موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری اور لائحہ عمل: جلسہ عام سے مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کا خطاب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-02-2021
موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری اور لائحہ عمل کے عنوان پر اجلاس دہلی میں منعقد ہوا
موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داری اور لائحہ عمل کے عنوان پر اجلاس دہلی میں منعقد ہوا

 

 

 نئی دھلی: انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ل نئی دھلی میں ڈاکٹر سید فاروق کی صدارت میں ایک جلسہ منعقد ہوا جس میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی نے خصوصی خطاب فرمایا اور حالات حاضرہ کی روشنی میں کچھ قیمتی باتیں بیان کی،پروگرام میں کثیر تعداد میں مرد وخواتین نے شرکت کی اور پروگرام کو بغور سنا۔

مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی اپنے کلیدی خطاب کے ذریعہ مرد وخواتین سے متوجہ ہوئے اور موجودہ حالات کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں انبیاء علیہم السلام کے بہت سے تجربات بیان کئے گئے ہیں،جو مختلف حالات میں پیش آئیں ہیں،حقیقت یہ کہ واقعہ تو انسان صرف سنتاہے مگر تجربات سے فائدہ اٹھایا جاتاہے اور سیکھا جاتاہے،انہیں تجربات میں سے ایک تجربہ یوسف علیہ السلام کا ہے،جسے انسانی تاریخ کا بہترین تجربہ قراردیا گیا ہے،اسی پر مسلمانوں کو آج کے حالات میں غور کرنا چاہیے کہ کیسے اللہ تعالی نے اس شمالی افریقہ کے وسیع و عریض خطہ کو لوگوں کے لئے انصاف کا نمونہ بنایا اور ہدایت کا،امن کا،دیانت داری کا،خدمت خلق کا،خیرخواہی کا اور ہر قسم کے امتیاز سے بچتے ہوۓ سب کی بھلائی کا نمونہ اور مثال اس پورے خطہ کو بنایا جسکے لئے اللہ تعالی کی نظر ایک ایسے بچہ پر تھی جو نبوت کے خاندان میں سے تھا جن کانام یوسف تھا اور انہیں کو اس منصوبہ کی تکمیل کے لئے اصل داعی اور سبب بنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آج کے حالات کو ماضی کے حالات پر منطبق کرناچاہئے اگر ہم غور کرینگے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یہ سب اللہ کی پلاننگ ہے،جو کچھ بھی آج منفی طور پر نظر آرہا ہے اور حالات بظاہر خراب نظر آرہے ہیِں،اسکے پیچھے بہت کچھ مثبت طور چھپاہواہے،لیکن ہم غور نہیں کرتے،ہم قرآن نہیں پڑھتے،ہم سے قرآن مجید پر غور کرنے میں بہت بڑا قصور ہواہے،جبکہ قرآن کی ہر آیت ایسی ہے کہ اسے غور سے پڑھنے سے محسوس ہوتاہے کہ گویا کہ وہ آج ہی اتری ہے۔

(مولانا ڈاکٹر) عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل نے اظہار تشکر کا فریضہ انجام دیتے ہوئے مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کے خطاب کو آج کے حالات تناظر میں مشعل راہ بتایا اور کہا کہ مولانا کے بیان کے تین حصے ہیں،پہلا حصہ میں آپ نے حالات حاضرہ پر روشنی ڈالی،دوسرے حصہ میں آپ نے مسلمانوں کو ذمہ داری کا احساس دلایا اور آخری حصہ میں آپ نے یوسف علیہ السلام کے تجربہ سے مسلمانوں کو سیکھنے کے لئے فکرمند بنایا۔

نیز انھوں نے مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی کے بیان کی روشنی میں چند اشعار بھی سنائے اور کہاکہ موجودہ حالات کی روشنی میں یہ اشعار قابل عبرت ہیں : تیرے مہرے پٹ رہے ہیں،تجھے مات ہورہی ہے۔ ذرا رخ بدل اے نادان تیرے ہاتھ میں ہے بازی۔ ذمہ داری کے احساس پر انہوں نے کہا کہ : پھل دار کے نصیب میں ہے پتھروں کی چوٹ۔ یہ حوصلہ نہیں ہے تو پھر پھل دار مت بنو۔

اسی طریقہ سے انہوں نے یوسف علیہ السلام کے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ: گدا کو بادشاہ یا بادشاہ کو گدا کردے۔ میرے مولا تو جب چاہے کسی کو کیا سے کیا کردے۔ کبھی کنواں کبھی مٹی اور کبھی قید میں یوسف۔ کبھی ایک مصر کا قیدی،مصر کا بادشاہ کردے۔ اخیر میں انھوں نے مولانا سجاد نعمانی کا شکریہ اداکرتے ہوئے انکی شان میں ایک شعر پڑھا اور کہا کہ: گل کہ لب نازک پر شبنم کا یہ قطرہ بھی۔ موتی سا لگتا ہے نسبت اسے کہتے ہے۔

پروگرام میں مھمان خصوصی کے طور پر سراج الدین قریشی شریک ہوۓ ، نظامت کے فرائض مولانا مزمل الحق الحسینی ناظم عمومی، تنظیم ابنائے قدیم دارالعلوم دیوبند، نے انجام دئے۔