عمران خان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں:امریکہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-04-2022
 عمران خان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں:امریکہ
عمران خان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں:امریکہ

 


نیویارک:امریکہ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘

جمعرات کو نیوز بریفنگ کے دوران جب وائٹ ہاؤس کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن کیٹ بیڈینگفلڈ سے پوچھا گیا کہ عمران خان نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف لائی جانے والی تحریک عدم اعتماد میں امریکہ اپوزیشن کا ساتھ دے رہا ہے۔

اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘ دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سفارتی سلامتی کونسل کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے تحت سفارتی ذرائع سے احتجاجی مراسلہ بھجوایا جائے گا۔

رات گئے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کسی بھی ملک یا اس کے سفیر کی طلبی کا ذکر شامل نہیں ہے۔ تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے دھمکی آمیز خط پر امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔

جس میں قومی سلامتی کمیٹی کی تشویش اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر پاکستان کا باضابطہ احتجاج درج ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خط پر قائم مقام امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔

پاکستان نے دھمکی آمیز خط میں امریکی حکام کی جانب سے استعمال کئی گئی زبان پر شدید احتجاج بھی کیا۔ اس سے قبل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کو دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کو بھرپور جوابی ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں ایک موقع پر امریکہ کا نام لیا تاہم اگلے ہی لمحے انھوں نے کہا کہ ان کا مطلب باہر کا کوئی اور ملک تھا امریکہ نہیں تھا۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں امریکی مداخلت کے الزمات میں کوئی صداقت نہیں۔

امریکہ کی جانب سے پاکستان کو کوئی دھمکی آمیز خط نہیں بھیجا گیا۔ امریکی حکام پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ کسی امریکی محکمے یا افسر نے پاکستان کو کوئی ایسا خط یا مراسلہ نہیں بھیجا جس کا تعلق ملک کی سیاسی صورتحال سے ہو۔

جمعرات کو اردو نیوز نے امریکی محکمہ داخلہ سے یہ سوال کیا کہ کیا امریکی حکومت نے پاکستانی حکام کو کوئی ایسا خط بھیجا ہے جسے پاکستانی حکام کسی قسم کی دھمکی تصور کررہے ہوں؟ اس سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے بذریعہ ای میل اردو نیوز کو بتایا کہ ’ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور ہم پاکستان میں آئینی عمل اور قانون کی عملداری کی حمایت اور احترام کرتے ہیں۔‘

واضح رہے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے حامیوں کے سامنے ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کے لیے باہر سے سازش ہو رہی ہے۔

گذشتہ اتوار کو ایک جلسے میں وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘ اتوار کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’پیسہ باہر سے آ رہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں، لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔‘

اس خط کے حوالے سے حکومتی وزیر اسد عمر نے گذشتہ روز میڈیا کو بتایا تھا کہ ’یہ مراسلہ اعلیٰ ترین سول ملٹری شخصیات کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، کابینہ کے کچھ اراکین کو ہی معلوم ہے کہ اس میں کیا لکھا ہے۔‘