منجیت ٹھاکر / نئی دہلی
کورونا کی دیسی ویکسین "کو ویکسین" کے بنانے والی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او آدر پونا والا نے اپنے بیانات پراٹھنے والے تنازعہ پر وضاحت پیش کی ہے۔ پونا والا ان دنوں برطانیہ میں مقیم ہیں اور انہوں نے ٹویٹر پر اپنے دفاع میں بیان دیا ہے کہ ان کی بات کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا ۔ پونا والا نے کہا ہے کہ وہ کووڈ 19 کے خلاف ہندوستان کی جنگ کو مضبوط کرنے کے لئے سخت محنت کریں گے۔
پونا والا نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں واضح کیا کہ ویکسین بنانا ایک خاص قسم کا عمل ہے لہذا راتوں رات اس کی پیداوار میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان کی آبادی بہت زیادہ ہے اور تمام بالغوں کو ویکسین فراہم کرنا آسان نہیں ہے۔ یہاں تک کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اور کمپنیاں ہم سے بہت کم آبادی کے لئے ویکسین بنانے کے لئے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ سال اپریل سے حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں حکومت کی طرف سے ہر طرح کی حمایت ملی ہے خواہ وہ سائنسی ہو ریگولیٹری ہو یا مالی۔
Amongst multiple reports it is important that correct information be shared with the public. pic.twitter.com/nzyOZwVBxH
— Adar Poonawalla (@adarpoonawalla) May 3, 2021
ایس آئی آئی کے سی ای او پونا والا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب تک ہمیں 26 کروڑ خوراکوں کے آرڈر موصول ہوئے ہیں جن میں سے 15 کروڑ سے زیادہ خوراک فراہم کی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے چند ماہ میں حکومت کو ویکسین کی 11 کروڑ خوراک دینا ہوگی جس کے لئے ہمیں 1732.50 کروڑ روپے بطور 100 فیصد ایڈوانس موصول ہوئے ہیں ۔ آئندہ چند ماہ میں ریاستوں اور نجی اسپتالوں کو 110 ملین خوراک دی جائیں گی ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پونا والا نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے ویکسین کی پیداواری صلاحیت میں مزید اضافہ نہیں کیا کیونکہ انہیں کم آرڈر مل رہے تھے ۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جولائی تک ویکسینوں کی کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آرڈر نہیں مل رہے تھے اور انہوں نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ انہیں ایک سال میں 1 ارب سے زیادہ خوراکیں بنانی ہوں گی۔ فائننشیل تائمز اخبار نے پوناوالا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جب جنوری میں کورونا کے معاملات کم ہونا شروع ہوئے تو حکومت نے اسے بہت ہلکے میں لینا شروع کر دیا تھا ۔ پونے والا کے اس بیان سے کافی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا ۔