دہلی فسادات: کل سنایا جائے گا عمرخالد کی ضمانت پر فیصلہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 23-03-2022
دہلی فسادات: کل سنایا جائے گا عمرخالد کی ضمانت پر فیصلہ
دہلی فسادات: کل سنایا جائے گا عمرخالد کی ضمانت پر فیصلہ

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد کی طرف سے فروری 2020 کے دہلی فسادات کے سلسلے میں ان کے خلاف درج  یواے پی اے کیس میں دائر ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔

یہ حکم ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے 3 مارچ کو محفوظ رکھا تھا اور آج اس کا فیصلہ سنایا جانا تھا۔ جج راوت نے کہا کہ یہ اب اس پر فیصلہ جمعرات کو دوپہر 12 بجے سنایا جائے گا۔ 

چھ ماہ پر محیط، ضمانت کی سماعتوں میں دفاع اور استغاثہ کی طرف سے کچھ دلچسپ دلائل دیکھنے کو ملے ہیں۔ استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ دہلی فسادات ایک سوچی سمجھی  سازش کا نتیجہ ہے، جسے ملزمین نے رچایا تھا۔

خالد کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل تردیپ پیس نے دعویٰ کیا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف متعدد افراد نے احتجاج کیا اور یہ احتجاج سیکولر نوعیت کا تھا، لیکن چارج شیٹ فرقہ وارانہ تھی۔

اس نے دلیل دی کہ عمر خالد کے خلاف مقدمہ بدنیتی کیا گیا تھا اور اس کے خلاف چارج شیٹ اس پولیس افسر کی " تخیل" کا نتیجہ ہے جس نے اسے تیار کیا تھا۔ پیس نے دعویٰ کیا کہ خالد کے خلاف گواہوں کے بیانات متضاد تھے اور چارج شیٹ ٹیلی ویژن کے سیریل اسکرپٹ سے مشابہت رکھتی ہے۔

اس کے برعکس اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے چارج شیٹ کے فرقہ وارانہ ہونے کے دعوے کورد کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں پہلی سزا ایک ہندو شخص کو ہوئی تھی۔عمر خالد کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کا ذکر کیا۔ وہیں انہوں نے کہا کہ عمرخالد نے ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جس کا مقصد بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کرنا تھا۔

خالد کے بارے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہوں نےترنگا اور آئین جیسی اصطلاحات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے الفاظ کا انتخاب صرف اس لیے کیا کہ دوبارہ مقدمہ درج ہونے سے وہ بچ سکیں۔

پراسیکیوٹر کے مطابق اس پر 2016 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس بار وہ محتاط تھا۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد اسی سال 22 نومبر کو یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت اس پر چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔

عمرخالد نے جولائی 2021 میں ضمانت کی درخواست دائر کی، اور کئی سماعتوں کے بعد، عدالت نے اس ماہ کے شروع میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔