بہار دنیا کی پہلی جمہوریت کی سرزمین ہے : رام ناتھ کووند

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 21-10-2021
  بہار دنیا کی پہلی جمہوریت کی سرزمین ہے : رام ناتھ کووند
بہار دنیا کی پہلی جمہوریت کی سرزمین ہے : رام ناتھ کووند

 

 

آواز دی وائس،پٹنہ

صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے بہار قانون اسمبلی کی صد سالہ تقریب کے دوران ارکان اسمبلی سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے شتابدی اسمرتی استمبھ کا سنگ بنیاد رکھا اور بہار قانون ساز اسمبلی کے احاطے میں مہا بودھی درخت کا ایک پودا لگایا ۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار قانون ساز اسمبلی کی صد سالہ تقریبات جمہوریت کی تقریبات ہیں ۔ بہار قانون ساز اسمبلی کے موجودہ اور سابق ارکان کی پر جوش موجودگی ، ہمارے ملک میں صحت مند پارلیمانی روایت کی ایک اچھی مثال ہے ۔ جمہوریت میں بہار کے تعاون پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ بہار دنیا کی پہلی جمہوریت کی زمین ہے ۔

بھگوان بدھ نے دنیا کے شروع کے جمہور کو عقل مندی اور ہمدردی کا سبق پڑھایا تھا نیز ان جمہور کے جمہوری نظام کی بنیاد پر بھگوان بدھ نے ‘‘سنگھاز ’’ کے اصول مقرر کئے تھے ۔آئین ساز اسمبلی میں اپنی تقریر میں بابا صاحب ڈا کٹر بھیم راؤ امبیڈ کر نے وضاحت کی کہ بودھ سنگھاز کے بہت سے اصول یہاں تک کہ موجودہ پارلیمانی نظام میں بھی موجود ہیں ۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار با صلاحیت لوگوں کی زمین رہی ہے ۔ایک عظیم روایت جس کی وجہ سے پورے ملک کو فخر ہے ، وہ اس زمین پر نا لندہ ، وکرم شیلا اور اودانتا پوری جیسے عالمی درجے کے تعلیمی مرکزوں نے، آریہ بھٹ جیسے سائنس دانوں نے ، چانکیہ جیسی اور دیگر عظیم شخصیتوں نے قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ بہار کے عوام مالا مال وراثت کے حامل ہیں اور اسے آگے لے جانے کی ذمہ داری اب انہی کی ہے ۔ بھارت کے آئین کی تعمیر میں بہار کے عوام کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب آئین ساز اسمبلی جدید جمہوریت کا نیا باب تحریر کررہی تھی تو بہار کی شخصیتوں نے ایک اہم رول ادا کیا ۔

ڈاکٹر سچدانند سنہا کو ، جو آئین ساز اسمبلی کے سب سے زیادہ سینئر رکن تھے ، عبوری صدر نامزد کیا گیا اور 11 دسمبر 1946 کو ڈاکٹر راجیندر پرساد کو آئین ساز اسمبلی کا مستقل صدر منتخب کیا گیا ۔

بہار کی دیگر شخصیتیں جنہوں نے آئین ساز اسمبلی میں قابل قدر تعاون دیا ، وہ ہیں جناب انوگرہ نارائن سنہا ، جناب کرشن سنہا ، دربھنگہ کے مہاراجا کامیشور سنگھ ، جناب جگت نارائن لال ، جناب شیام نندن سہائے ، جناب ستیہ نارائن سنہا ، جناب جے پال سنگھ ، بابو جگجیون رام ، جناب رام نارائن سنگھ اور جناب برجیشور پرساد۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری جمہوریت جو سماجی و اقتصادی انصاف ، آزادی، مساوات اور ہم آہنگی کی بنیاد پر تعمیر ہے ، ایک جدید لائحہ عمل میں قدیم بہار کی جمہوری اقدار کو اپنا کر پروان چڑھ رہی ہے ۔

اس کا سہرہ بہار کے عوام اور ان کے منتخبہ نمائندوں کے سر جاتا ہے ۔ بہار میں شراب کی فروخت اور پینے پر پابندی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سنہا نے 1921 کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نشیلے مادوں یا شراب کی تیاری اور فروخت پر پابندی لگانے کی پالیسی ہونی چاہئے ۔

ہمارے آئین میں ، صحت عامہ کو بہتر بنانے کی حکومت کی ذمہ داری ، سرکاری پالیسی کے رہنما اصولوں کے تحت واضح طور پر بیان کی گئی ہے ۔ اس ڈیوٹی میں شراب اور صحت کے لئے نقصان دہ مادوں کے استعمال پر پابندی بھی شامل ہے ۔

گاندھی جی کے اصولوں پر مبنی آئین کی اس شق کو قانونی حیثیت دے کر بہار قانون ساز اسمبلی نے صحت عامہ اور سماج خاص طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حق میں ایک بہت اچھا قدم اٹھایا ہے ۔

بہار قانون ساز اسمبلی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ بہار کے عوام ، خود کو اپنی قسمت کا معمار سمجھتے ہیں ۔صدر جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ قانون ساز اسمبلی کے سبھی ارکان اپنے رویہ اور کام کاج سے عوام کی امنگوں کو حقیقت کی شکل دینے کی کوشش کریں گے ۔

انہیں یہ کہتے ہوئے خوشی ہوئی کہ بہار قانون ساز ارکان نے بہار کو ایک سماجی پریشانیوں سے پاک ریاست بنانے کے لئے ایک سنکلپ ابھیان شروع کیا ہے جسے آشرواد ملا ہے اور احترام کی نظر سے دیکھا گیا ہے۔

انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ قانون ساز اسمبلی کے سبھی ارکان ، اس ایوان میں کئے گئے عزائم پر عمل کریں گے اور بہار کو ایک پڑھی لکھی ، مہذب اور ترقی یافتہ ریاست بنانے کی لگاتار کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کی طاقت سے بہار 2047 تک جو بھارت کی آزادی کا 100 واں سال ہوگا ، انسانی ترقی کے معیارات پر ایک سرکردہ ریاست بن سکے گا ۔اس طرح ریاستی قانون ساز اسمبلی کی یہ صد سالہ تقریبات صحیح معنوں میں با مقصد ثابت ہوں گی ۔

صدر جمہوریہ نے دیپاولی اور چھٹھ پوجا کی پیشگی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ چھٹھ پوجا اب ایک عالمی تہوار بن گیا ہے ۔ نوادا سے نیو جرسی تک اور بیگو سرائے سے بوسٹن تک ، چھٹھ میّا کی بڑے پیمانے پر پوجا کی جاتی ہے ۔

یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بہار کی ثقافت سے وابستہ محنتی لوگوں نے عالمی سطح پر اپنا مقام بنایا ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ بہار کے با صلاحیت اور محنتی لوگ مقامی ترقی کے سبھی پہلوؤ ں میں کامیابی کے نئے معیارات مقرر کریں گے۔