مسلمان کھلاتے ہیں کنول،ہندوچڑھاتے ہیں دیوتائوں کے چرنوں میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-04-2021
بنگال کے تالابوں میں کنول کی بہاریں
بنگال کے تالابوں میں کنول کی بہاریں

 

 

مغربی بنگال کے ہوڑہ اور مشرقی مدنی پور میں کنول کی کھیتی

تالابوں میں کھلنے لگے ہیں کنول

کنول کی کھیتی سے کھل اٹھے کسانوں کے چہرے

پھولوں کی کھیتی کرنے والے بیشترکسان مسلمان ہیں

(غوث سیوانی،نئی دہلی،(ہوڑہ ،مغربی بنگال

کنول وہ پھول ہے جس پر دیوی دیوتائوں کا باس ماناجاتاہے۔یہ پھول ، دیوی درگا کے چرنوں میں بھی پیش کیا جاتا ہے ، اسے طویل زندگی اور خوشحالی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ ان دنوں مغربی بنگال میں اس کے کھلنے کا موسم ہے۔ تالابوں میں پھولوں کی قطاریں نظرآرہی ہیں اور کسانوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔ اس میں قومی یکجہتی کا پہلویہ ہے کہ کنول کی کھیتی کرنے والے کسانوں میں بیشتر مسلمان ہیں جب کہ اسے پوجا پاٹھ میں ہندو برادران وطن استعمال کرتے ہیں۔

بنگال میں پھولوں کی کھیتی

تالاب کے درمیان ایک کسان

کنول کی کھیتی یوں تو ملک کے بیشترعلاقوں میں ہوتی ہے مگر چونکہ مغربی بنگال میں تالاب بہ کثرت ہیں نیز بارش زیادہ ہوتی ہے لہٰذا یہاں کنول کی کھیتی بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ ہوڑہ اور مدنی پور اس کی کھیتی کے لئے زیادہ مشہور ہیں۔ کنول کے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ اگلے چند دنوں میں پورا علاقہ گلابی کنول سے ڈھک جائے گا۔ ہوڑہ کا دیہی علاقہ بنیادی طور پر مسلم اکثریتی ہے اور زیادہ تر لوگ کھیتی سے وابستہ ہیں۔

بڑے کنول کا علاقہ

بگنان کے ملیر پور کے رہائشی رمضان ملا نے بتایا کہ مسلمان یہاں جو کنول کے پھول اگاتے ہیں وہ مختلف مندروں میں پیش کیے جاتے ہیں۔ اس کا ہندوؤں کے تہواروں میں پوجا کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مشرقی مدنی پور کے ساتھ ، ہوڑہ بھی مشرقی ہندوستان میں پھول اگانے والے بڑے علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں سے بہت ساری قسمیں اکسپورٹ بھی کی جاتی ہیں۔نیز عطر کے کارخانوں میں بھی جاتی ہیں۔

کسانوں کی امیدوں کا سورج نکلنے والاہے

فصل اچھی،امیداچھی

ہوڑہ کے الوبیڑیا ، بگنان اور امتا جیسے علاقے کافی مقدار میں پھول اگاتے ہیں۔ ہوڑہ اور مدنی پور اضلاع میں کنول کے ساتھ ساتھ دوسرے پھولوں کی کاشت بھی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ ہوڑہ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس بار پھولوں کی کاشت اچھی متوقع ہے۔ کنول کے سبز پتے تالابوں میں چاروں طرف نظر آتے ہیں۔ چندایام کے بعد ، ان پتیوں میں ایک کنول کی کلی آئے گی اور پھر وہ کھلنے لگیں گے۔ جیسے ہی کنول کی پنکھڑیاں کُھلیں گی ، کمل کھل جائے گا ، اسی طرح کسانوں کے چہرے بھی کھلنا شروع ہو جائیں گے۔ پانی کی سطح پر تیرنے والے کنول کی طرح ان کے چہروں پر ایک مسکراہٹ تیرے گی۔ کسانوں کو امید ہے کہ اس بار کنول کی کاشت سے اچھا منافع ہوگا۔

کہاں استعمال ہوتاہے پھول؟

کنول کا پھول عبادت سے لے کر سجاوٹ تک ہر چیز میں استعمال ہوتا ہے۔ ہندو ہو یا مسلمان ہر مذہب کے لوگوں کے تہواروں میں کمل کا پھول استعمال ہوتا ہے۔ درگا پوجا میں ، ماں درگا کی اشٹمی کے دن کمل کے پھول سے پوجا کی جاتی ہے۔ ہوڑہ کے دیہی علاقوں جیسے اولوبیڑیا ، بگنان اور کولاگچھیا میں ، مسلم کسان بڑے پیمانے پر پھولوں کی کاشت کرتے ہیں۔یہ وہ علاقے ہیں جہاں پر مسلمانوں کی کثرت ہے۔ زیادہ تر مسلم کنبے پھولوں کی کاشت کرتے ہیں۔ بگنان کے ملیر پور کے رہائشی عالم شیخ کا کہنا ہے کہ ہر طرف کنول کے پھولوں کی مانگ ہے۔ سجاوٹ سے لے کر عبادت کے سامان تک۔ ہر تہوار میں کمل کا پھول استعمال ہوتا ہے۔ اس سے بہت زیادہ آمدنی بھی ہوتی ہے۔

کولکاتاکاپھول بزار

ملک گھاٹ پھول بازار

واضح ہوکہ ہوڑہ سے متصل کولکاتامیں پھولوں کے کئی بازارہیں جہاں ہر روزبڑی مقدار میں پھول فروخت ہوتے ہیں۔ایک بازارتوہوڑہ بریج کے قریب ہی کولکاتا میں ندی کے کنارے واقع ہے۔ جہاں ہروقت،ہر قسم کے پھول ملتے ہیں۔تقریبات میں سجاوٹ کے لئے اہل ہوڑہ وکلکتہ یہاں سے پھول لے جاتے ہیں۔اسے ملک گھاٹ پھول بازار کہتے ہیں۔