مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری چل بسے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2021
ناقابل تلافی نقصان
ناقابل تلافی نقصان

 

 

دیوبند: عظیم المرتبت، انتہائی شفیق و محسن استاذ اور بے مثال مربی و سرپرست ، بلند پایہ عالم دین اور محدث ، دارالعلوم دیوبند اور جمعیت علماء ھند کے مخلص خادم ، قوم و ملت کے متاع گراں مایہ امیر الہند ، نمونہ اسلاف ، حضرت اقدس مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری کا76 سالکی عمر میں آج عین نماز جمعہ کے وقت ( دوپہر سوا بجے ) انتقال ہوگیا۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

وہ پچھلے کئی دنوں سے زیر علاج تھے۔ انہیں آکسیجن میں گراوٹ کی شکایت تھی۔ اہل خاندان کی جانب سے جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ تمام حضرات سےعاجزانہ گزارش ھے کہ حضرت والد صاحب علیہ الرحمہ کے لئے دعاء مغفرت اور ایصال ثواب کا اھتمام فرمائیں اور دعاء کریں کہ باری تعالی ھمیں ، ھماری محترم المقام والدہ محترمہ ، ھمشیرہ صاحبہ اور دیگر اھل خانہ کو صبر جمیل کی دولت سے سرفراز فرمائیں۔

انہیں پچھلے ہفتے سے بخار اور نزلہ کی شکایت تھی ، ابتدائی جانچ کے اعتبار سے کووڈ کی رپورٹ مثبت تھی ،چند دنوں قبل تراویح کے بعد آکسیجن لیول میں بھی گراوٹ محسوس کی تھی اسلئے گھر ھی پر احتیاطا معمولی آکسیجن بھی دیا گیا تھا لیکن بعدازاں انفکشن کے علاج کے لئے آج گوڑ گاؤں کے میدانتا اسپتال میں داخل کیاگیاتھاڈجہاں انہوں نے آج آخری سانس لی۔

مولانا سید قاری عثمان منصورپوری 6 مئی کو کورونا میں مبتلا تھے۔ جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں الگ تھلگ کرلیا تھا۔ ڈاکٹروں کی نگرانی میں ان کا گھر پر علاج کیا جارہا تھا ، لیکن جسم میں کمزوری کے سبب ڈاکٹروں سے مشورہ کرنے کے بعد انہیں گروگرام کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے آئی سی یو میں رکھا تھا۔ عالم اسلام میں ، ان کی صحت کے لئے مستقل دعا کی جارہی تھی۔ مشہور علیم اور قاری عثمان کے بیٹے قاری عثمان منصورپوری نے لوگوں سے والد کی صحت سے متعلق فوائد کے لئے دعا کی اپیل کی تھی۔

رات کے اچانک اس کی صحت خراب ہوگئی ، جس کے بعد اسے وینٹیلیٹر لگا دیا گیا ، لیکن جمعہ کے روز سہ پہر کے وقت اس نے اس دنیا کو الوداع کردیا۔ مولانا سید قاری عثمان منصورپوری عظیم آزادی پسند حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے داماد تھے۔ وہ ایک طویل عرصے سے عالمی شہرت یافتہ اسلامی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے نائب محتمم تھے۔ مولانا عثمان منصورپوری حدیث کی تعلیم دیتے تھے۔ 2008 میں ، انہیں جمعیت علمائے ہند کا قومی صدر بنا دیا گیا۔ پچھلے سال ، شوریٰ کمیٹی نے انہیں دارالعلوم دیوبند کا مہتمم بنایا تھا۔

حضرت مولانا مرحوم کا مختصر تعارف

آپ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ‘ کے داماد، دارالعلوم دیوبند کے سابق نائب مہتمم، استاذِ حدیث اور کل ہند مجلسِ تحفظ ختم نبوت کے ناظم بھی تھے۔ حسن و جمال، فضل و کمال، شرافت و نجابت اور تقویٰ و طہارت کے ساتھ قدرتِ فیاض سے حسنِ تربیت اور نظم و نسق کی اعلیٰ صلاحیت عطا ہوئی ۔ طالبانِ علوم کے ساتھ ہمدردی، غمگساری اور فریاد رسی آپ کا خصوصی امتیاز رہا، جبکہ اصول پسندی طبعی وصف تھی

آپ کا وطن منصور پور ضلع مظفر نگر ہے، جہاں ۱۲؍اگست ۱۹۴۴ء کو سادات کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والدِ گرامی نواب سیّد محمد عیسیٰ مرحوم انتہائی متمول رئیس اور زمیندار تھے۔ اسی کے ساتھ نہایت صالح، متقی اور حد درجہ پابندِ شریعت۔خلافِ شرع امور کے لیے ان کی طبیعت میں کوئی گنجائش نہ تھی۔ اولاد کو علم وعمل سے آراستہ کرنے کا بے پناہ جذبہ اور انتہائی لگن تھی، اس کی خاطر گھر چھوڑ کر دیوبند میں اقامت اختیار کرلی تھی۔ ۱۹۶۳ء میں دیوبند ہی میں انتقال ہوا۔ مزارِ قاسمی میں مدفون ہیں۔

 آپ نے ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کی اور حفظِ کلام اللہ والد مرحوم کے پاس کیا۔ پھر فارسی درجات سے دورۂ حدیث تک مکمل تعلیم مادرِ علمی دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی۔ ہمیشہ امتیازی نمبرات سے کامیاب ہوتے رہے۔ ۱۹۶۵ء-۱۳۸۵ھ میں دورۂ حدیث کے امتحان میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی۔ ۱۹۶۶ء میں شیخ القراء حضرت قاری حفظ الرحمن صاحبؒ اور قاری عتیق صاحبؒ سے تجوید و قرأت کا فن حاصل کیا۔ ادیبِ اریب مولانا وحید الزماں کیرانویؒ سے عربی زبان و ادب میں کمال حاصل کیا اور امیر الہند حضرت مولانا سیّد اسعد مدنیؒ سے سلوک و معرفت کی تکمیل کی اور خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔

 تعلیم سے فراغت کے بعد پانچ سال جامعہ قاسمیہ گیا بہار میں اور گیارہ سال جامعہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ مختلف علوم و فنون کی کتابیں زیرِ درس رہیں۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند کے پلیٹ فارم سے ملّی خدمات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ ۱۹۷۹ء میں ملک و ملت بچاؤ تحریک کے پہلے دور میں ایک جتھہ کی قیادت کرتے ہوئے گرفتاری دی اور دس دن تہاڑ جیل میں رہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی مجلسِ عاملہ میں بحیثیت رکن، مدعو خصوصی شریک ہوکر اپنی قیمتی آرا و مشوروں سے مستفید کرتے رہے۔ ۶؍مارچ ۲۰۰۸ء کو مجلسِ عاملہ نے عارضی طور پر صدر منتخب کیا اور ۵؍اپریل ۲۰۰۸ء کو مجلسِ منتظمہ نے مستقل طور پر صدر منتخب کرلیا۔ تادم واپسیں اس عظیم منصب پر فائز ہوکر خدمات انجام دیتے رہے ۔

۔ ۱۹۸۲ء سے ازہر ہند دارالعلوم دیوبند میں تدریسی فرائض کے ساتھ مختلف انتظامی ذمہ داریاں بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔ آپ کا درس حشو و زوائد سے پاک انتہائی متین، سنجیدہ اور عالمانہ ہوتا ۔ زبان صاف ستھری اور ترجمہ انتہائی سلیس اور شستہ ہوتا تھا۔

 اکتوبر ۱۹۸۶ء میں عالمی اجلاس تحفظ ختم نبوت کا انعقاد ہوا، جس کے آپ کنوینر تھے۔ اس موقع پر ’کل ہند مجلس تحفظ نبوت‘ کا قیام عمل میں آیا، آپ ناظم منتخب ہوئے، جس پر تادم واپسیں فائزر ہے۔ اس ادارہ نے ملک کے طول و عرض میں فتنۂ قادیانیت کی سرکوبی کے لیے عظیم تر خدمات انجام دیں، جو دارالعلوم کی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے۔ یہ تمام خدمات آپ کی ایمانی حس و حمیت، انتھک جدوجہد اور بے پناہ جذبہ کا ثمرہ ہے۔ یقینا آپ ’یقاتلون اہل الفتن‘ کے وصف سے ممتاز ’الآخرون السّابقون‘ کی اس جماعت میں شامل تھے، جنھیں ارشادِ نبوی ’لہم مثل اجرأ ولہم‘ کا شرف و افتخار حاصل ہوتا ہے ۔

 سال ۱۹۹۹سے ۲۰۱۰ء تک ان فرائض و ذمہ داریوں کے ساتھ نیابت اہتمام کی ذمہ داری بھی بحسن و خوبی انجام دی، ۲۰۲۰ء میں دارالعلوم کی مجلس شوری نے آپ کو دارالعلوم کا معاون مہتمم بھی منتخب کیا ، آپ اس رمضان المبارک میں دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم تھے۔ ہجوم و مشاغل کی بنا پر تصنیف و تالیف کا کوئی معتدبہ ذخیرہ نہیں، تاہم کچھ رسائل ومقالات ہیں، جس سے تحریر و تصنیف کا ستھرا ذوق معلوم ہوتا ہے۔

سال ۱۹۶۶ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ‘ کی صاحبزادی عمرانہ خاتون سے آپ کا عقد مسنون ہوا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے نکاح پڑھایا۔ دو ہونہار سعادت آثار صاحبزادے اور ایک صاحبزادی ہیں۔ بڑے صاحبزادے مولانا مفتی سیّدسلمان منصور پوری صاحب مدرسہ شاہی مراد آباد کے مفتی و استاذِ حدیث اور ’ندائے شاہی‘ کے مدیر اور ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنّف ہیں۔ دوسرے مولوی حافظ قاری سیّد محمد عفان دارالعلوم دیوبند میں افتا و تکمیل ادب اور تخصّص فی الحدیث سے فارغ ہوکر چار سال مدرسہ شاہی مراد آباد میں تدریسی خدمات انجام دے کر شوال ۱۴۳۰ھ سے جامعہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد امروہہ میں استاذ حدیث اور صدر المدرسین ہیں ۔