رہائشی عمارتوں کی طرز تعمیر پر نظر ثانی کی ضرورت: نائیڈو

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 27-11-2021
رہائشی عمارتوں کی طرز تعمیر پر نظر ثانی کی ضرورت: نائیڈو
رہائشی عمارتوں کی طرز تعمیر پر نظر ثانی کی ضرورت: نائیڈو

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

نائب صدر وینکیا نائیڈو نے آج اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کہ عمارت کے اندر صحیح طور پر ہوا کا گزر ہو اور سورج کی روشنی پہنچے، بہتر منصوبہ بندی اور گھروں کے تعمیراتی نقطہ نظر پر ازسر نو غور کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ کووِڈ وبائی مرض نے اس بات کی بروقت یاد دہانی کرائی ہے کہ جو ہوا ہم سانس کے ذریعہ لیتے ہیں وہی ہوا ہماری صحت و تندروستی کا تعین کرتی ہے۔

نائیڈو نے ان تحقیقی مطالعے کا حوالہ دیا جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس عام طور پر سانس لینے یا بات کرنے کے ذریعہ ہوا کے ذریعہ منتقل ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ گھنٹوں تک ہوا میں موجود رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھیڑ بھاڑ والے مقامات جہاں ہوا داری کا ناص انتظام ہوتاہے، وہاں لوگوں کو فاسد ہوا سے پیداہونے والے انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں، انہوں نے رہائش اور کام کاج کے لیے ایسی عمارتیں قائم کرنے کی اپیل کی جہاں مناسب ہواداری اور قدرتی روشنی کا انتظام ہو، ساتھ ہی انہوں نے طبی برادری سے اس پیغام کو عوام تک پہنچانے کے لیے کہا۔ مداخلتی پلمونولوجی –برانکس 2021 کی دوسری سالانہ بین الاقوامی کانفرنس کا ، اُپ راشٹرپتی نواس سے ورچووَل انداز میں افتتاح کرتے ہوئے مسٹر نائیڈو نے کہا کہ وبائی مرض کے بعد عوام سانس سے متعلق صحتی معاملات کی اہمیت کے بارے میں کافی بیدار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو کے استعمال سے لاحق ہونے والے پھیپھڑوں اور گلے کے کینسر کے بارے میں، حکومت اور سماجی برادریوں ، دونوں کے ذریعہ بڑے پیمانے عوامی سطح پر بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مسٹر نائیڈو نے بڑے شہروں میں، خصوصاً موسم سرما کے مہینوں کے دوران بگڑتی ہوا کی کوالٹی کے بارےمیں تشویش کا اظہار کیا۔

اس آلودگی میں اضافے کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور موٹرگاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو اہم وجوہات قرار دیتے ہوئے، انہوں نے ہمہ گیریت کے نقطہ نظر سے ترقی کے لیے ہمارے طرز فکر پر سنجیدگی سے ازسر نو غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ْانہوں نے انہوں نے عوام سے اپنے طرز زندگی کا ازسر نو جائزہ لینے اور کاربن اخراج کو حتی الامکان حد تک کم کرنے کی اپیل کی۔ پلمونولوجی (پھیپھڑوں سے متعلق) کے میدان میں روبوٹکس اور کانفوکل مائیکرواسکوپی جیسی تکنالوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے ،  نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان میں تشخیص اور علاج کے متعدد جدید طریقہ کار موجود ہیں اور یہ ملک دنیا میں تیزی کے ساتھ پسندیدہ طبی سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔

انہوں نے دیہی علاقوں میں اچھی حفظانِ صحت سہولتوں کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا اور نجی شعبے سے اپنی شہری سہولتوں کے سیٹلائٹ مراکز کھول کر اس سلسلے میں حکومت کوششوں کو مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ، ’آئی ٹی اور ٹیلی مواصلات کے شعبے میں موجود ہندوستان کی روایتی طاقت کو ہمارے مواضعات میں عالمی درجے کی ٹیلی میڈیسن سہولتیں فراہم کرانے کے لیے بروئے کار لایا جانا چاہئے‘۔

انہوں نے حفظانِ صحت شعبے میں حصہ داران سے عام آدمی کے لیے حفظانِ صحت کو واجبی لاگت کا حامل بنانے اور اس تک سب کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے حفظانِ صحت پر اضافی اخراجات کو کم کرنے کی اپیل کی۔

اس بات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ تیزرفتار ٹیکہ کاری کا عمل جاری رہنے سے ہندوستان وبائی مرض کے نتیجے میں پیداہوئی چنوتیوں پر قابو پالے گا، انہوں نے کوروناوائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ایک ٹیم کے طور پر کام کر رہے حصہ داران کی ستائش کی۔ سانس کی بیماری سمیت ، ہندوستان میں بڑھتے غیر متعدی امراض کی چنوتیوں کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کو صحت مند اور نظم و ضبط کی حامل طرز زندگی اپنانے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ، ’فضول عادتوں، غیر صحت مند غذا سے پرہیز کریں اور یوگا اور سائیکلنگ جیسی جسمانی سرگرمیوں کو باقاعدہ طور پر اپنائیں‘۔ ڈاکٹر ہری کشن گونوگنتلا، ایم ڈی ، ڈی ایم، کانگریس صدر۔برانکس 2021، محمد منور، یوروپین ایسو سی ایشن آف برانکولوجی اینڈ انٹروینشنل پلمونولوجی کے صدر، ڈاکٹر پون گورو کانتی، یشودا گروپ آف ہاسپٹلس کے ڈائرکٹر، ڈاکٹر حضرات، طبی پیشہ واران اور دیگر افراد نے اس تقریب میں شرکت کی۔