سعودی عرب: تبلیغی جماعت پرپابندی عائد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-12-2021
سعودی عرب: تبلیغی جماعت کو دہشت گردی کا دروازہ قرار دیکر پابندی عائد
سعودی عرب: تبلیغی جماعت کو دہشت گردی کا دروازہ قرار دیکر پابندی عائد

 

 

ریاض :  سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ سعودی وزارت اسلامی امور نے کہا کہ اس کام کی ابتداء ہندوستان اور پاکستان سے شروع ہوئی اور اب ہر ملک میں پھیل گئی ہے۔

سعودی عرب کے مطابق یہ اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں یہ ایک بدعت ہے جو تفرقات پیدا کر رہے ہیں جس کی یہاں ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

سعودی وزیر برائے اسلامی امور ڈاکٹر عبداللطیف ال الشیخ نے کہا کہ مساجدکے مبلغین اور نماز جمعہ کا عارضی اہتمام کرنے والی مساجد جمعہ کا خطبہ (تبلیغی اور دعوتی گروپ) کے خلاف خبردار کرنے کیلئے مختص کرنے کی ہدایت کی۔

 خطبہ میں درج ذیل موضوعات شامل ہوں۔

پہلا نمبر پر اس گروہ کی گمراہی، انحراف اور خطرے کا اعلان اور یہ کہ یہ دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک ہے، خواہ وہ کوئی اور دعویٰ کرے۔

دوسری ان کی نمایاں ترین غلطیوں کا ذکر کریں۔

تیسری معاشرے کے لیے ان کے خطرے کا ذکر کریں۔

چوتھے اور آخری نمبر پر ملک میں متعصب گروہوں بشمول (تبلیغی اور دعوتی گروپ) سے وابستگی ممنوع ہے۔

مکہ معظمہ کی مساجد میں 6دسمبر کو جو سرکاری خطبہ جمعہ دیا گیا، اس کی آڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔اس خطبہ جمعہ میں ہندوستان سے شروع ہونے والی تبلیغی جماعت کو زہر آلود، مشرکانہ نظریات کا حامل،قبر پرست اور ایک شدت پسند جماعت قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  تبلیغی جماعت کے بارے میں کیا کہتا ہے دارالعلوم دیو بند 

اس سرکاری خطبہ کی خبر پہلے سے منظر عام پر تھی، تاہم ملت اسلامیہ کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ سعودی حکومت اس قسم کا سخت اور ہیجان انگیز اقدام کر سکتی ہے ۔سعودی عربیہ کے سرکاری خطبہ جمعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد دینی و مذہبی طبقات میں شدید رد عمل پایا جارہا ہے۔

کوئی نئی بات نہیں ؟

ایک طبقہ کا کہنا ہے کہ  سعودی عرب میں کسی بھی طرز کے تبلیغی کام پر 43 برس قبل پابندی عائد کی گئی تھی، دستور کے مطابق ہر سال جمعہ کے لئے خطبا کو بیانات کے عنوان دیئے جاتے ہیں، جس کے باعث یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے اور نہ قابل پریشانی امر ہے۔اندرون خانہ تبلیغ کا کام جاری ہے، بس مجمع لگا کر کام کی ترتیب نہیں ہے۔

سعودی گزٹ کی ٹویٹ کو دیکھ کر لوگ پریشان ہیں، جبکہ سعودیہ میں اس پر تشویش نہیں پائی جاتی۔

اس سے قبل سعودی حکومت نے 18اپریل 2020کو ابھی ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں وزارت اسلامی امور نے ملک کی تمام مساجد کے علماء کرام کو ہدایات دی تھیں کہ وہ نماز جمعہ کے خطبہ میں بھی عوام کو نصیحت کریں کہ وہ تبلیغی نصاب اور تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے دوررہیں۔

مزید پڑھیں: علما اور ائمہ  کے لیے تبلیغی جماعت پر پابندی ناقابل یقین اور ناقابل قبول 

جماعت اسلامی کا ردعمل 

جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے تبلیغی جماعت کے خلاف سعودی حکومت کے حکم کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی تنظیموں کو ملک میں اپنی سرگرمیاں کرنے کی آزادی اور حق ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت ایک پرامن تنظیم ہے جو ذاتی اصلاح کے میدان میں کام کر رہی ہے اور سعودی حکومت کے حکم کے پیچھے کوئی جواز نہیں ہے۔سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے مساجد کے مبلغین سے کہا ہے کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں تبلیغی جماعت کے خلاف بات کریں اور اس تحریک کو دہشت گردی سے جوڑ دیں۔