میرے آبا واجداد ہندو تھے:بدرالدین اجمل

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-07-2022
 میرے آبا واجداد ہندو تھے:بدرالدین اجمل
میرے آبا واجداد ہندو تھے:بدرالدین اجمل

 

 

آواز دی وائس،گوہاٹی

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ(AIUDF) کے سربراہ اور آسام کے دھوبری حلقے سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ ان کے آباواجداد ہندو تھے۔

مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ  میرے آباو اجداد ہندو تھے۔ ہندوؤں کے ایک چھوٹے سے گروہ کے مظالم کی وجہ سے، میرے آباو اجداد سمیت بہت سے مسلمانوں کو  اسلام قبول کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا تاہم میرے آباو اجداد کو مسلمانوں نے مذہب تبدیل کرنے  کے لیے مجبور نہیں کیا گیا۔

سنگھ اور بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے مولانابدرالدین اجمل نے کہا کہ ہندو راشٹرا کا ایجنڈا ایک سیاسی چال ہے جسے یہ پانچ فیصد ہندو ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔

خیال رہے کہ کچھ دن  قبل مولانابدرالدین اجمل نے آسام کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ بقرعیدکے موقع پر گائے کی قربانی نہ کریں اور ان سے درخواست کی کہ وہ مذہبی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے دوسرے جانوروں کا استعمال کرتے ہوئے قربانی کریں۔

تاہم اس اپیل نے آسام میں ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا جس نے ریاست کے بہت سے مسلم لیڈروں کو بھی ناراض کر دیا جنہوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔

اس پر مولانابدرالدین اجمل نے جمعرات کو  کہا کہ میں نے اپنے ہندو بھائیوں کے جذبات کا احترام کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہاں تک کہ کئی مسلم مذہبی ادارے بھی گائے کی قربانی کی حمایت نہیں کرتے۔

ان کے مطابق ملک کے سب سے بڑے اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند نے بھی چند سال قبل ایسی ہی اپیل جاری کی تھی۔

مولانابدرالدین اجمل بھلے ہی بی جے پی کو نشانہ بنا رہے ہوں لیکن وہ صدرارتی انتخاب میں اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے این ڈی اے امیدوار دروپدی مرمو کی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔

آسام میں مولانا بدرالدین اجمل کی قیادت والی آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ دوسری بڑی اپوزیشن پارٹی ہے جس کے 15 ایم ایل اے اور ایک لوک سبھا ایم پی ہیں۔

 کانگریس نے گزشتہ سال کے اسمبلی انتخابات اے آئی یو ڈی ایف کے ساتھ اتحاد میں لڑے تھے لیکن انتخابی شکست کے فوراً بعد کانگریس اے آئی یو ڈی ایف سے الگ ہوگئی۔