گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں:مرکزی جمعیت اہلحدیث

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-05-2021
صرف سماجی نہیں مذہبی ذمہ داری  بھی
صرف سماجی نہیں مذہبی ذمہ داری بھی

 

 

منصور الدین فریدی: نئی دہلی

کورونا کی دوسری لہر نے اس وقت ملک کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے جبکہ تیسری لہرکی آہٹ ہے بلکہ خوف بھی ہے۔رمضان المبارک کا آخری عشرہ جاری ہے اور الوادع جمعہ میں بھی مساجد میں احتیاط سے کام لیا گیا تھا مگر اب حالات جس تیزی کے ساتھ بگڑ رہے ہیں ان میں غیر معمولی احتیاط کی تدابیر کرنے کا وقت آگیاہے ۔ ان حالات میں سماجی فاصلہ بنانا سب سے اہم ہےاوراس کےساتھ ماسک کا استعمال انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ کئی ریاستوں نے لاک ڈاون میں توسیع کی ہے ،جس کے سبب اب عید کے موقع پر بھی بہت احتیاط کرنی ہوگی ۔

 ان حالات اور ممکنہ خطرے کے پیش نظرمرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) نے نمازِ عیدالفطر کے تعلق سے لوگوں سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ گھروں میں ہی عید کی نماز ادا کریں۔’’ملک عزیز ہندوستان میں کووڈ-19 کی مہلک وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس کی تباہ کاری و ہلاکت خیزی کا دائرہ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہر روز اس سے متاثرین اور متوفین کی تعدادمیں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ آپ حضرات اپنا دیی و انسانی فریضہ ادا کر رہے ہیں جس کے لیے ہم آپ کے شکرگزار ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں اور غلط پروپیگنڈوں پر دھیان نہ دیں۔

 ایک مثبت اور ذمہ دارانہ قدم

 ملک کے حالات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہلحدیث (ہند) کا یہ بیان بہت اہم ہے بلکہ قابل ستائش ہے۔ جس وقت ملک ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے،ایک ایک قدم پھونک پھونک کر اٹھانا ہے۔ بہتری اسی میں ہے کہ اجتماعات سے بچا جائے۔ یہ نہ صرف مذہبی ذمہ داری ہے بلکے سماجی بھی۔ ایک پریس ریلیز میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’عیدالفطر ہمارے سامنے ہے۔ جس میں ہم سب اکٹھا ہو کر دوگانہ نماز ادا کر کے اللہ رب العزت کی کبریائی کا اعلان کرتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ لیکن ملک کی موجودہ سنگین ترین صورت حال میں ہمارا یہ مبارک اجتماع اللہ نہ کرے طبی مضرات اور فتنوں کا پیش خیمہ بنایا جا سکتا ہے، اس لیے اس مبارک موقع پر درج ذیل اپیل و ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔‘

 جمعیت اہلحدیث کی جانب سے جاری ہدایات

 عیدالفطر کی نماز گھروں میں ادا کریں، اس میں مرد و خواتین اور بوڑھے، بچے سب شریک ہوں اور عیدالفطر کی جن جن سنتوں پر عمل کر سکتے ہوں اہتمام سے ان پر عمل کریں۔ مثلاً مسواک کرنا، نہانا دھونا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، خوشبو لگانا اور نماز سے پہلے طاق کھجوریں یا کوئی میٹھی چیز کھانا وغیرہ۔

صدقۃ الفطر (تقریباً ڈھائی کلو غلہ) اگر ادا نہ کیے ہوں تو اسے جلد از جلد عید سے پہلے پہلے ادا کر دیں۔

 نمازِ عید کے لیے اذان یا اقامت نہیں ہے۔ اسی طرح نماز عید سے قبل یا بعد عید سے متعلق کوئی نفلی نماز نہیں ہے۔

 پہلی رکعت میں ثناء کے بعد سات تکبیرات زوائد اور دوسری رکعت میں تلاوت سے پہلے پانچ تکبیرات زوائد پڑھیں۔ بقیہ تمام ارکان نماز فجر کی طرح ادا کریں۔

 خطبہ عید کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ لیکن جس گھر میں بھی دو سے زائد لوگ نماز عید ادا کر رہے ہوں اور نماز بعد نماز عید پڑھانے والے خطبہ دے سکتے ہوں تو خطبہ مسنونہ دیں اور جو نہ دے سکتے ہوں وہ اس اختلافی مسئلہ میں نہ پڑیں اور نہ ہی اسے زیادہ موضوع بحث بنائیں۔

حکومت کی گائیڈ لائن اور ہدایات کا خیال رکھیں اور ہرگز ہرگز باہر نہ نکلیں، بھیڑ بھاڑ نہ لگائیں، زیارتوں کا سلسلہ بدستور بند رکھیں، معانقہ و مصافحہ سے دور رہیں۔

 عید کی شاپنگ اگر از حد ناگزیر ہو تو سوشل ڈسٹنسنگ کا پورا لحاظ کریں، فضول خرچی نہ کریں، عید سادگی سے منائیں۔ پرانے، اچھے، صاف ستھرے کپڑے میں عید منا کر خوش ہوں۔

 اس مبارک موقع پر کروڑوں مجبور و لاچار انسانوں کی بے بسی اور بے کسی کا خیال کرتے ہوئے اپنی بہت سی اہم ضرورتوں کو روک کر ان ضرورت مندوں کی دلجوئی کریں اور زرق برق لباس اور انواع و اقسام کے طعام کو چھوڑ کر ان وسائل کو پس انداز کر کے غریبوں، حاجت مندوں اور پڑوسیوں کی بھوک مٹا کر مسرور و مگن ہوں اور اس حوالے سے صرف صدقۃ الفطر جو کہ فرض ہے اسی پر اکتفا نہ کریں۔

 شریعت، حکومت، اطباء اور جمعیتوں کی ہدایات کا خاص خیال رکھیں۔ وقت بہت قیمتی اور مبارک ہے، اسے فضول کاموں اور بحثوں میں ضائع نہ کریں

 تکبیرات بکثرت پڑھیں اور رب کا شکر بجا لائیں۔ عید کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ کر پورے سال کے روزوں کے ثواب کے مستحق بنیں۔