عمر قید کی سزا: 95 سالہ قیدی کی پیرول میں توسیع

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 04-02-2022
عمر قید کی سزا: 95 سالہ قیدی کی پیرول میں توسیع
عمر قید کی سزا: 95 سالہ قیدی کی پیرول میں توسیع

 

 

گلزار اعظمی، ممبئی

  گذشتہ 27 سالوں سے جیل میں بند عمر قید کی سزا کاٹ رہے ایک 95 سالہ ضعیف المعر شخص کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے عبوری راحت دیتے ہوئے دو ماہ کی پیرول میں توسیع کردی، عدالت نے عرض گذار ڈاکٹر حبیب احمد خان کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے انہیں دوماہ کی عبوری راحت دی جس کی وجہ سے اب انہیں جئے پور جیل نہیں جانا پڑے گا۔

ورنہ اگلے ہفتہ انہیں جئے پور جیل میں خود سپردگی کرنی پڑتی۔یہ لگاتار پانچواں موقع ہے جب سپریم کورٹ نے ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی ہے۔

ڈاکٹر حبیب کی مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت گذشتہ سال مارچ میں سپریم کورٹ آف انڈیا میں داخل کی گئی تھی جس پر آج دو رکنی بینچ کے جسٹس ونیت شرن اور جسٹس انیرودھ بوس کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کو اس کی عمر اور خراب صحت کے مدنظر مستقل پیرول پر رہا کرنا چاہئے۔

سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو ماضی میں تین بار پیرول پر رہا کیا جاچکا ہے اور اس نے ہمیشہ وقت سے قبل جیل میں خود سپردگی کردی تھی نیز راجستھان پیرول قانون کے مطابق تین بار پیرول پر رہاہوچکے شخص کو مستقل پیرول پرر ہا کیا جاسکتا ہے لیکن راجستھان ہائی کورٹ نے عرض گذار کی مستقل پیرول پر رہائی کی درخواست مسترد کردی کہ عرض گذار کو ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔

لہذا ہائی کورٹ کو مستقل پیرول پر رہائی کا اختیار نہیں ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار ابھی جیل واپس جانے کی حالت میں بالکل بھی نہیں ہے، جیل حکام نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہیکہ عرض گذار کو مسلسل طبی نگرانی کی ضرورت ہے لہذا عرض گذار کو مستقل پیرول پر رہا کیا جائے۔

ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی ایڈیشنل سالیسٹر جنر ل آف انڈیا نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ عرض گذار کو ٹاڈا کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی لہذا وہ کسی بھی راحت کے مستحق نہیں ہے، جسٹس ونیت شرن نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا کو کہا کہ ملزم کی عمر اور صحت کا خیال رکھتے ہوئے ان پر رحم کرنا چاہئے لہذا عدالت آج ان کی پیرو ل میں دو ماہ کی توسیع کرر ہی ہے۔

اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ماضی میں تین مرتبہ ڈاکٹر حبیب کو پیرول پر رہا کرایا گیا تھا لیکن ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں مستقل پیرول پر رہائی کی عرضداشت داخل کی گئی کیونکہ واقعی میں ڈاکٹر حبیب کی حالت ا ب جیل میں رہنے لائق نہیں ہے، چلنے پھرنے سے معذور ہوچکے ہیں، بینائی بھی کمزور ہوچکی ہے اور بھی دیگر بیماریاں لاحق ہیں جن کا ان کے اہل خانہ علاج کروارہے ہیں۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ یہ پانچواں موقع ہے جب سپریم کورٹ آف انڈیا نے ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی ہے حالانکہ ایساعموماً ہوتا نہیں ہے لیکن جمعیۃ کے وکلاء کی مضبوط پیروی کے نتیجے میں ڈاکٹر حبیب کی پیرول میں توسیع کی گئی ہے۔