نو شادی شدہ جوڑوں کوفیملی پلاننگ کے لئے بیدارکیا جائے گا:یوگی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 11-07-2021
نو شادی شدہ جوڑوں کوفیملی پلاننگ کے لئے بیدارکیا جائے گا:یوگی
نو شادی شدہ جوڑوں کوفیملی پلاننگ کے لئے بیدارکیا جائے گا:یوگی

 

 

لکھنو

اترپردیش اسمبلی انتخابات سے عین قبل حکومت نے آبادی کنتڑول کے تعلق سے قانون کے مسودے کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے۔اس بارے میں وزیراعلیٰ یوگی نے بھی میڈیا کے سامنے وضاحت پیش کی ہے۔ عالمی یوم آبادی کے موقع پر لکھنؤ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں وزیر اعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے اترپردیش کی نئی آبادی پالیسی کو جاری کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے آبادی روک تھام پندرواڑے کی بھی شروعات کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نو شادی شدہ جوڑوں کو 'شگن کٹ' دے کر فیملی منصوبہ بندی کے تئیں حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ یوگی نے صوبے کے 11 اضلاع میں کورونا جانچ کے لیے قائم بی ایس ایل۔2 آر ٹی پی سی آر لیب کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑھتی آبادی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بڑھتی آبادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اس سلسلے میں مختلف فورمز میں چار دہائیوں سے مسلسل بات چیت جاری ہے۔ اس سمت میں متوقع کوششیں کرنے والی ریاستوں میں مثبت نتائج سامنے آئے، لیکن اس سمت میں ابھی بھی مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے اتر پردیش کی آبادی کی پالیسی بنائی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر معاشرے میں غربت ہے تو اس کا تعلق آبادی میں اضافے سے ہے۔ ایسی صورتحال میں آبادی کی پالیسی کا تعلق نہ صرف آبادی کے استحکام سے ہے بلکہ ہر فرد کی زندگی میں خوشی لانے سے بھی ہے۔اس کے ساتھ ہی سی ایم یوگی نے کہا کہ آبادی کے شرح پیدائش کو یقینی طور پر کم کرنا ہوگا۔

اس کے لئے آگاہی مہم ہی سب سے بڑا کام ہے۔ ہر ایک طبقے کو بیداری مہم سے جوڑنا پڑے گا۔

اس کے ساتھ ہی سی ایم یوگی نے کہا کہ اگر نوزائیدہ بچوں کی شرح پیدائش میں کوئی فرق نہیں ہوگا، تو زچگی کے دوران شرح اموات کو کنٹرول کرنے میں دشواری ہوگی۔ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے فیملی منصوبہ بندی کے لیے آبادی پر قابو پانے کے لئے تمام محکموں کے مابین ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے لئے آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے لئے محکمہ تعلیم اور خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمہ اور ریاست کے دیگر محکموں کو محکمہ صحت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی بہتر صحت کی سہولیات کے ذریعہ نوزائیدہ اموات، زچگی کی شرح اموات کو کم کرنے، نامردی، بانجھپن کے مسئلے کا حل فراہم کراتے ہوئے آبادی میں استحکام لانے کی بھی کوشش کی جائے گی۔

اس کے ساتھ ہی اس پالیسی کا مقصد 11 سے 19 سال تک کی عمر کے نوجوانوں کی تغذیہ، تعلیم اور صحت کے بہتر انتظام کے علاوہ بزرگوں کی دیکھ بھال کے لئے جامع انتظامات کرنا بھی ہے۔ ساتھ ہی نئے شادی شدہ لوگوں میں فیملی منصوبہ بندی کے ذرائع کی حوصلہ افزائی کے لئے 'شگن کٹ' بھی دی جائے گی۔ا

س موقع پر میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر وزیر جئے پرتاپ سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش کی آبادی 23 کروڑ سے زیادہ ہے، جو بھارت کے 16 فیصد اور برازیل کے برابر ہے۔ اس کی بھی پوری دنیا میں 10 فیصد شراکت داری ہے۔آبادی کے لیے 2021 سے لیکر 2030 تک جو آبادی کیلئے پالیسی بنائی گئی ہے، اس کے ذریعے سے ہم بیداری کے ساتھ آبادی پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔

جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو اس کے بہت اثرات پڑتے ہیں۔ ہم اترپردیش میں جو پالیسی لا رہے ہیں اس کے مطابق 2052 تک ہم آبادی کو استحکام میں لاسکتے ہیں۔ بچوں کی زچگی کی شرح اموات کو کم کرنا بھی ہمارا ہدف ہے، کسی بھی صورت میں اموات کی شرح کو بھی کنٹرول کیا جائے گا۔

اس موقع پر میڈیکل ایجوکیشن کےوزیر سریش کھنہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے جو حالات بنے ہوئے تھے، ہم اس حالات کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کتنے وسائل میں اضافہ کرتے ہیں، کتنے سامان اور خدمات میں اضافہ کرتے ہیں، لیکن آبادی کے نقطہ نظر سے، تمام وسائل بونے ہوجاتے ہیں۔ لہذا ہمیں آبادی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

آزادی کے وقت ہمارے ملک کی آبادی 34 کروڑ تھی اور اب ہم 134 کروڑ تک پہنچ چکے ہیں۔ اس کے بارے میں ضرور سوچنا پڑے گا۔

لوگوں کو آگاہ کرنا ہوگا۔ آبادی کا تعلق کسی بھی طرح عقیدے کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ اس بارے میں سمجھداری دکھانی ہوگی۔ تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کی بھی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو ایک مشورہ دیا کہ سزا دینے والی کارروائی کے بجائے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ سزا کی بجائے مراعات دی جائیں، جس سے اس پالیسی کو فائدہ ملے گا۔ (ایجنسی ان پٹ )