ہندوستان میں مذہبی آزادی سب سے زیادہ: مولانا کلیم صدیقی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
مولانا کلیم صدیقی  نے کہا کہ ہم نےاسلام اور دین کے دعوتی کام کو ترک کر دیا ہے
مولانا کلیم صدیقی نے کہا کہ ہم نےاسلام اور دین کے دعوتی کام کو ترک کر دیا ہے

 

 ملک کے دستور کے دائرہ میں رہ کر مسلمان دین کی دعوت کا کام کریں کیونکہ ہندوستان ایک ایسا واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مذہبی آزادی ہے- ان خیالات کا اظہار اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی نے سہارنپور کے محلے شاہ ولایت میں مسجد ابو نبی میں ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کیا

مولانا نے کہا کہ ہم نےاسلام اور دین کے دعوتی کام کو ترک کر دیا ہے- ہم اپنے برادران وطن کے سامنے اسلام کی صحیح تصویر پیش نہیں کر پا رہے ہیں، اسلئے ہم ذلت اور پستی کے شکار ہیں- انہوں نے کہا کہ دنیا میں عزت اور ذلت الله کے ہاتھ میں ہے اور وہ پوری دنیا کا مالک ہے- ہر جگہ اس کا حکم چلتا ہے- اس کے بندوں کے اعمال جس طرح کے ہوتے ہیں اسی کے مطابق معاملہ کرتا ہے- اسی لئے ہمیں پہلے اپنے اعمال پر توجہ دینی چاہیے- اگر ہمارے اعمال اچھے ہوں گے تو الله ہماری مدد کرے گا

مولانا کلیم صدیقی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں پیدا ہوئے ہیں یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے- انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جتنی مذہبی آزادی ہے وہ کسی اور ملک میں نہیں ہے- اس کے باوجود ہم ذلت اور پستی کے شکار ہیں

انہوں نے کہا کہ وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ دعوا کر رہے ہیں کہ کئی ایسے مسلم ممالک ہیں جہاں آپ حکومت کی اجازت کے بغیر مسجد بھی تعمیر نہیں کر سکتے- اگر سعودی عرب میں آپ ٹین شیڈ ڈال کر مسجد بنانا چاہیں اور نماز ادا کرنا چاہیں تو آپ وہاں ایسا نہیں کر سکتے- لیکن ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ہزاروں مساجد حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر ہیں اور کوئی اس تعمیر سے انہیں روکتا نہیں ہے- لیکن افسوس کہ ہم مکمل مذھبی آزادی سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں اور ملک کے برادران تک اسلامی مساوات اور اسکی دوسری تعلیمات کو نہیں پہنچا پا رہے ہیں- اسے ہم اپنی ناکامی ہی کہیں گے

مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں آپ کو کوئی بھی نماز پڑھنے، روزہ رکھنے، داڑھی رکھنے، مساجد اور مدارس کی تعمیر کرنے سے نہیں روکتا- اگر پھر بھی ہم اسلامی تعلیمات کو اپنے برادران ملک تک نا پہنچائیں تو یہ ہماری نا شکری ہے- آپ خیر امت کے فرائض کو درست طریقے سے انجام نہیں دے پا رہے ہیں اس لئے مسائل کا شکار ہیں- ہمارے حالات اسی وقت بدلیں گے جب ہم الله کے احکامات پر پوری طرح عمل پیرا ہوں گے

کورونا وائرس کی وبا کا ذکر کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ یہ ایک معمولی جرثومہ ہے- لیکن انسان اس کے سامنے کتنا لاچار نظر آرہا ہے- اس لئے الله کی ناراضگی سے ڈرنا چاہئے اور دنیا میں ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض کو انجام دینا چاہئے- اسی میں دین اور دنیا کی فلاح ہے