پی ایم :ہمیں مستقبل کی ضرورتوں کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-06-2021
ورچوئل میٹنگ کا منظر
ورچوئل میٹنگ کا منظر

 

 

نئی دہلی: وزیر اعظم نئی دہلی:۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) یعنی سائنسی و صنعتی تحقیق کی کونسل کی میٹنگ کی صدارت کی۔

 اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی وبا اس صدی کا سب سے بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے، لیکن ماضی میں جب بھی کوئی بڑا انسانی بحران آیا ہے، سائنس نے ایک بہتر مستقبل کے لئے راستہ تیار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سائنس کی اصل فطرت بحران کے وقت حل اور امکانات کی تلاش کرکے نئی طاقت پیدا کرنا ہے۔

انسانیت کو اس وبا سے بچانے کے لئے ایک سال کے اندر جس پیمانے پر اور رفتار سے ٹیکے بنائے گئے، اس کے لئے وزیر اعظم نے سائنس دانوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار اتنا بڑا حادثہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں دوسرے ممالک میں ایجادات کی گئی تھیں اور بھارت کو ان کے لئے کئی برسوں تک انتظار کرنا پڑا تھا، لیکن آج ہمارے ملک کے سائنس داں دوسرے ملکوں کے ساتھ یکساں رفتار سے اور برابر کا کام کررہے ہیں۔ انھوں نے کورونا کے خلاف لڑائی میں بھارت کو کووڈ-19 کے ٹیکے، جانچ کٹس، ضروری آلات اور نئی مؤثر دواؤں کے معاملے میں خودکفیل بنانے کے لئے سائنس دانوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو ترقی یافتہ ممالک کے برابر لانا صنعت اور بازار کے لئے بہتر رہے گا۔ ۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں سائنس، سماج اور صنعت کو ایک ہی سطح پر رکھنے کے لئے سی ایس آئی آر ادارہ جاتی نظام کے طور پرکام کرتی ہے۔ ہمارے اس ادارے نے ملک کو شانتی سوروپ بھٹناگر جیسی متعدد صلاحیتیں اور سائنس داں دیے ہیں، جنھوں نے اس ادارے کی قیادت کی۔ انھوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر کے پاس تحقیق اور پیٹنٹ ایکو-سسٹم کا ایک مضبوط نظام ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر ملک کے مسائل کے حل کے لئے کام کررہی ہے۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے اہداف اور اکیسویں صدی کے اہل وطن کے خواب ایک بنیاد پر ٹکے ہیں، لہٰذا سی ایس آئی آر جیسے اداروں کے اہداف بھی غیرمعمولی ہیں۔ آج کا بھارت ہر شعبے – بایو ٹیکنالوجی سے لے کر بیٹری ٹیکنالوجی تک، زراعت سے لے کر فلکیاتی سائنس تک، آفات بندوبست سے لے کر دفاعی ٹیکنالوجی تک، ٹیکوں سے لے کر ورچول ریئلٹی تک – میں خودکفیل اور مضبوط بننا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج بھارت پائیدارترقی اور صاف ستھری توانائی کے شعبے میں دنیا کو راہ دکھا رہا ہے۔ آج بھارت سافٹ ویئر سے لے کر سیٹلائٹ تک کے شعبے میں دنیا کی ترقی میں ایک اہم انجن کا رول ادا کرتے ہوئے دوسرے ملکوں کی ترقی میں تیزی لارہا ہے۔ اس لئے انھوں نے کہا کہ بھارت کے اہداف اس دہائی کے ساتھ ساتھ اگلی دہائی ضرورتوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بھر کے ماہرین آب و ہوا کی تبدیلی کے تئیں مسلسل بھاری تشویش کااظہار کررہے ہیں۔ انھوں نے سبھی سائنس دانوں اور اداروں سے سائنسی نقطہ نظر کے ساتھ تیاری کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے ان سے ہر شعبے – کاربن کیپچر سے لے کر توانائی کے ذخیرے اور گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی تک – میں آگے بڑھ کر قیادت کرنے کی تلقین کی۔ انھوں نے سی ایس آئی آر سے سماج اور صنعت کو ساتھ لے کر چلنے کی درخواست کی۔ انھوں نے ان کی صلاح کے مطابق لوگوں سے مشورہ کرنے کا عمل شروع کرنے کے لئے سی ایس آئی آر کی ستائش کی۔ انھوں نے 2016 میں شروع کئے گئے اروما مشن میں سی ایس آئی آر کے رول کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ آج ملک کے ہزاروں کسان پھولوں کی کھیتی کے ذریعے اپنی قسمت بدل رہے ہیں۔ انھوں نے ملک کے اندر ہینگ کی کھیتی میں مدد کرنے کے لئے سی ایس آئی آر کی ستائش کی۔ اس کے لئے بھارت درآمدات پر منحصر تھا۔

 وزیر اعظم نے سی ایس آئی آر سے ایک روڈمیپ کے ساتھ یقینی طریقے سے آگے بڑھنے کی درخواست کی۔ اس کووڈ-19 نے بحران میں بھلے ہی ترقی کی رفتار کو متاثر کیا ہو، لیکن خودکفیل بھارت کے خواب کو عملی شکل دینے کی عہد بستگی برقرار ہے۔ انھوں نے ہمارے ملک میں دستیاب مواقع کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) اور اسٹارٹ اپ کے لئے زراعت سے لے کر تعلیم سمیت ہر شعبے میں لامحدود امکانات موجود ہیں۔ انھوں نے سبھی سائنس دانوں اور صنعتی دنیا سے کووڈ کے بحران کے دوران حاصل کی گئی کامیابی کا ہر شعبے میں اعادہ کرنے کی درخواست کی۔