مودی کورونا سےاموات پرجذباتی ہوگئے: بولے اب بچوں کو بچانا ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2021
جذباتی ہوگئے مودی
جذباتی ہوگئے مودی

 

 

وارانسی : وزیر اعظم نریندرمودی آج ایک پروگرام کے دوران کورونا سے ہونے والی اموات پر جذباتی ہوگئے۔ اس نے بھاری گلے کے ساتھ کہا کہ ہم اپنوں کو بڑی تعداد میں کھو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں بچوں کو وبا سے بچانا ہے۔ پی ایم مودی نے سیاہ فنگس کو ایک نیا چیلنج قرار دیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی آج صبح ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ وارانسی کے ڈاکٹروں، نیم طبی عملے اور پیش پیش رہنے والے صحت کارکنان کے ساتھ بات چیت کی۔

اس بات چیت کے دوران ، وارانسی کے ڈاکٹروں اور عہدیداروں نے وزیر اعظم کا ان کی مستقل اور فعال قیادتکیلئے شکریہ ادا کیا، جس نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بڑھاوا دینے میں مدد فراہم کی اور ضروری ادویات اور اہم آلات جیسے وینٹیلیٹرس اور آکسیجن کنسنٹریٹرسکی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا۔ وزیر اعظم کو کووڈ کے پھیلاؤ ، ٹیکہ کاری کی صورتحال اور ضلع کو مستقبل کے چیلنجوں کے لئے تیار کرنے کے لئے جاری اقدامات اور منصوبوں پر مشتمل ایک ماہ کے دوران کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا کہ وہ میکومائکوسس کے خطرے سے چوکس ہیں اور وہ پہلے ہی اقدامات کر چکے ہیں اور اس مرض کے بندوبست کے لئے سہولتیں پیدا کر چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے کووڈ سے لڑنے والی افرادی قوت کی مستقل تربیت کی اہمیت پر زور دیا اور عہدیداروں اور ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ وہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے والے نیم طبی عملے اور ڈاکٹروں کے لئے ٹریننگ سیشنز اور ویبینار کاانعقاد کریں۔ انہوں نے عہدیداروں سے بھی کہا کہ وہ ضلع میں ویکسین کے ضیاع کو کم کرنے کیلئے کام کریں۔

 اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کاشی کے ڈاکٹروں ، نرسوں ، ٹیکنیشنوں ، وارڈ بوائزز ، ایمبولینس ڈرائیوروں اور دیگرصف اول کے صحت کارکنوں کے ذریعہ کئے گئے کام کی تعریف کی۔ انہوں نے ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنے اعزا اور اقارب کو کھو دیا ہے۔ انہوں نے بنارس میں اتنے مختصر وقت میں آکسیجن اور آئی سییو بیڈز کی تعداد میں جس رفتار سے اضافہ کیا ہے اور اتنے مختصر نوٹس پر جس طرح پنڈت راجن مشرا کووڈ اسپتال کو چالو کیا گیا ہے،اس کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وارانسی میں انٹیگریٹیڈ کووڈ کمانڈ سسٹم نے بہت اچھے طریقے سے کام کیا اور کہا کہ وارانسی کی مثال دنیا کو متاثر کرتی ہے۔

اس کے ساتھ وزیر اعظم وارانسی میں مختلف کووڈ اسپتالوں کے کام کاج کا جائزہ لیا۔ ان میں پنڈت راجن مشرا کووڈ اسپتال بھی شامل ہے، جسے ڈی آر ڈی او اور فوج کی مشترکہ کوششوں سے حال ہی میں شروع کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم ضلع میں دیگر اسپتالوں کے کام کاج کا بھی جائزہ لیا۔ جناب مودی وارانسی میں کووڈ کی دوسری لہر سے نمٹنے اور مستقبل کی تیاریوں کیلئے جاری کوششوں کے بارے میں بھی تبادلۂ خیال کیا۔

کورونا وبا کے خلاف کاشی کی لڑائی کے بارے میں، میں مسلسل آپ کے رابطے میں رہا ہوں، معلومات بھی لیتا رہا ہوں اور مجھے کئی ذرائع سے پتہ بھی چلتا رہا ہے۔ کاشی کے لوگ وہاں کے انتظامات، اسپتال، اس مشکل وقت میں کیسے کام کررہے ہیں، اس سلسلے ابھی آپ سب نے وقت محد ود ہونے کے باوجود بھی بہت ہی اچھے طریقے سے پریزینٹیشن ہمارے سامنے رکھی ہیں، اپنی بات بتائی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے یہاں کہا جاتا ہے –’’کاشیام وشویشر: تتھا‘‘۔ یعنی کاشی میں سربرت بابا وشوناتھ ہی براجمان ہیں، یہاں ہر کوئی بابا وشوناتھ کا ہی حصہ ہے۔

کورونا کے اس مشکل وقت میں ہمارے کاشی کے عوام نے اور یہاں کام کررہے ہر ایک شخص نے واقعی اس بات کو صحیح ثابت کیا ہے۔ آپ سبھی نے شیو کی فلاح و بہبود کے جذبے سے ہی کام کرتے ہوئے لوگوں کی خدمت کی ہے۔ میں کاشی کے ایک خادم ہونے کی حیثیت سے کاشی کے ہر شخص کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ خاص طور پر ہمارے ڈاکٹروں، نرسوں ، ٹیکنیشنز ، وارڈ بوائز ، ایمبولینس ڈرائیوروں نے جو کام کیا، وہ واقعی قابل ستائش ہے۔ اگرچہ یہ وبا اتنی بڑی ہے کہ آپ سب کی سخت محنت اور بے پناہ کوششوں کے باوجود بھی ہم اپنے خاندان کے کئی ارکان کو نہیں بچا پائے! اس وائرس نے ہمارے کئی اپنوں کو ہم سے چھین لیا ہے۔ میں ان تمام لوگوں کو دلی تعزیت پیش کرتا ہوں اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  کورونا کی دوسری لہر میں ہمیں کئی محاذوں پر ایک ساتھ لڑنا پڑ رہا ہے۔ اس بار انفیکشن کی شرح بھی پہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے ، اور مریضوں کو زیادہ دنوں تک اسپتال میں داخل بھی رہناپڑرہا ہے۔ ان سب سے ہمارے ہیلتھ سسٹم پرایک ساتھ بہت بڑا دباؤ پیدا ہوگیا ہے۔ بنارس تو ویسے بھی صرف کاشی کے لئے نہیں پورے پوروانچل کی صحت خدمات کا ایک مرکز ہے۔ بہار کے بھی کچھ حصے کے لوگ کاشی پر انحصار تے ہیں۔ ایسے میں فطری طور پر یہاں کے صحت کے نظام پر اتنا دباؤ بہت بڑا چیلنج بن کر آیا ہے۔

گزشتہ 7 برسوں میں یہاں کے ہیلتھ سسٹم سے متعلق جو کام ہوا، اس نے ہمارا بہت ساتھ دیا، پھر بھی یہ غیر معمولی صورتحال رہی۔ ہمارے ڈاکٹر، ہمارے ہیلتھ ورکرز کی سخت محنت سے ہی اس دباؤ کو سنبھالنا ممکن ہوا۔ آپ سبھی نے ایک ایک مریض کی زندگی کی حفاظت کے لئے دن رات کام کیا، خود کی تکلیف، آرام ان سب سے اوپر اٹھ کر جی جان سے سرگرم عمل رہے، کام کرتے رہے۔ آپ کی اس تپسیہ سے بنارس نے جس طرح اتنے کم وقت میں خود کو سنبھالا ہے، آج پورے ملک میں اس کا ذکر ہورہا ہے۔