حجاب معاملہ :کرناٹک میں13 مسلم تعلیمی اداروں نے مانگی پری یونیورسٹی کالج قائم کرنے کی اجازت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-07-2022
حجاب معاملہ  :کرناٹک میں13 مسلم تعلیمی اداروں نے مانگی  پری یونیورسٹی کالج  قائم کرنے کی اجازت
حجاب معاملہ :کرناٹک میں13 مسلم تعلیمی اداروں نے مانگی پری یونیورسٹی کالج قائم کرنے کی اجازت

 

 

بنگلورو:حجاب پر کرناٹک میں تنازعہ اور سیاست کے بعد اب معاملہ سپریم کورٹ کی چوکھٹ پر ہے لیکن آج اس معاملہ میں ایک نیا موڑ آیا جب ریاست کی تقریباً 13 مسلم تعلیمی اداروں نے کرناٹک حکومت سے جنوبی کنڑ میں پری یونیورسٹی کالج قائم کرنے کی اجازت طلب  کرنے کی بات سامنے آئی ۔ جہاں مسلم طالبات کو کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت ہوگی۔ جہاں حجاب کے نام پر مسلم لڑکیوں کی راہ میں کلوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق، تمام درخواستوں میں ساحلی ضلع دکشینہ کنڑ میں پی یو کالج (پہلا اور دوسرا پی یو سی) کھولنے کے لیے رضامندی مانگی گئی ہے جہاں سے کرناٹک میں حجاب کے لیے تحریک شروع ہوئی تھی۔

اگرچہ مسلم طالبات کی اکثریت ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر رضامند ہے کہ مذہبی علامت کی نمائندگی کرنے والے کسی بھی لباس کی اجازت نہیں ہے اور بغیر حجاب کے کلاسوں میں جانا ہے،لیکن طالبات کا ایک حصہ حجاب پہننے پر اصرار کر رہا ہے۔

اس طبقہ نے اپنی پڑھائی بند کر دی ہے کیونکہ تعلیمی ادارے انہیں حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

سرکاری حکم کالج کی ترقیاتی کمیٹیوں کو اس سلسلے میں قواعد وضع کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ دکشینہ کنڑ ضلع میں پی یو کالج کھولنے کے لیے 14 درخواستیں جمع کی گئی ہیں جن میں سے 13 مسلم تعلیمی اداروں نے جمع کرائی ہیں۔

ذرائع نے تصدیق کی کہ اب تک صرف ایک مسلم انسٹی ٹیوٹ کو پی یو کالج شروع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مسلم کمیونٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنی طالبات کے لیے علیحدہ کلاسیں کھولیں تاکہ وہ حجاب پہن سکیں۔

گزشتہ ہفتے منگلورو شہر میں سینکڑوں لڑکیوں نے کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کے بینر تلے حجاب پہننے کے اپنے حق کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک جلوس نکالا تھا۔ یاد رہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

اُڈپی پری یونیورسٹی گرلز کالج کی چھ طالبات کی طرف سے شروع ہونے والا حجاب کا بحران ریاست گیر بحران میں بدل گیا تھا۔بین الاقوامی سرخیوں میں چھایا رہا۔ اس بحران کے نتیجے میں سماجی بے چینی پیدا ہوئی اور ریاست میں امن و امان کی صورتحال کو خطرہ لاحق ہوگیا۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے تین ججوں کی ایک خصوصی بنچ تشکیل دی، جس نے مسلم طالبات کی طرف سے حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواستوں کو خارج کر دیا۔ کرناٹک میں حکمراں بی جے پی تعلیمی اداروں میں حجاب کے قوانین پر سختی سے عمل آوری کر رہی ہے اور طلباء کو کلاس رومز میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔