پلوامہ حملہ : شہیدوں کو سلام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
قربانی جو ملک کبھی نہیں بھلا سکے گا
قربانی جو ملک کبھی نہیں بھلا سکے گا

 

نئی دہلی۔ آج سے دو سال قبل جمو و کشمیر کے پلوامہ میں ایک خوفناک دہت گردانہ حملہ میں ہندوستان کے چھیا لیس جوان شہید ہوگئے تھے۔آج پورا ملک ان شہیدوں کو یاد کررہا ہے اور انہیں خراج عقیدت پیش کررہا ہے۔

اس واقعہ نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا مگر اس کے چند دنوں کے بعد ہی ہندوستان نے سرحد پار بالا کوٹ میں سرجیکل اسٹرائیک کی تھی اور اس کا انتقام لیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں زبردست کڑواہٹ آئی تھی۔

پلوامہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب جموں ہائی وے پر ہندوستانی سیکیورٹی فورسیز کا ایک طویل قافلہ رواں دواں تھا۔اس قافلے کی ایک بڑی بکتر بند گاڑی سے ایک بارود سے بھری گاڑی کو ٹکرا دیا گیا تھا۔  جس کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی

اس حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگی ماحول بن گیا تھا۔ہندوستان نے پھر سرحد پار سرجیکل اسٹرائیک کیا تھا جس میں بالا کوٹ کے دہشت گردوں کے اذے کو تباہ کیا گیا تھا۔اس تنازعہ نے اس وقت مزید طول پکڑ لیا تھا جب ایک ہندوستانی جہاز تیکنکی خرابی کے بعد پاکستان میں گر ا تھا اور ایک پائلٹ پاکستان کے قبضہ میں چلا گیا تھا لیکن پاکستان نے پلوامہ حملہ کے  سبب عالمی برادری کے سامنے خود کو صاف ستھرا ثابت کرنے کی کوشش میں اس کو واپس بھیج دیا تھا۔

پچھلے سال قومی تحقیاتی ایجنسی این آئی اے نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر سمیت 19 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ چارج شیٹ جموں میں واقع این آئی اے کی خصوصی عدالت میں داخل ہوئی تھی۔این آئی اے نے پلوامہ خود کش حملے کے 18 ماہ بعد آج تیرہ ہزار پانچ سو صفحات کی چارج شیٹ فائل کی تھی۔جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سے پاکستان میں اس خود کش حملے کو انجام دینے کےلئے منصوبہ بنایا گیا تھا۔چارج شیٹ میں جیش محمد چیف کے علاوہ ان کے بھائی عبدالرؤف اصغر اور عمار علوی اور بھیتجہ عمر فاروق کے نام شامل ہیں۔عمر فاروق آئی سی 814 کے ملزم ابراہم اطہر کا بیٹا تھا جسے مارچ 2019 میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔ فاروق احمد نے اس خود کش حملے کو انجام دینے کے لئےسرحد عبور کیا تھا۔