ٹام آلٹر! تمہاری بہت یاد آتی ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ٹام الٹر
ٹام الٹر

 

 

شائستہ فاطمہ-نئی دہلی

سن نوے کی دہائی میں، جب میں چھوٹی تھی، ٹیلی ویژن سب بچوں کی طرح میری بھی کمزوری تھی۔اس وقت خاص طور پر ایک اداکار جسے میں نے دیکھا ،جو تقریباً ہر ٹی وی سیریل یا فلم میں نظر آتا تھا، وہ کوئی اور نہیں 'ٹام الٹر' تھا۔

میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ ان سے مل سکوں۔تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ جان سکوں بلکہ اگر موقع ملے تو ان کے ساتھ اداکاری بھی کرسکوں۔

جب میں نے تھیٹر کرنا شروع کیا تو میری امیدیں بڑھ گئیں لیکن اس سے پہلے کہ میں ان سے مل پاتی، مگر اس سے قبل ہی وہ اس دنیا سے کوچ کرگئے۔

آج22 جون ہے، یہ تاریخ اس لیے اہم ہے کہ آج تھامس بیچ الٹر عرف 'ٹام الٹر'کا 71 واں یوم پیدائش ہے۔

ٹام الٹر 22 جون 1950 کو ہندوستانی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع دہرادون کے مشہور سیاحتی مقام'مسوری' میں پیدا ہوئے۔ وہ اُردو زبان ، اردو تھیٹر اور کرکٹ سے بے حد دلچسپی کے سبب جانے جاتے ہیں۔

یوں تو ٹام الٹر کے آباو اجداد کا تعلق امریکہ کی ریاست اوہائیو سے ہے تاہم وہ مسوری میں ایک کرسچن مشنری والدین کے گھر پیدا ہوئے۔

ٹام الٹر کے والدین مشنری تھے، اس لیے ان کے گھر میں بائبل کے مختلف تراجم موجود رہتے تھے، جن میں ہندی اور اردو زبان کے بابئل بطور خاص ہیں۔تاکہ جو لوگ بائبل کو سمجھنا چاہتے ہوں، اسے وہ اپنی زبان میں سمجھ سکیں۔

وہ نوعمری کے زمانہ میں اکثر اپنے والدین سے اس بابت سوال کیا کرتے تھے کہ آیا ان کے گھر میں بائبل مختلف تراجم کیوں موجود ہے۔

اس سے ان کی ذہانت کا پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر کسی چیز کو جاننے اور سمجھنے کی جستجو بچپن سے ہی موجود تھی، شاید اسی لیے انھوں نے اداکاری میں منفرد نمونے پیش کئے ہیں۔

اس تعلق سے ان کے صاحبزادے جیمی الٹر بتاتے ہیں کہ ان کے والد ٹام الٹر کی پرورش و پرداخت پچاسویں اور ساٹھویں دہائی کے بدلتے ہندوستان میں ہوئی۔اسی دوران ان کی دلچسپی ہندوستانی زبان یعنی اُردو سے بڑھتی چلی گئی اور وہ اس سے متاثر ہوتے چلے گئے۔

ٹام الٹر نے جب 1972 میں اداکاری کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ریاست مہاراشٹر کے شہر پونہ میں واقع 'فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا'( ایف ٹی آئی آئی) میں داخلہ لیا تو وہاں باضابطہ اردو زبان کو بطور ایک مضمون پڑھنا شروع کیا۔

ٹام الٹر کی دلچسپی اگرچہ اردو سے شروع سے رہی تاہم یہ پہلا موقع تھا جب کہ اداکاری کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران انھوں نے اردو زبان کو بطور نصاب پڑھنا شروع کردیا تھا۔

مشہور فلم ہدایت کار و اداکار ڈاکٹر ایم سعید عالم بالی ووڈ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کی اداکاری کی مہارت ہندی سنیما نے ضائع کردی۔

ڈاکٹر ایم سعید عالم نے ٹام الٹر کے مسلسل 15 برسوں تک ساتھ کام کیا۔، وہ اپنی یادوں کو اشتراک کرتے ہوئے 'آواز دی وائس' کو ایک انٹرویو کے ذیل میں ان کے تعلق سے مختلف دلچسپ باتیں بتائی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ 25 جنوری 2008 کو جب کہ ٹام الٹر عمان کے دارلحکومت مسقط میں مشہور مجاہد آزادی 'مولانا ابوالکلام آزاد' کا کردار ادا کرنے کے لیے گئے ہوئے تھے۔جبھی انھیں ہندوستانی حکومت کی جانب سے 'پدما شری' ایوارڈ دینے کی خبریں منظرعام پر آئیں۔

اس موقع پر انھوں نے کہا کہ سنہ 1977 میں بننے والی فلم'شطرنج کے کھلاڑی' مییں کیپٹن وسٹن کا کردار ادا کیا تھا، جس میں ان کے بے عیب زبان کی کافی تعریف ہوئی تھی۔

ڈاکٹر ایم سعید عالم اور ٹام الٹر نے تقریباً 11 پروڈکشنز اور 400 کے قریب شوز کیے جن میں سے 118 شوز صرف مولانا ابوالکلام آزاد پر کئے ہیں۔

ان کے ساتھ کام کرنے والے ڈاکٹر سعید عالم کہتے ہیں کہ 2017 میں ٹام الٹر کی بے وقت موت ہوگئی، وہ کینسر جیسی مہلک بیماری میں مبتلا تھے۔اس سے انہیں گہرا صدمہ پہنچا، تاہم انھوں نے ٹام الٹر کی وفات کے بعد سنہ 2019 میں مولاناآزاد کی کتاب'غبارِ خاطر' پر ایک ڈرامہ کیا۔

ڈاکٹر ایم سعید عالم نے اپنی گفتگو کے ذیل میں کہا کہ ٹام ایک زمینی انسان تھے۔ وہ زمین سے جڑے رہنا چاہتے تھے۔ انھوں نے اپنی زندگی میں کبھی سیل فون کا استعمال نہیں کیا۔تاہم وہ ای میل کے ذریعہ وقتاً فوقتاً جواب دیا کرتے تھے۔وہ بہت ہی نظم وضبط کے آدمی تھے۔ ہمیشہ وقت کی پابندی کرتے رہے۔ وہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتے، حالات خواہ کیسے بھی ہوں، وہ پُرسکون ومطمئن رہتے۔

ڈاکٹر ایم سعید عالم کے بقول انھوں نے ٹام الٹر سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

ٹام الٹر نے جب لال قلعے میں "لال قلعے کی آخری مشاعرہ" میں اپنا ڈرامہ پیش کیا تو اس سے سامعین محظوط ہوئے، جن میں پروفیسر اخترالواسع جیسے بڑے بڑے دانشور موجود تھے۔سب ان کے فن سے متاثر ہوئے تھے۔

  آج ٹام الٹر ہمارے درمیان نہیں ہیں، مگر ان کا فن زندہ ہے اور رہتی دنیا تک ان کے فن سے لوگ محظوظ ہوتے رہیں گے۔ خاص کر مولاناابوالکلام آزاد پر کئے جانے والے ان کے شوز کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔