ایم پی پولیس ڈیپارٹمنٹ: اردووفارسی کے بجائے ہندی استعمال کرنے کی ہدایت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 20-01-2022
ایم پی پولیس ڈیپارٹمنٹ: اردووفارسی کے بجائے ہندی استعمال کرنے کی ہدایت
ایم پی پولیس ڈیپارٹمنٹ: اردووفارسی کے بجائے ہندی استعمال کرنے کی ہدایت

 

 

غلام قادر/ بھوپال

ریاست مدھیہ پردیش میں اردو سے جڑی تنظیموں اور اردو زبان ادب سے جڑے دانشوروں نے مدھیہ پردیش پولیس ہیڈ کوارٹر کی جانب سے محکمہ پولیس میں اردو اور فارسی الفاظ کے بجائے ہندی الفاظ استعمال کرنے کے حکم پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

اردو سے وابستہ افراد نے حکومت کے اس فیصلے کو تنگ نظری سے تعبیر کیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے محکمہ پولیس میں اردو الفاظ کی جگہ ہندی الفاظ کے استعمال پر سیاسی حلقوں میں گزشتہ ایک سال سے بحث جاری ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں جب ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے اس سلسلے میں بیان دیا تو سیاسی اور ادبی حلقوں میں افرا تفری پیدا گئی۔

اب مدھیہ پردیش کے محکمہ پولیس کی طرف سے باقاعدہ احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، پولیس ہیڈکوارٹر، بھوپال کی طرف سے تمام پولیس محکموں کو جاری کردہ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ دوسری زبانوں جیسے اردو، فارسی وغیرہ کی جگہ ہندی کے الفاظ استعمال کیے جائیں۔

اس نوٹس میں محکموں سے مشورہ بھی طلب کیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ سات دنوں کے اندر متفقہ پروفارمے میں معلومات بھیجنے کی کوشش کریں تاکہ حکومت کو اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جا سکے۔  مدھیہ پردیش کے نامور شاعر منظر بھوپالی نے حکومت کے اس فیصلے کو تنگ نظری سے تعبیر کیا ہے۔ منظر بھوپالی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ تنگ نظری پر مبنی فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کو اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ خود بھی اردو بولتے ہیں۔ وہ خود شاعری سنتے ہیں۔ وہ اپنی تقریروں میں غزل کے اشعار سناتے ہیں۔ وہ غزلوں کی کتابیں بھی پڑھتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا فیصلہ درست نہیں۔ لیکن ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ حکومت کے اس فیصلے سے اردو کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے بلکہ اردو ترقی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اب ملک سے باہر اردو کی نئی بستیاں قائم ہو چکی ہیں۔ اردو اب ہندوستان تک محدود نہیں رہی ہے۔ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، عرب ممالک اور اردو رسائل شائع ہو رہے ہیں اور مشاعرے کا انعقاد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا حکومت کو محبت کرنے والوں سے پریشانی ہوتی ہے۔ اردو محبت کی زبان ہے۔ اردو محبت سکھاتی ہے۔ یہ نہ ہندوؤں کی زبان ہے اور نہ ہی مسلمانوں کی زبان۔ جو مادر وطن سے محبت کرے گا وہ مادر وطن کے لیے مرے گا، وہاں اردو نظر آئے گی۔

مدھیہ پردیش جمعیۃ علماء نے بھی حکومت کے اردو کے بجائے ہندی الفاظ استعمال کرنے کے حکم کی مخالفت کی ہے۔ مدھیہ پردیش جمعیۃ علماء کے صدر حاجی محمد ہارون کا کہنا ہے کہ تنگ نظری ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی احکامات سے ہمیں شدید دکھ ہوا ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اردو ان 22 زبانوں میں سے ایک ہے جنہیں ہمارے ملک کے آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔

دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ جو لوگ حکومت کے احکامات کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ملک کی قومی زبان کی مخالفت کر رہے ہیں۔