ممتاز شاعر ابرار کرتپوری کا انتقال

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-06-2022
 ممتاز شاعر ابرار کرتپوری کا انتقال
ممتاز شاعر ابرار کرتپوری کا انتقال

 

 

معصوم مرادآبادی،نئی دہلی

 برادرم ارشد ندیم نے یہ دردناک اطلاع دی ہے کہ منفرد لب ولہجہ کے شاعر ابرار کرتپوری رحلت فرما گئے۔ ان کی عمر 83 سال تھی ۔

وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ غزلوں کے علاوہ انھوں نے حمدیہ اور نعتیہ شاعری کے میدان میں کئی کامیاب تجربے کئے۔ان کے اب تک تین درجن مجموعے شائع ہوچکے ہیں جن میں پانچ حمدیہ شاعری پر مشتمل ہیں۔ شاید ہی کسی شاعر نے حمد کے اتنے مجموعے یادگارچھوڑے ہوں۔

آواز کا سوز اور لہجے کا زیر وبم ان کی خاص پہچان تھا۔  

میں 80 کی دہائی میں جب غالب اکیڈمی میں خوش نویسی اور اعلی خطاطی کا کورس کررہا تھا تو وہاں ہر شام کو ایک یادگار شعری اور ادبی محفل سجتی تھی ۔ تین شاعر ان محفلوں کا لازمی حصہ ہوا کرتے تھے۔ یہ تھے ابرار کرتپوری، متین امروہوی اور واجد سحری۔

 ابرار کرتپوری اور متین امروہوی حضرت نظام الدین میں ہی رہا کرتے تھے جبکہ واجد سحری روزانہ قرول باغ سے یہاں آتے تھے۔ان تینوں کو مصروف سخن رکھنے کا کام غالب اکیڈمی کے سیکریٹری ذہین نقوی مرحوم کیا کرتے تھے۔ یہ ابرار کرتپوری کی تخلیقی صلاحیتوں کے عروج کا زمانہ تھا۔

 میں نے اس زمانے میں انھیں بہت قریب سے دیکھا اور جانا ۔ وہ نہایت منکسرالمزاج شخصیت کے مالک تھے اور ایسی کسی علت میں گرفتار نہیں تھے جو عام طورپر شاعروں کو اپنے نرغے میں لے لیتی ہیں۔ لہجہ اور کردار کی پاکیزگی نے ہی ان کی حمدیہ اور نعتیہ شاعری میں سرور پیدا کیا تھا۔

وہ ادھر کافی عرصے سے صاحب فراش تھے۔کئی بیماریوں نے انھیں گھیر رکھا تھا ۔شعری نشستوں سے بھی ان کا رشتہ کمزور ہوگیا تھا۔ ایک بندہ خدا کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کا خواستگار ہوں ۔