فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا اور رہے گا:مجلس علمائے ہند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-05-2021
 مجلس علمائے ہند کی پریس کانفرنس
مجلس علمائے ہند کی پریس کانفرنس

 

 

حیدرآباد

مجلس علمائے ہنداور صحافیوں کی جانب سے حیدرآبادمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین اور غزہ کے باشندوں پرکی جانے والی بمباری اور تشددکی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاگیاکہ اسرائیل کی بنیادہی ظلم وتشددپرمبنی ہے فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا اور رہے گا۔دوریاستی حل ناممکن ہے اس کا کوئی تصورنہیں،آ

ج وقت آگیاہے کہ اسرائیلی ظلم کے خلاف بلامسلک ومذہب متحدہ طورپرتما م اٹھ کھڑے ہوں اور نہتے فلسطینیوں کی ہرسطح پر تائیدحمایت اور مددفراہم کی جائے۔ جنوبی ہندکے تاریخی شہرحیدرآبادمیں تنظیم جعفریہ کی جانب سے دفتر علمائے ہندپرفلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقادعمل میں لایاگیاجس کی صدارت ونگرانی تنظیم جعفریہ کے صدرمولاناسیدتقی رضاعابدی نے کی۔

اس پریس کانفرنس کو شہرکے علماواور مختلف صحافتی اداروں سے وابستہ صحافیوں نے مخاطب کیا۔اس اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے مولانا سید تقی رضاعابدی نے کہاکہ موجودہ وقت دراصل ہم سے امتحان لے رہا ہے۔

دیکھنایہی ہے کہ اس امتحان میں کون کامیاب ہوگا اور کون ناکام ہوگا۔یہ امتحان ساری انسانیت سے ہے مسئلہ کسی مسلک یامذہب کا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ انسانیت سے تعلق رکھتا ہے اس لیے کہ آج فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے انسانیت کا قتل عام ہورہاہے۔ معصوم بچے چاہے کسی مذہب کے ہوں وہ بچے ہیں اور ان کو نشانہ بناکرقتل کرنادرندگی اور شیطانیت ہے اور یہی درندگی اور شیطانیت اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کررہاہے۔

دراصل اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہاہے۔ اسرائیلی جنگی طیارے عام رہائشیوں کو نشانہ بناتے ہوئے فلسطینی بچوں کاچن چن کرقتل عام کررہے ہیں۔ اسرائیل کی بربریت کا عالم یہ ہوچکاہے کہ وہ پناہ گزینوں کے کیمپوں پربھی بمباری کررہاہے۔آج جوکوئی بھی اسرائیل کی کھلی دہشت گردی کی پردہ داری کررہے ہیں وہ ظلم کا ساتھ دیتے ہوئے خود بھی اس سفاکیت کے مجرم بن رہے ہیں۔اسرائیل وہ ناجائز ریاست ہے جس نے پچھلے 70برسوں میں فلسطینیوں پر مظالم کی انتہاکردی ہے۔حقیقتاً اسرائیل کی بنیادہی ظلم وتشددپررکھی گئی ہے۔

سینئرصحافی شجیع اللہ فراست نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کے فارمولے کو یکسرخارج کرتے ہوئے کہاکہ یہ ناممکن ہے۔انھوں نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل غزہ پرہونے والی بمباری اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی تشددکی مذمت کرنے کے لیے آج ہم جمع ہیں۔فلسطین میں ہونے والی تازہ شہادتوں کے اعدادوشمارکا جائزہ لیں توپتہ چلتاہے کہ اسرائیلی بربریت میں شہیدہونے والوں میں ہرتیسرااور چوتھا ایک معصوم بچہ ہے۔

غزہ ایک ایسا شہرہے جو پہلے ہی سے تباہ حال ہے اور ایک کھلی جیل بناہواہے اس کے باوجود اس کو مزید تباہ کیاجارہاہے۔جو کچھ یہاں انفرااسٹرکچرہے اس کو بھی بربادکیاجارہاہے۔ فلسطین میں ہونے والے اس ظلم کا آغازآج نہیں بلکہ اس کی ابتداپرغورکیاجائے تو پتہ چلتاہے کہ یہ وہ دردبھری کہانی ہے جس کو دنیاکے روبروباربارپیش کرنے کی ضرورت ہے۔دراصل فلسطینیوں پرظلم کی ابتدا صیہونیت کے آغازسے ہوتی ہے۔

یہودیوں میں کچھ وہ ہیں جوعام زندگی بسرکرتے ہیں لیکن بہت سے وہ صیہونی ہیں جو اپنے سیاسی،معاشی اور انتہاپسندانہ ایجنڈوں پر کام کررہے ہیں جس میں ان کے علاوہ دوسروں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

دراصل اسی بے رحم صیہونیت نے 19ویں صدی کے اواخرامیں ایسے حالات پیداکیے اور برطانیہ، فرانس کے ہمراہ دیگر پشت پناہوں کی حمایت کے ساتھ بالفوراعلامیہ کروایاجس میں یہودیوں کے لیے ایک ملک کے قیام کا وعدہ کیاگیا۔یہی وہ وقت تھاجب ان طاقتوں نے ایک جانب یہودیوں کی ریاست کے قیام کا وعدہ کیااور دوسری جانب خطہ عرب میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف عربوں کو استعمال کیاگیااور ان سے سودے بازی کی گئی کہ اگروہ عالمی جنگ میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف ان کا ساتھ دیں گے تو انھیں پوری عرب دنیاکا حکمران بنادیاجائے گا۔

اس دوران صیہونی تحریک چلی اور بڑی تعدادمیں یوروپ سے یہودیوں کو فلسطین میں لاکربسایاجانے لگا۔ آگے اس کا نتیجہ یہ ہواکہ لیگ آف نیشن کے ذریعہ فلسطین میں ایک ناجائزاسرائیلی ریاست کے قیام کوتسلیم کیاگیا۔ (ایجنسی ان پٹ )