بنگلہ دیش سے تری پورہ تک مذہبی تشدد جائز نہیں:اندریش کمار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 03-11-2021
نظام الدین درگاہ سے اندریش کمار کا پیغام: مذہب کے نام پر تشدد غلط
نظام الدین درگاہ سے اندریش کمار کا پیغام: مذہب کے نام پر تشدد غلط

 

 

نئی دہلی مذہبی شدت پسندی خواہ وہ بنگلہ دیش میں ہو یا تریپورہ میں غلط ہے۔ ماضی میں تریپورہ میں جو واقعات ہوئے ہیں، ان پر بی جے پی یا سنگھ کی طرف سے پہلا ردعمل قرار دیاجا سکتا ہے۔ اندریش کمار نے صاف کہہ دیا ہے کہ جو کچھ ہوا اسے جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

ان خیالات کا اظہار دھنتیرس اور 718 ویں عرس کے موقع پر آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اور منچ کے چیف سرپرست اندریش کمار  نے کیا۔ جن کی قیادت میں مسلم راشٹریہ منچ نے نئی دہلی میں حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ پر 718 چراغ روشن کئے۔ یہ چراغ گنگا جمنی تہذیب اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے روشن کیے گئے۔

۔ اس موقع پر اندریش کمار نے درگاہ پر چادر چڑھائی اور ملک میں امن، شانتی اور ترقی کی دعا کی۔ اس موقع پر اندریش کمار نے ملک کے علماء، دانشوروں اور اہل وطن کو محبت، بھائی چارہ، تہذیب اور ہندوستان کی بہتری وترقی کا پیغام دیا۔

اندریش کمار نے کہا کہ ہندوستان بہت پیارا ملک ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جہاں تمام فرقے ومذاہب ایک جذبے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ اس موقع پر اندریش کمار نے کہا کہ مذہبی شدت پسندی غیر اسلامی ہے۔انھوں نے کہا کہ تشددبنگلہ دیش، پاکستان میں ہویا تریپورہ میں قابل مذمت ہے۔

اندریش کمار نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں حملے ہوں ،ان پر تنقید ہونی چاہیے۔ تشدد چاہے کہیں بھی ہو، کوئی بھی کرتا ہے، یہ جرم تھا، جرم ہے اور جرم ہی رہے گا۔ دنیابھر میں مذہب کے نام پر ہونے والے تشدد پر تنقید ہونی چاہیے۔ شدت پسندوں کو لگام دی جائے اور سخت سزا دی جائے۔ تشدد ملک کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے،تشدد پسند کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، انہیں درکنار کیا جانا چاہیے۔

اندریش کمار نے اس موقع پر تصوف کو فروغ دینے اور اسے مسلم راشٹرمنچ سے جوڑنے کی بات بھی کی۔ ساتھ ہی اندریش کمار نے کہا کہ ملک کے اندر خوشحالی، تعلیم، روزگار اور صحت کو فروغ دینا چاہیے۔ ہمارا مقصد ملک کو آلودگی سے پاک، غربت سے پاک، بھوک سے پاک بنانا ہے۔ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء سے بھی یہی پیغام جانا چاہیے، اس لیے عرس اور دیپاولی کے موقع پر چراغاں کیا گیا۔

awazurdu

اندریش کمار نے کہا کہ درگاہ نظام الدین کے علاوہ ملک بھر میں 200 سے زیادہ درگاہوں پر دیوالی کے دیپ روشن کیے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر مسلم راشٹرمنچ کے قومی کنوینر و قومی انچارج محمد افضل، شاہد اختر، گریش جویال، شاہد سعید، بلال رحمان، خورشید رزاق، محمد افضل، فیض خان، عمران چوہدری، محمد صابرین اور دیگر کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ خواتین سیل سے شالنی علی، شہناز افضل اور لاتعداد خواتین کارکنان نے بھی شرکت کی اور ملک کی سلامتی، امن اور کامیابی کے لیے دعائیں مانگیں۔

ایسے میں یہ ایک تاریخی موقع تھا جب پہلی بار درگاہ حضرت نظام الدین پر دیوالی کے دیپ روشن کیے گئے۔ اس موقع پر شاہد اختر نے کہا کہ مسلم راشٹریہ منچ نے آج یہی پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ مذہب اور مذہب کے نام پر تشدد ناقابل قبول ہے اور اس کی ہر طرف سے مذمت کی جانی چاہئے۔

اس کے ساتھ ملک کی ترقی میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کا بھی کہا۔ بلال رحمان نے کہا کہ نہ قرآن میں اور نہ گیتا میں ملک کو تقسیم کرنے کا لکھا ہے، اس موقع پر اتحاد و محبت کے چراغ جلا کر دنیا کو منور کرنا دین اور ایمان ہے۔

شاہد اختر نے کہا کہ مذہب نہیں سکھاتاآپس میں بیر رکھنا۔ ہم ہندوستانی اچھے تھے اور اچھے رہیں گے۔ اتنا تنوع اور اتحاد کسی اور ملک میں نہیں ملے گا۔

شالنی علی نے کہا کہ دھنتیرس کے مقدس تہوار پر دیپاولی کے چمکتے دیے ثابت کرتے ہیں کہ مذہب کبھی خطرے میں نہیں تھا اور نہ کبھی ہوگا، یہ وہی بلند و بالا ہندوستان ہے جہاں کی گنگا جمنی تہذیب مشہور ہے۔