ازبکستان میں مودی اور شہباز کی ہو سکتی ہےملاقات

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-08-2022
ازبکستان میں مودی اور شہباز کی ہو سکتی ہےملاقات
ازبکستان میں مودی اور شہباز کی ہو سکتی ہےملاقات

 

 

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی نے طویل عرصے سے کسی پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات نہیں کی ہے۔ عمران خان کے جانے کے بعد اب شہباز شریف پاکستان میں برسراقتدار ہیں۔ اب قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہمودی کی اپنے پاکستانی ہم منسب شہباز شریف سے ملاقات ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی ملاقات کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ممکنہ ملاقات کا قیاس کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ اگر دونوں رہنما ملاقات کرتے ہیں تو دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے بند مذاکرات ایک بار پھر شروع ہو سکتے ہیں۔

سوال یہ بھی ہے کہ اگر پی ایم مودی اور شہباز شریف ملیں گے تو کن مسائل پر بات کریں گے۔ کیا اس میں سرحد پار تجارت اور سیکورٹی جیسے مسائل شامل ہوں گے۔ فی الحال اس حوالے سے کسی ٹھوس معلومات کا انتظار ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس آئندہ ماہ 15-16 ستمبر کو ازبکستان میں ہوگا۔ اس سمٹ میں شہباز شریف کے علاوہ چین، روس اور ایران کے صدور بھی شرکت کریں گے۔ اپریل میں تحریک عدم اعتماد لا کر عمران خان کو ہٹانے کے بعد شہبازشریف پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔

شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر پی ایم مودی نے ٹوئٹ کر کے انہیں مبارکباد دی تھی۔ انہوں نے لکھا کہ میاں محمد شہباز شریف کو پاکستان کا وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد۔

مودی نے لکھا تھا کہ ہندوستان دہشت گردی سے پاک خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے، تاکہ ہم اپنے ترقیاتی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کر سکیں اور اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنا سکیں۔

اس کےجواب میں شہباز شریف نے وزیراعظم مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ پرامن تعلقات اور تعاون کا خواہاں ہے۔ہند پاک تعلقات اکثر کشیدہ رہتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کافی عرصے سے بند ہے۔

گزشتہ ماہ حکومت ہند نے بتایا تھا کہ 2019 کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

یہ جانکاری وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019 میں پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے ستمبر 2019 میں بعض دواسازی کی مصنوعات کی تجارت کی اجازت دے کر ہندوستان کے ساتھ تجارتی پابندیوں میں جزوی طور پر نرمی کی۔ اس کے بعد پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔