست کی موٹرسائیکل لی تھی انہیں کہیں دور دراز کے علاقے میں جانا تھا۔ یہ راجدوت آر ڈی 350 تھی جسے یاماہا نے اسکورٹس کے ساتھ مل کر بنائی تھی۔ دو اسٹروک، متوازی جڑواں انجن والی موٹرسائیکل 1983 سے 1990 تک پروڈکشن میں تھی لیکن ناقص مائلیج، زیادہ دیکھ بھال، اور ناقص بریک کے باوجود ایک طبقہ نے اس کو پسند بنایا تھا۔

وہ آواز دی وائس  سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ  آر ڈی 350 کی سواری کے معیار سے حیران رہ گیا۔ سمجھ گیا کہ کیوں کوئی شخص جواس موٹرسائیکل کا مالک ہے  ہمیشہ اسے اپنے پاس رکھنا چاہے گا اور کبھی اس سے دور نہیں کرے گا۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ میرے لیے بالکل صحیح قسم کی بائیک تھی۔ اس کے بعد میں نے بائیکس کو موڈیفائڈ شکل میں پیش کرنا شروع کیا۔ 

awazurdu

دھوم مچا دے ۔۔ جدیر حسنین کی اڑان 


انہوں نے کہا کہ "میں پہلے موٹرسائیکل حاصل کرتا ہوں اور پھر ان مسائل کی نشاندہی کرتا ہوں جنہیں ان کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اور پھر میں تجربہ کار میکینکس سے کام کرواتا ہوں جو 20 سال یا اس سے زیادہ عرصے سے اس پیشے میں ہیں۔ ایسے ماہرین ہیں جو انجن اور مکینیکل پر کام کرتے ہیں اور وہ موٹر سائیکلس کی رگ رگ سے واقف ہوتے ہیں ۔ پھر ایسے ماسٹر پینٹرز کی ذمہ داری ہوتی ہے جو پینٹ کو کسی فن کی طرح کرتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اپنے تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ اپنے اس شوق  کو بھی پورا کرتے ہیں۔ جس کے لیے وقت نکالنا کوئی مسئلہ نہیں ۔ان کی زندگی میں سب سے اہم مقام یہی رہا ہے کہ دھونی نے ان کی بائیک کا معائنہ کیا اور چلا کر دیکھا۔بائیک کو پسند کیا اور ان کی پینٹھ ٹھونکی۔

awazurdu