'مقبوضہ کشمیر میں لگ رہے ہیں ہندوستان کی حمایت میں نعرے'

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-07-2021
'مقبوضہ کشمیر میں لگ رہے ہیں ہندوستان کی حمایت میں نعرے'
'مقبوضہ کشمیر میں لگ رہے ہیں ہندوستان کی حمایت میں نعرے'

 

 

آشا کھوسہ / نئی دہلی

پاکستان کی حزب اختلاف کی رہنما مریم نواز نے جموں و کشمیر کے کپواڑہ سے متصل وادی نیلم (پاکستان کے مقبوضہ کشمیر) کے شارڈا گاؤں (پی او کے) میں لوگوں کی ایک ویڈیو کلپ شیر کرتے ہوئے فرضی انتخابات کی بات کہی ہے۔

انھوں نے ویڈیو کلپ کو شیر کرتے ہوئے پاکستان کے برسرقتدار حکومت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

آج تحریک انصاف کی جعلی فتح کے پہلے دن، پہلی بار آزاد کشمیر میں بھی “خود مختار کشمیر” کا نعرہ لگ گیا۔ جب اب لوگوں کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالتے ہو، ان پر ظلم کرتے ہو تو اسی طرح کے واقعات جنم لیتے ہیں۔ pic.twitter.com/xQYwJwPSwx

انھوں نے واضح طور پر کہا کہ یہاں انتخابات فرضی طریقے سے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان کی پی ٹی آئی بظاہر کم حصہ لینے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، جس کا انتظام اکثر اسلام آباد کی جانب سے ہوتا ہے۔

مریم نواز شریف نے جو ویڈیو شیر کیا ہے، اس میں ویڈیو میں باضابطہ ہندوستان میں نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

وہاں کے ایک مقامی باشندہ نے کہا ' کشمیر(مقبوضہ) بنے گا ہندوستان۔

اس ویڈیو کلپ کے نعرے کے بعد ٹی وی ایکنر بھی سوالات کرنے لگے ہیں کہ کس طرح لوگ مقبوضہ کشمیر میں اپنی حد پار کر رہے ہیں اور کیا عمران حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے، کیا عمران خان ایک اور بنگلہ دیش کی تشکیل چاہتے ہیں۔

شاردا گاوں ماتا شاردا دیوی کے نام پر بسایا گیا ہے، جہاں ایک مندر ہے، جس کی تعمیر تقریباً 5 ہزار برس قبل عمل میں آئی تھی۔

مسلم لیگ (نواز) کی رہنما مریم نواز شریف نے ایک مقامی صحافی کا شاردا واقعہ کے بارے میں کلپ ٹویٹر پر شیئر کیا ہے۔ گزشتہ دنوں دو مقامی افراد ہلاک اور ایس ایچ او اور ڈپٹی کمشنر زخمی ہوئے جب کہ فیڈرل کانسٹیبلری آف پاکستان اور مقامی پولیس کے درمیان شاردا میں جھڑپ ہوئی۔ پاکستانی حکومت کے ایجنسیوں نے تحریک انصاف کے حق میں انتخابات کی کھلی دھاندلی سے لوگ شدید مشتعل ہوگئے۔

اس کے بعد مقامی لوگوں کی زبان سے ایسے نعرے سنے گئے جو اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے گئے، وہیں سکیورٹی اہلکار نے نعرے بازی کرنے والوں پر گولی چلا دی، جس میں دو لوگ مارے گئے۔

مقامی صحافی عمار مسعود اور ان کی اہلیہ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ شائع کیا جس میں انتخابی بدعنوانی کی وضاحت کی گئی ہے۔ اور کہا کہ یہ کشمیر کے حوالے سے ایک خطرناک پیشرفت ہے۔

انھوں نے پاکستانی فوج پر الزام لگایا ہے کہ وہ انتخابات کے دوران جانب دار بن جاتی ہے۔ انھوں نے مزید الزام لگایا کہ پولیس اور فوج نے مل کر برسراقتدار جماعت کے رہنما کے حق میں فرضی ووٹ ڈلوائے ہیں۔

وہیں مسلم لیگ پارٹی کے ایک مقامی امیدوار بھی فرضی انتخابات پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ایسے حالات میں ہندوستان ہی ان کے لئے بہتر ہے۔

وہاں کے رہنما نے کہا کہ ہندوستان میں الیکشن کے دوران اس قسم کی دھاندھلی نہیں ہوتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کے دوران انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ وادی میں لوگوں نے بیرونی لوگوں کے لئے سڑکیں بند کردی تھیں۔

ایک مباحثہ میں ایک سیاسی مبصر نے کہا کہ کیا عمران خان کو جیتنے کے لئے پی او کے میں دھاندلی کی ضرورت تھی؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر من مانی طریقے سے کنٹرول کیا ہے۔

ایک بار جب میاں عبد القیوم منتخب ہوئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے جموں و کشمیر میں پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مخالفت کی تھی، تو انھیں حلف اٹھانے کی اجازت نہیں ملی تھی اور ان کی جگہ اسلام آباد کا منتخب کردہ شخص آ گیا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا کے دور میں سچائی اور حقیقت کو چھپانا مشکل ہے اور عوام کو دھوکہ دینا اور ان کے غصے کو ظاہر نہیں ہونے دینا بھی مشکل ہے۔

ایک ٹی وی مباحثے میں پاکستان قومی اسمبلی کے سابق ممبر نبیل گوبل نے کہا کہ جب کہ ان کی پارٹی کو 16 نشستوں کا عہد کیا گیا تھا لیکن صرف 11 دیا گیا تھا۔ پاکستان کے بارے میں مقامی لوگوں کی بڑھتی ہوئی نفرت اور مایوسی کو ظاہر کرنے والا ایک اور واقعہ اس وقت منظرعام پر آیا جب وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنداپور تحصیل ہیڈ کوارٹر 'بھاگ' آئے تو ان کی مخالفت کی گئی اور انہیں واپس ہونا پڑا۔

پولیس نے جوتا پھینکنے والے کو گرفتار کرلیا لیکن مقامی لوگوں نے تھانے پر حملہ کرکے اسے رہا کر لیا۔ عوام زیادہ ناراض ہیں کیوں کہ پی ایف سی کے اہلکاروں کو جنہوں نے مقامی لوگوں کو ہلاک کیا تھا ان کو سزا دیئے جانے یا مقدمے کا سامنا کرنے کا امکان نہیں ہے۔

پروفیسر سجاد راجہ ، جو پونچھ (POK) سے تعلق رکھتے ہیں ، لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جب کہ جموں و کشمیر کو ہندوستانی علاقہ قرار دینے کے لیے کیمپنگ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہندوستان کو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے غصے کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے شاردا سے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں مقامی پولیس پی ایف سی اہلکاروں کو للکار رہی ہے۔ انہوں نے ایک ٹی وی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا جموں و کشمیر پر کوئی قانونی حق نہیں ہے اور وہ ایک قابض فوج ہے۔