مولانا وحید الدین خانؒ کا انتقال علمی و ادبی دنیا کا بہت بڑا خسارہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-04-2021
مولانا وحید الدین خانؒ
مولانا وحید الدین خانؒ

 

 

 فیروز خان/ دیوبند

معروف عالم دین مولانا وحید الدین خانؒ96سال کی عمر میں علالت کے باعث انتقال کرگئے۔ وہ نئی دلی کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ انہوں نے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی علاقے کی فضاءسوگوار ہو گئی ۔مولانا وحید الدین خان کے سانحہ ارتحال پر دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر محمد شکیب قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا وحیدالدین خان نے اپنی زندگی میں درجنوں کتابیں تصنیف کیں۔ انہوں نے قرآن کریم کی تفسیر بھی لکھی، ان کی علمی خدمات کے باعث حکومت نے انہیں دوسرے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ پدما وی بھوشن سے بھی نوازا تھا۔اللہ مرحوم کی مغفرت اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاءفرمائے ۔ دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مولانا محمد شریف خان قاسمی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایک کر کے ساری بڑی ہستیاں بچھڑتی جارہی ہیں،روزانہ کوئی نہ کوئی جانے پہچانے ہمارے درمیان سے رخصت ہورہے ہیں ، ہم نے اپنی زندگی میں اس تواتر کے ساتھ اپنوں کو کھوتے ہوئے نہیں دیکھا، خدا کرے کہ یہ سلسلہ دراز نہ ہو، ایک دن میں کئی کئی جاننے والوں کی جدائی کا غم اٹھانا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم پانچ زبانیں جانتے تھے ،ان کی تحریریں بلا تفریق مذہب و نسل مطالعہ کی جاتی ہیں۔ وہ دانشور طبقہ میں امن پسند مانے جاتے تھے۔ ان کا مشن مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا، اسلام کے متعلق غیر مسلموں میں جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرناتھا ان کے مشن کو جاری رکھنا ہی انہیں سچی خراج عقیدت ہوگی ۔

عالمی شہرت یافتہ شاعر و ماہر تعلیم ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ مولانا وحیدالدین خاں بڑی عہد ساز شخصیت کے مالک تھے انھوں نے بہت منظم طریقہ پر اپنے دعوتی مشن کو مسلسل جاری رکھا مخالف اور تیز ہواوں کے باوجود صبر و ضبط کے ساتھ اپنے مشن کے چراغ کو جلائے رکھنے کا ہنر کوئی مولانا وحیدالدین خان سے سیکھے وہ ہمیشہ سے مثبت سوچ کے حامی اور مبلغ رہے ان سے بہت سے معاملات میں اختلاف رکھنے والے لوگ بھی ان کے علمی کمالات کے قائل رہے ہیں ملی، سماجی اور سیاسی مسائل پر بغیر کسی مصلحت کے بر وقت اور بر محل بولنے والوں میں ان کا نام جلی حروف سے لکھا جائے گا مولانا وحیدالدین خاں نے اپنی تحریروں سے مثبت قومی مزاج بنانے کی کوشش کی ہے ان کا رخصت ہونا ملک و قوم کا ایک بڑا نقصان ہے۔

معروف ادیب و قلم کار سید وجاہت شاہ نے مولانا مرحوم کے فرزندان و دیگر اہل و ایال کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خالص مذہبی مسائل پرمولانا وحید الدین خان کے دلائل، زندگی کے حقائق و احوال پر سادہ و جاذب اسلوب میں کیے گئے ان کے تبصرے،ان کی رہنمایانہ گفتگو انہیں بہت پسند تھی اورحقیقی زندگی میں ان سے استفادے کی بھی کوشش کی۔ ان کے اسلوب میں ایک بانکپن تھا اور اندازِ تحریر میں بلا کی کشش، وہ لکھتے نہیں تھے، اپنی بات کو قاری کے دل کی گہرائیوں میں اتارنے کا ہنر جانتے تھے، ایسی سادگی کے ساتھ ایسی سحر انگیز تحریریں لکھنے والا اردو زبان میں شاید ہی کوئی دوسراگزرا ہوگا۔اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر عطاءفرمائے ۔

جامعتہ الشیخ حسین احمد المدنی خانقاہ دیوبند کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی نے کہا کہ مولانا مرحوم کے انتقال پر ملال کی خبر نے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔اللہ نے انھیں بے پناہ مقبولیتوں سے نوازا اور ہندوستان سے لے کر یورپ کے دور دراز ملکوں تک ان کے دورے ہوئے،مگر روے زمین کے ہر خطے اور ہرگوشے میں وہ اپنی عالمانہ شان اور قلندرانہ وقار کے ساتھ پہنچے۔انھوں نے دینِ اسلام کی عصری تعبیر و تشریح کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اپنی حد تک پوری زندگی اس ضرورت کی تکمیل کی کوشش کی۔اللہ مرحوم کو اپنے قرب خاص سے نوازے ۔

جمعیتہ علماءہند کے ضلع سکیٹری مولانا محمد ابراہیم قاسمی نے کہا کہ مولانا وحید الدین خان سماج کی صالح تعمیر و تشکیل کے لیے فرد کی تعمیر کو ضروری قرار دیتے تھے اور فرد کی تعمیر کے اجزا و عناصر وہ قرآن و حدیث،اسلامی مآخذ اور دنیا بھر کی ترقی یافتہ قوموں کے واقعات و احوال سے تلاش کرتے تھے۔مولانا وحید الدین خان ایک فرد نہیں تھے،ایک ادارہ تھے،ایک انجمن تھے،ایک اکیڈمی تھے؛بلکہ علم و نظر اور فکر و دانش کی پوری ایک کائنات تھے۔اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاءفرمائے۔

 دارالعلوم فاروقیہ دیوبند کے مہتمم مولانا نورالہدی قاسمی بستوی اور انڈو عرب ملٹی لنگول پرائیویٹ لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائرکٹر محمد انوار خان قاسمی بستوی نے کہا کہ مولانا وحید الدین خان کو اے گریٹ سائنٹیفک سینٹ آف مسلم ورلڈ بھی کہا جاتا ہے کا اچانک یوں چلے جاناعلمی اور ادبی دنیا کابہت بڑا نقصان ہے ،لیکن مولانا نے زندگی کی آخری سانسیں لینے کے لئے خاتمہ بالخیر کے طور پر جو مبارک لمحات پائے وہ ان کی نےکی اور دینی خدمات کی قبولیت کا نشان ہیں۔

یوپی رابطہ کمیٹی کے سکیٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم ،الحیاءپبلیکیشنز کے ڈائرکٹر عبداللہ عثمانی ،نوجوان شاعر تنویر اجمل دیوبندی ،معروف افسانہ نگار ہارون حسرت اور ماسٹر شمیم کرتپوری ،قاری عامر عثمانی ،مولانا عبدا لطیف قاسمی ،مہدی حسن عینی قاسمی،جمعیتہ فلاح انسانیت کے قومی جنرل سکیٹری الحاج شاہ عالم قاسمی ،معروف اسلامک اسکالر مولوی سکندر خان اور محمد ثاقب خان نے مشترکہ طور پر کہا کہ مولانا وحید الدین خان اپنی سحر انگیز اور پر اثر خطابت کے ذریعہ ہوا کے رخ کو بڑی حد تک پھیرنے اور سامعین کے دلوں پر حکومت کرنے کی خدا داد صلاحیت رکھتے تھے ۔اللہ رحم کا معاملہ اور پسماندگان کو صبر عطاءفرمائے۔