نیپال : گرگئی اولی حکومت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-05-2021
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی

 

 

 پنکج داس / کھٹمنڈو

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی بالآخر پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ نیپال کی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان میں وزیر اعظم کے پی شرما اولی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ۔ مسٹر اولی کے حق میں صرف 93 ووٹ پڑے جبکہ اپوزیشن میں 124 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ دیا۔

اولی کی اپنی جماعت نیپال کی کمیونسٹ پارٹی (یو ایم ایل) کے 28 ارکان وہپ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایوان سے غیر حاضر رہے ۔ ووٹنگ کے دوران جنتا سماج وادی پارٹی میں بھی تقسیم ہو گئی ۔ ان کے آدھے ممبران پارلیمنٹ غیر جانبدار رہے اور بلواسطہ اولی کی حمایت کی جبکہ 15 ارکان پارلیمنٹ نے ان کے خلاف ووٹ دیا۔

واضح رہے کہ نیپال کی کمیونسٹ پارٹی کی تقسیم کے تین ماہ بعد جب ماؤ نواز پارٹی کے صدر پرچنڈا نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تو وزیر اعظم اولی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑ گیا ۔

تاہم اس رائے شماری کے دوران اپوزیشن جماعتوں کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہے لہذا انہیں حکومت بنانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کہا جارہا ہے کہ اولی نے حکمت عملی کے تحت ایوان میں اعتماد کا ووٹ لیا تھا۔

ووٹنگ کے اس عمل کے بعد صدر اب اولی کو ہی وزیر اعظم بننے کے لئے سب سے بڑی پارٹی کے رہنما کے طور پر مدعو کرنے جارہی ہیں۔

دوسری جانب نیپال کی تین حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی صدر سے مخلوط حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ماؤنواز ، نیپالی کانگریس اور جنتا سماج وادی کے ایک گروہ نے صدر کو اپنی مخلوط حکومت تشکیل دینے کے لئے ایک تحریری درخواست کی ہے۔

اولی کو دوبارہ وزیر اعظم بنانے کی تیاریاں

نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو ب ایک بار پھر سے وزیر اعظم بنانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ اولی ، جو اب تک ماؤنوازوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت چلا رہےتھے ، اب نیپال کے آئین کے مطابق واحد سب سے بڑی پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھانے جا رہے ہیں۔ آئین نیپال کے سیکشن 76 کی ذیلی دفعہ 2 کے مطابق ، اگر ایک مخلوط حکومت تشکیل دی گئی ہے اور بعد میں وہ ناکام ہو جاتی ہے تو آئین کے سیکشن 76 کی ذیلی دفعہ 3 کے مطابق ایسی صورت میں سب سے بڑی جماعت کے رہنما کو حکومت بنانے کی گنجائش موجود ہے ۔

چونکہ اولی کی مخالفت والے اتحاد کو بھی اکثریت کے لئے درکار 136 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ لہذا صدر اب حکومت بنانے کے اگلے مرحلے پر عمل کریں گی ۔

اس وقت نیپال کی پارلیمنٹ میں کے پی اولی کی زیرقیادت پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے جس کے کل 120 ممبران ہیں ، جبکہ نیپالی کانگریس کے 61 ، ماؤنوازوں کے 48 اور جنتا سماج وادی پارٹی کے 32 ممبران ہیں۔ کانگریس کے رہنما شیر بہادر دیوب نے مخلوط حکومت بنانے کا دعویٰ کیا ہے ، لیکن ان کے پاس صرف 124 ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ جبکہ اکثریت کے لئے 136 ممبران پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔