نوشاد: پان کی دکان سے پان کی دکان تک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
نوشاد: پان کی دکان سے پان کی دکان تک
نوشاد: پان کی دکان سے پان کی دکان تک

 


 محمد اکرم۔آواز دی وائس 

خواب وہ نہیں ہوتے جو نیند میں نظر آتے ہیں، خواب وہ ہوتے ہیں جو سونے نہ دیں۔ یہ الفاظ ہیں ہندوستان کے سابق صدر اور میزائل مین ڈاکٹر عبدالکلام کا ہے۔

ان کے اس بیان نے یقینا متعدد بچوں کا مستقبل روشن کیا ہوگا ،بچوں کو ایک راہ دکھائی ہے اس سوچ نے ۔اس پیغام کا مطلب یہی تھا کہ جو سوچو اس کو پورا کرنے تک چین سے مت بیٹھو۔ یہ کہانی بھی ایک ایسے نوجوان کی ہے جس نے ایک خواب دیکھا تھا لیکن کھلی آنکھوں سے۔اس نے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا حالانکہ وہ اس کے لیے خاندان کی مرضی کے خلاف گیا لیکن اس نے وہ منزل پائی جس کا خواب دیکھا تھا۔

ابتا میں تو اس کا خواب تھا کہ وہ افسر بن کر روزی روٹی کمائے گا لیکن پھر 2018 میں نوشاد شیخ لاکھوں کی نوکری ترک کی اور پان کی دکان کھول لی۔اب ان کے پان کی خوشبو ملک کے کونے کونے میں پھیل ہو چکی ہے، فلمی ستاروں سے لے کر عام لوگ بڑی تعداد میں فیملی کے ساتھ ہزاروں روپے مالیت کے پان کا لطف لینے پہنچ رہے ہیں۔

ایک وقت تھا جب اس کے پاس ایم بی اے کی فیس ادا کرنے کے پیسے نہیں تھے۔ اب ان کی دکان ممبئی شہر میں ایم بی اے پان والا کے نام سے مشہور ہے، حالانکہ اس دکان کا نام دی پان اسٹوری ہے۔ درحقیقت شہر کے علاقے ماہم کے نوشاد شیخ نے جب دنیا میں قدم رکھا تو والد انیس احمد کو پان کی دکان چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔

جیسے جیسے نوشاد بڑے ہوئے، انہوں نے اپنے والد کے کام میں ہاتھ بٹانا شروع کیا۔ جب ان کے والد ناشتہ یا رات کے کھانے کے لیے جاتے تو نوشاد دکان چلاتے تھے۔والد نے بڑی تندہی سے نوشاد کو انگلش میڈیم اسکول میں داخل کرایا، جہاں سے رخصتی کے بعد نوشاد نے ایم بی اے کی تعلیم کے لیے رضوی کالج میں داخلہ لیا۔

پڑھائی کے دوران استاد نے ایک پروجیکٹ دیا، جسے نوشاد نے اپنے والد کی دکان پر ایک پروجیکٹ پیش کیا۔ جب پراجیکٹ بہتر ہوا تو استاد شاہد نے تعریف کی اور اسے زندگی میں آزمانے کا مشورہ بھی دیا تھا۔ 

AWAZ

اس نے 2005 میں کالج کو الوداع کہا اور کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں کام کیا۔ مگر اس کے بعد بھی اس کے کان میں استاد کا مشورہ گونجتا رہا ۔

دوران ملازمت کالج میں پیش کیا گیا پراجیکٹ ذہن میں ہلچل مچاتا رہا، سال 2018 میں دس لاکھ روپئے کی نوکری چھوڑ کر پان کی دکان کھول لی ۔ اچھی تنخواہ والی نوکری چھوڑنے کے بعد گھر والے کچھ ناراض رہے مگر اس کے جنون کے سامنے ہار گئے۔

صحافت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بزنس مین بننے والے نوشاد شیخ نے آواز دی وائس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے یہ فیصلہ کیا تو نہ صرف دوست بلکہ رشتہ دار اور خاندان والوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی ۔

لوگوں نے کہا کہ یہ پاگل ہو گیا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں تھا کہ پان کی دکان چھوٹی ہوگی۔یہ کیا کام کررہا ہے۔ گھر والے بھی کچھ ناراض ہوئے، لیکن میری بیوی نے مجھے حوصلہ دیا، جب میں نے پان کی دکان کھولی تو لوگوں کی سوچ بدل گئی، پان کی دکان میرا مشغلہ تھا۔

awazurdu

اس کے پیچھے تین بڑی وجوہات تھیں، ایک والد کے ساتھ پان کی دکان پر بیٹھنا، دوسرا ایم بی اے کرنا اور تیسرا ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرنا۔ ان تینوں کی وجہ سے آج ملک بھر سے آرڈر آرہے ہیں، ناگپور، حیدرآباد، پٹنہ، رانچی، بھوپال، سلی گڑی، کوچی سمیت کئی جگہوں پر بڑے پروگراموں میں پان کی سپلائی ہورہی ہے ۔

نوشاد کی دکان پر اہم شخصایات کی بھی آمد ہوتی ہے۔ جن میں فلمی شخصیات، ٹی وی سیریلز کے بڑے اسٹارز جیسے سکھوندر سنگھ، گلوکار شامل ہیں۔ پانچ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر رہنے والے نوشاد شیخ کا مزید کہنا ہے کہ انہیں صارفین کی جانب سے بہت پیار مل رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ پان کھانے پہنچ رہے ہیں،

ہماری پان کی دکان عام پان کی دکان سے بالکل مختلف ہے۔ یہاں تمباکو وغیرہ دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگ فیملی کے ساتھ آتے ہیں اور پان چکھتے ہیں۔یہاں تقریباً 35 قسم کے پان دستیاب ہیں، جن کی قیمت 50 روپے سے لے کر 6000 روپے تک ہے۔

 انہوں نے جوڑوں کے لیے ایک نیا پان باکس لانچ کیا ہے، جس میں دولہا اور دلہن کے لیے مختلف پان ہیں۔ یہ ڈبہ زعفران، شہد، عطر اور گلاب سے بنا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پان کی کہانی صرف ممبئی تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اسے ملک کے کونے کونے اور عالمی سطح تک لے جائیں گے ۔