تبلیغی جماعت پرپابندی،سعودیوں کی اسرائیل نوازی کا نتیجہ:علمامیوات

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 16-12-2021
 تبلیغی جماعت پرپابندی،سعودیوں کی اسرائیل نوازی کا نتیجہ:علمامیوات
تبلیغی جماعت پرپابندی،سعودیوں کی اسرائیل نوازی کا نتیجہ:علمامیوات

 

 

یونس علوی، میوات-ہریانہ

تبلیغی جماعت پر سعودی عرب میں پابندی کے حوالے سے میوات میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔جمعیت علمائے متحدہ پنجاب کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد یحییٰ کریمی کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے ہند تبلیغی جماعت کا امیج برقرار رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے تبلیغی جماعت کے خلاف جاری کردہ بیان دنیا میں تبلیغی جماعت کا امیج خراب کرنے کی کوشش ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت تبلیغی جماعت کے بارے میں حقیقت نہیں جانتی۔

مولانا کریمی کامزید کہنا ہے کہ جمعیت علمانے متحدہ پنجاب نے ائمہ مساجدسے اپیل کی ہے کہ آئندہ جمعہ کو یوم التبلیغ و الدعوۃ کے نام سے منائیں۔انھوں نے کہا کہ تبلیغی جماعت کی سرگرمیاں امن و امان اور پیار و محبت سے بھرپور ہیں۔

غور طلب ہے کہ تبلیغی جماعت کا میوات سے خاص تعلق ​​ہے۔آج میوات کو تبلیغی جماعت کی جنم بھومی کے طور پربھی پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔

جماعت کے قیام یہاں کے مسلمانوں کی اصلاح کے لئے عمل میں آیا تھا بعد میں اس کا پھیلائودنیا بھر میں ہوگیا۔ ملک اور دنیا کا ہر وہ شخص جو تبلیغی جماعت سے وابستہ ہے، ایک بار میوات آکر دیکھنے کی خواہش رکھتا ہے۔

مولانا محمد الیاس (مرحوم) نے 1926 میں دہلی کی نظام الدین درگاہ کے قریب چھپر والی مسجد (موجودہ تبلیغی مرکز) کو تبلیغی جماعت کا مرکز بنایاتھاجو اب بھی برقرارہے۔ مولانا الیاس پہلے پہل میواتیوں کو تبلیغی جماعت سے جوڑتے تھے۔

طریقہ کار یہ چلا آرہاہے کہ8 سے 20 ممبران گاؤں گاؤں جاتے ہیں اور گاؤں کی مساجد میں جا کرلوگوں کو اسلامی زندگی گزارنے کی دعوت دیتے ہیں۔ نماز، روزہ، اخلاق، پاکی ناپاکی حلال حرام کی تعلیم دیتے ہیں۔ تبلیغی جماعت کے دنیا بھر میں کروڑوں پیروکار ہیں۔ خاص طور عبادت ،لباس، ذاتی رویے اور رسومات کے حوالے سے۔

نوح کے رہنے والے مفتی زاہد حسین نے تبلیغی جماعت پر سعودی پابندی کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب کا یہ اقدام پہلا نہیں ہے بلکہ وہ 1980 میں بھی ایسی پابندیاں لگا چکا ہے۔

ہمیں ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دینی چاہیے بلکہ تبلیغ کا کام خلوص، لگن، عاجزی اور حب الوطنی کے ساتھ کرتے رہنا چاہیے کیونکہ تبلیغی جماعت کا سیاست اور دنیا کی چیزوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسی طرح مولانا صابر قاسمی میواتی کا کہنا ہے کہ عالم اسلام کو سعودی حکمرانوں کے یہودیوں کے ساتھ قریبی تعلقات کے بعد تیزی سے بدلتے ہوئے غیر اسلامی طرز عمل کو سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے کسی بھی جماعت پر پابندی لگانا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ تبلیغی جماعت جو کہ کارِ نبوت کو انجام دیتی ہے، سادگی کے ساتھ دین اسلام کے امن کے پیغام کو عام کرنے کا کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں سعودی عرب کے اس طرح کے بیانات سے ہندوستانی مسلمانوں کی مشکلات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے، وہیں سعودی عرب نے اسلام فوبیا میں مبتلا لوگوں کو عالمی سطح پر تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانے کا اہم موقع فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی سعودی حکومت کی غیر اسلامی پالیسیوں اور کام کاج کے مخالف ہزاروں حق پرست علمائے کرام کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا چکا ہے اور کئی کو تختہ دار پر پہنچایا جا چکا ہے۔

ماضی میں اسلامی انقلاب کی علامت اخوان المسلمین سمیت متعدد تنظیموں،علمائے کرام کی کتابوں پر پابندی شاہ سلمان کی آمریت کی عکاسی کرتی ہے۔

سعودی عرب نے خلافت سے شہنشاہیت تک کا سفر طے کیاہے اور اب شہنشاہیت سے آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے! دہشت گردی ایک ناقابل معافی جرم ہے، جس کی اصل ذمہ دار سپر پاورز ہیں، لیکن جھوٹے الزامات لگانا بھی اس جرم سے کم نہیں۔

واضح ہوکہ سعودی عرب کے اسلامی امور کے وزیر ڈاکٹر عبداللطیف الشیخ نے سعودی مساجد کے اماموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ لوگوں کو نماز جمعہ میں تبلیغی جماعت اوراس کی دعوت سے خبردار کریں۔

وزیر ڈاکٹر عبداللطیف نے کہا کہ امام اس کی غلطیوں، بدعتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں کہ یہ دہشت گردی پھیلانے کا پہلا دروازہ ہے۔ وزارت اسلامی امور کی طرف سے چار ہدایات دی گئی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

۔ 1-اس گروہ کی گمراہی، انحراف اور خطرے کا اعلان، اور یہ کہ یہ دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک ہے، خواہ وہ کچھ دعویٰ کرے۔

۔ 2- ان کی نمایاں ترین غلطیوں کا ذکر کریں۔

۔ 3- معاشرے کے لیے ان کے خطرے کا ذکر کریں۔

۔ 4- یہ بیان کہ سعودی عرب کی مملکت میں متعصب گروہوں (بشمول تبلیغی اور دعوتی گروپس) سے وابستگی ممنوع ہے۔