جسم فروشی کو غیر قانونی قرار دیا جائے: جماعت اسلامی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-06-2022
 جسم فروشی کو غیر قانونی قرار دیا جائے: جماعت اسلامی
جسم فروشی کو غیر قانونی قرار دیا جائے: جماعت اسلامی

 

 

نئی دہلی:”جموں و کشمیر میں اقلیتوں اور بیرونی ریاست کے لوگوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ کو روکنے اور امن و امان بحال کرنے میں حکومت ناکام ثابت ہورہی ہے۔ وہاں کی صورت حال یہ ہے کہ جو پنڈت حکومت کی جانب سے ملازمتوں اور سیکورٹی کی یقین دہانیوں کے بعد وادی میں واپس آئے تھے، وہ کافی مایوسی کا شکار ہیں اور اب وہ کشمیر چھوڑ کر جموں جانا چاہتے ہیں۔

اسی عرصے میں کئی مسلمان بھی مارے گئے ہیں اور کشمیری مسلمان تشدد کے اصل شکار ہوئے ہیں۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت اقلیتوں سمیت عوام میں اعتماد بحال کرنے اور ان کی سیکورٹی اور تحفظ کو یقینی بنانے کئے لئے ٹھوس قدم اٹھائے“۔

یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے جماعت کی جانب سے مرکز میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہی۔کانفرنس میں ملک کے اہم اور حساس موضوعات زیر بحث آئے جن میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رام نومی کے موقع پر مسلم اکثریتی علاقے سے ریلیوں کا جان بوجھ کر نکالنا، مساجد کے میناروں پر بھگوا جھنڈا لہرانے کی کوشش کرنا، مسلم آبادی میں جاکر اشتعال انگیز نعرے لگوانا اور ان غیر قانونی سرگرمیوں پر پولیس اور انتظامیہ کی چشم پوشی کرنا ملک کے امن کونقصان پہنچارہا ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ میڈیا کا ایک حصہ ان کی حمایت میں کھڑا ہے“۔ انہوں نے کہا کہ”عبادت گاہوں کے تعلق سے حکومت کو ایکٹ 1991 کی پابندی لازمی طور پر کرنی چاہئے جس میں تمام عبادت گاہوں کو 15 اگست 1947 کی ہیئت پر باقی رکھنے کی بات کہی گئی ہے“۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ”سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ جس میں جنسی کام اور جسم فروشی کو ایک پیشہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔یہ عورت کی عزت اور انسانی وقار کے خلاف ہے۔

اس قانون سے ان معصوم لڑکیوں اور خواتین کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو یہ پیشہ اختیار کرنے پر مجبور کی گئی ہیں۔لہٰذا اس پیشے کو غیر قانونی بنادیا جائے اور اس میں ملوث خواتین کے لئے حکومت اور سماج متبادل باوقار ملازمت فراہم کرے۔ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر سلیم نے کہا کہ روزہ مرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب متوسط اور غریب طبقے کو گھر چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

گزشتہ ایک سال میں مہنگائی کا اوسط 7.3بڑھا ہے جبکہ بے روزگاری میں 7.83 فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔’کرپشن پرسپشن انڈیکس‘کے مطابق 180 ملکوں میں بھارت 85 پائیدان پر کھڑا ہے۔اس کی وجہ جہاں ایک طرف حکومت کی کمزور پالیسی ہے وہیں ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی، اشتعال انگیز بیانات اور پولرائزیشن جیسی خامیاں معاشی اصلاح کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہیں۔جو لوگ ایسا کررہے ہیں، وہ ملک اور ملک کے عوام کا بڑا نقصان کررہے ہیں۔ملک کی مختلف جگہوں پر ہجومی تشدد پر بات کرتے ہوئے سکریٹری جماعت اسلامی ہند جناب محمد احمد نے کہا کہ مانو سرکشا قانون " ماسوکا " نام سے ایک بہترین مسودہ قانون تجویز کیا ہے جس میں لنچنگ کو ناقابل ضمانت جرم ، متعلقہ ایس ایچ او کی معطلی ، ہجومی تشدد کرنے والے مجرموں کو عمر قید کی سزا، متاثر خاندان کو معاوضہ اور عدالتی تحقیقات کا وقت مقرر کئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ ایک بہترین حل ہے ۔ اگر اس طرح کا سخت قانون بنایا جائے ہجومی تشدد کی روک تھام میں مدد ملے گی۔