سوشل میڈیا بلیک آوٹ: زکربرگ کو 7 ارب.ڈالر کا نقصان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-10-2021
دنیا ہل گئی
دنیا ہل گئی

 

 

آواز دی وائس :آ فیس بک اور اس سے منسلک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز انسٹاگرام اور واٹس ایپ تقریباً چھ گھنٹے بندش کے بعد بعد واپس آن لائن آ چکے ہیں۔ اس دوران کمپنی کے مالک مارک زکربرگ کو سات ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

دنیا بھر میں واٹس ایپ کے صارفین کی تعداد دو ارب سے زائد ہے جبکہ فیس بک کے صارفین کے تعداد دو ارب 80 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ فیس بک کے مالک مارک زکربرگ نے انسٹاگرام 2012 میں ایک ارب ڈالر میں خریدا تھا جبکہ واٹس ایپ 2014 میں 19 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔

 یہ تینوں سوشل میڈیا ایپس دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈاؤنلوڈ کی جانے والی ایپلیکیشنز ہیں۔ایسے میں ایک ہی کمپنی کے تینوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا ایک ساتھ بند ہو جانا صارفین کے لیے فکر اور پریشانی کا باعث بنا۔

خرابی پیدا کہاں ہوئی؟

فیس بک کا بیان اپنے ایک بیان میں فیس بک نے بتایا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے ڈیٹا سینٹرز کے درمیان نیٹ ورک ٹریفک کو بحال رکھنے والے بیک بون راؤٹرز میں کی جانے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اس مسئلےنے جنم لیا۔ فیس بک کا کہنا ہے کہ نیٹ ورک ٹریفک میں اس رکاوٹ نے اس کے ڈیٹا سینٹرز کے رابطے کے طریقے کار کو متاثر کیا جس سے ان کی سروسز بند ہو گئیں۔

سوشل میڈیا کمپنی کا کہنا ہے کہ اب اس کی سروسز واپس آن لائن ہو چکی ہیں اور انہیں باقاعدہ آپریشنز میں مکمل طور پر واپس لانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ کیا فیس بک صارفین کا ڈیٹا لیک ہوا؟

فیس بک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس بندش کی بنیادی وجہ ناقص کنفگریشن ہی تھی،مزید برآں اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس بندش کے دوران صارفین کا ڈیٹا لیک ہوا۔ فیس بک نے اس بندش سے متاثر ہونے والے تمام افراد سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’آج جو کچھ ہوا ہم اس کو مزید سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے انفراسٹرکچر کو مزید لچکدار بنا سکیں۔‘

یاد رہے گزشتہ دنوں دنیا بھر میں تقریباً 1.5 ارب فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کی گئی تھیں۔ پرائیویسی افیئرز کی ایک رپورٹ کے مطابق ہیکرز کے گروپ کے ایک رکن نے ستمبر کے آخر میں اس معلومات کو ہیک کرنے کا دعویٰ کیا اور اسے ڈارک ویب پر مختلف ٹکڑوں میں فروخت کے لیے پیش کیا۔

نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق ایک صارف نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جب 10 لاکھ صارفین کی معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا تو اس سے 5 ہزار امریکی ڈالرز طلب کیے گئے۔ مبینہ طور پر لیک ہونے والی معلومات میں ہر فیس بک صارف کا نام ، ای میل پتہ ، مقام ، جنس ، فون نمبر اور یوزر آئی ڈی شامل ہے۔

 جسٹن نامی صارف نے لکھا کہ ان تینوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایک ہی سرور پر رکھنا درست فیصلہ نہیں تھا۔ 

اس بندش سے صرف عام صارفین ہی متاثر نہیں ہوئے بلکہ آن لائن کاروباری حضرات کو بھی تقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

 آئرلینڈ میں کپڑوں کے کاروبار کے مالک نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ فیس بک کے ڈاؤن ہونے سے چند ہی گھنٹوں میں ان کی سیل پر ہزاروں ڈالر کا فرق پڑا۔

 ان کا کہنا تھا کہ چار یا پانچ گھنٹوں کے جو ڈالرز ہیں اس سے اتنا فرق پڑتا ہے کہ ان کی دکان کا کرایہ یا بجلی کا بل ادا ہو جائے۔ اسی طرح نئی دہلی میں آن لائن فوڈ کا کاروبار کرنے والے سمیر منیر کہتے ہیں کہ ان کے پاس زیادہ تر آرڈرز ان کے فیس بک پیج یا واٹس ایپ سے آتے ہیں اور اس بندش کی وجہ سے ان کا پورا کاروبار ہی ٹھپ ہو کر رہ گیا تھا۔

سب کچھ ڈاؤن ہے، میرا پورا بزنس ڈاؤن ہے۔

 اسی حوالے سے ایک ٹوئٹر صارف نے سوال اٹھایا کہ ’اگر واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک واپس آن لائن نہیں آتے، تو کیا آپ کے پاس اپنے لیے یا اپنے کاروبار کے لیے کوئی بیک اپ پلان ہے؟

 امریکی کانگریس کی رکن الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز نے اس سارے معاملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ فیس بک کے اپنے حریفوں کو زیر کرنے یا خریدنے کے مشن کا جمہوریت یا آزاد معاشرے پر تباہ کن اثر ہوگا۔

 یاد رکھیں واٹس ایپ فیس بک نے نہیں بنایا تھا، بلکہ یہ ایک آزادانہ کامیابی تھی۔ فیس بک ڈر گیا اور اسے خرید لیا۔