آپریشن کے-2: ہندوستان کے خلاف سازشوں کا جال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
آپریشن کے-2
آپریشن کے-2

 

ملک اصغر ہاشمی/ نئی دہلی

ملک کے خلاف سازشیں کیسی کیسی ہوسکتی ہیں اور ان کے تار کہاں تک جڑ سکتے ہیں ا سکے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔اب اس کا ایک اور نمونہ ملا ہے۔ گریٹا تھنبرگ کی 'ٹول کٹ' کے تعلق سے جنم لینے والا تنازعہ بہت دور تک جاسکتا ہے۔ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر دہشت گردی کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی تنظیم ، ڈس انفو لیب کی ایک رپورٹ میں کئی ہوش ربا انکشافات ہوئے ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد ہندوستان کے امیج کو داغدار بنا کر ملک کے خلاف 'نفسیاتی جنگ' چھیڑنا اور غیر ضروری الجھن پھیلانا ہے۔ یہ آپریشن 'کے 2' کا ایک حصہ ہے جسکے ماسٹر مائنڈ پیٹر فریڈرک، پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور اسکا کارندہ ملیشیا نژاد خالصتان نواز بھجن سنگھ بھنڈر عرف اقبال چودھری ہیں۔

 

ڈس انفارمیشن لیب نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر 'دی آن اینڈنگ وار' کے عنوان سے 97 صفحات پر مشتمل اس ڈیجیٹل رپورٹ کو جاری کرکے متعدد انکشافات کیے ہیں۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ در حقیقت یہ 'انفو وار ' یعنی 'نفسیاتی جنگ ' آپریشن 'کے 2' کا ایک نیا ورژن ہے جس کا واحد مقصد ہندوستان کے خلاف 'کشمیر اور خالصتان' کے حامیوں کو متحرک کرنا ہے۔ ہندوستان کی شبیہہ کو داغدارکرنے کی سازش رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آپریشن 'کے ٹو' کی سازش نوے کی دہائی کے آس پاس رچی گئی تھی ۔ تب اس کا مقصد ملک دشمن طاقتوں کو اسلحہ فراہم کرکے ہندوستان میں فساد اور خون خرابہ کرانا تھا ۔

رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھجن سنگھ بھنڈر کو آئی ایس آئی کے علاوہ کچھ معروف پاکستانیوں کی حمایت حاصل ہے - اس سازش کے پیچھے آئی ایس آئی کے علاوہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر اور پاکستان کے موجودہ مرکزی وزیر فواد چودھری کے چچا سمیت متعدد معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔ ڈس انفارمیشن لیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیٹر تھنبرگ کے معاملے میں جب پیٹر فریڈرک سے پوچھ تاچھ کی گئی تو مزید پرتیں کھلنا شروع ہوئیں ۔

یہ کہانی 1990 کے ہندوستان مخالف آئی ایس آئی کے ایک واقعے سے منسلک تھی تب اس نے بھارت میں کئی بم دھماکے کراے تھے۔ اس میں خالصتان تحریک سے جڑے دو نامعلوم افراد لال سنگھ اور بھجن سنگھ بھنڈر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ لال سنگھ کو بعد میں ممبئی کے دادار اسٹیشن سے گرفتار کیا گیا تھا۔ لال سنگھ کی نشان دہی پر اسلحہ کا ذخیرہ برآمد کیا گیا تھا جس میں 35 اے کے 56 ، دو پستول دھماکہ خیز مواد اور دہشت گردی کی اشیاء شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ، آپریشن 'کے ٹو' امیر عثمان اور اس وقت کے جماعت اسلامی کے سکریٹری کی نگرانی میں لاہور میں پلانٹ گیا تھا- رپورٹ میں بھنڈر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ امریکا کے اندر منشیات اور ڈی وی ڈی پائریسی میں بھی ملوث رہا ہے ۔ اس نے پرتشدد کارروائی کے بعد امریکہ کے سب سے معروف فرم ماؤنٹ گردوارے پر غیر قانونی قبضہ کرلیا تھا ۔ اس کے تار ہتھیاروں کی سپلائی سے بھی جڑے ہیں۔ اس نے کئی بار اسلحہ کی کھیپ امریکہ سے پاکستان کے ذریعے بھارت بھیجنے کی کوشش کی ہے۔ اس معاملے میں ایک بار وہ امریکی پولیس کے چنگل میں پھنستے پھنستے بچا۔

امریکی ڈی ای اے کے اسپیشل ایجنٹ ٹم لم نے سب سے پہلے بھنڈر کا تعلق ہتھیاروں کی غیر قانونی سپلائی سے جوڑا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق ، بھنڈر نے 2002 میں کام کرنے کا انداز بدلا۔ ہتھیاروں کے بجائے اس نے 'انفارمیشن' کو ہندوستان کے خلاف پراکسی جنگ کا آلہ کار بنایا۔ اس دوران اس نے کچھ معروف افراد کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی لیکن زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ کہا جاتا ہے کہ بھنڈر نے 2006 میں عیسائیت کے مبلغ پیٹر فریڈرک سے ملاقات کی جس کی لکھنے اور بولنے کی صلاحیت بہت موثر تھی۔ لیکن وہ مالی طور پر بہت کمزور تھا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھنڈر نے اسے بڑی رقم کا لالچ دے کر اسے ایک سازش کو رکھنے کے لئے راضی کر لیا۔ وہ امریکہ میں بھنڈر کی طرف سے ایک کارکن کی حیثیت سے لگایا گیا تھا۔ 2007 میں بہت ساری سماجی تنظیمیں امریکہ میں رجسٹرڈ ہوئیں۔ ان میں ایک اہم تنظیم آرگنائزیشن انڈیا مائناریٹی تھی جس کا پیٹر کو سربراہ بنایا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ تنظیم میں ہندوستان کے کسی فرد کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پیٹر کو 'سکھ انفارمیٹو سینٹر' سے جوڑا گیا تھا جو خالصتان کے ایجنڈے پر کام کررہا تھا۔ ملک اور دنیا کے سامنے اسے ایک سرگرم کارکن کے طور پر پیش کرنے کے لئے اس کے نام سے بہت سی کتابیں شائع کی گئیں۔ اسے مذہبی اجلاس میں بھی اہم شخصیت کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔ پیٹر کے بہت سے نام ہیں جن کا انکشاف اس کے نام کے بہت سے خطوط میں ہوا ہے۔ وہ سماجی امور کے پروگراموں میں بھی حصہ لیتا رہا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھنڈر اس کے ذریعے سوشل میڈیا پر چلنے والے بیانیہ کو ہیک کر کے اپنا بیانیہ پلانٹ کرتا تھا ۔ اس مذموم سازش کو کامیاب کر نے کے لئے پیٹر اور بھنڈر نے ہندوستان کے ہی کچھ دانشوروں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔ ڈس انفارمیشن لیب کی رپورٹ ، دی اینڈ اینڈنگ وار ، نے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ اس وقت آپریشن 'کے 2' کے چار اہم مقاصد ہیں۔ ایک یہ کہ بیرون ملک ہندوستان کی شبیہہ کو داغدار بنانا ، ہندوستان نواز امریکی سیاست دانوں کو نشانہ بنانا ، پراکسی جنگ کرکے ہندوستان کے بھائی چارے کو خراب کرنا اور اندرون و بیرون ملک مہاتما گاندھی کے مجسمے کو توڑ کر عدم تشدد کے اصول کو ختم کرنا ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں بہت سارے جھول اور اشکالات موجود ہیں۔ اس کے باوجود ، جس طرح سے اس واقعے کا تذکرہ کیا گیا ہے اور اس کی حمایت میں اعداد و شمار ، ٹویٹس اور دیگر حقائق جمع کئے گیۓ ہیں اس سے اس رپورٹ میں ہونے والے انکشافات حقیقت سے بہت قریب معلوم ہوتے ہیں۔