مولاناہیں چارویدوں کے جانکار،مدرسےمیں پڑھاتے ہیں اسلام وہندومت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سنسکرت کی تعلیم لیتے مدرسہ کے بچے
سنسکرت کی تعلیم لیتے مدرسہ کے بچے

 

 

مدرسہ امدادالاسلام میں ہوتی ہے عربی کے ساتھ سنسکرت کی تعلیم

مدرسے کے پرنسپل ہیں سنسکرت کے ماہر

طلبہ پاتے ہیں اسلام کے ساتھ ہندودھرم کی تعلیم

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

زبان کا کوئی مذہب نہیں،نہ ہی مذہب کی کوئی زبان ہے۔قرآن کی زبان عربی ہے اورگیتا کی زبان سنسکرت ہے مگر نہ تو مسلمانوں کی اکثریت عربی جانتی ہے اور نہ ہی عام ہندوسنسکرت سے واقف ہیں۔حالانکہ عام لوگ یہ مان کرچلتے ہیں کہ عربی مسلمانوں کی زبان ہے اور سنسکرت ہندووں کی مگرکچھ لوگ اس نظریے کو جھٹلانے میں مصروف ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں مولانامحفوظ الرحمان شاہین جمالی چترویدی۔ ان کے نام کے ساتھ چترویدی کا لقب ظاہر کرتاہے کہ وہ چاروں ویدوں کے جانکارہیں۔ حالانکہ مولانا صرف ویدوں کے عالم ہی نہیں ہیں بلکہ وہ اس علم کو دوسروں تک پہنچانے کاکام بھی کرتے ہیں۔ خاص طور پروہ اپنے مدرسہ کے مسلمان بچوں کو دینیات کے ساتھ ساتھ ہندودھرم کی تعلیم بھی دیتے ہیں تاکہ مذہبی تعصب کے اس دور میں بچے ہندووں یاہندودھرم کے تعلق سےکسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔

سنسکرت کتاب کے ساتھ مولاناشاہین جمالی

خوشگوارہے فرقہ وارانہ ماحول

صدر بازار (ضلع میرٹھ )میں 133 سال سے زیادہ پراناایک مدرسہ ہے جس کا نام ہےامدادالاسلام ۔ یہ ہندو اکثریتی علاقے میں ہے۔ اس کے پرنسپل ہیں مولانا محفوظ الرحمان شاہین جمالی چترویدی۔ وہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کو ہندووں کی مذہبی کتب بھی پڑھاتے ہیں۔ ان کے آس پاس ہندو آبادی ہے مگریہاں کا فرقہ وارانہ ماحول ہمیشہ اچھا ہی رہا۔وہ کہتے ہیں ، آج تک مجھے کسی سے کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ یہاں کے لوگ مجھے اپنے مذہبی پروگراموں میں بلاتے ہیں، ساتھ ہی وہ میری خوشی وغم میں بھی شامل ہوتےہیں۔

سینکڑوں طلبہ پاتے ہیں تعلیم

فی الحال توکورونا کے سبب ملک کے بیشتراسکول اور مدرسے بند ہیں مگرعام دنوں میں مدرسے میں ملک کی مختلف ریاستوں کے 200 سے زائد طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہاں بچوں کو عربی ، فارسی ، ہندی ،سنسکرت، انگریزی اور اردو کی تعلیم دی جاتی ہے۔ پڑھائی مکمل کرنے والے طلباء حافظ ، قاری اور عالم کی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔اسی کے ساتھ بچوں کو اسلام کے ساتھ ساتھ ہندو مذہب کے بارے میں بھی بتایاجاتا ہےتاکہ اسلام اور ہندو مت کے مابین درآئی غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے۔ بچوں کو گیتا اور رامائن کے بارے میں بھی پڑھایا جاتا ہے۔ جس میں وہ سنسکرت کے شلوک پڑھتے ہیں۔ایسے وقت میں جب ملک میں مذہب اور زبان کے تعلق سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور نفرت کا دور دورہ ہے،ایسے میں مدرسہ امدادالاسلام جیسے ادارے غنیمت ہیں اور مولاناچترویدی جیسے لوگ قوم کا اثاثہ ہیں۔

مدرسہ امدادالاسلام کی عمارت

سنسکرت کی تعلیم پنڈت بشیرالدین سے لی

مولانا چترویدی کی تعلیم دارالعلوم دیوبند سے ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ، میں نے پنڈت بشیر الدین سے سنسکرت کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اے ایم یو سے ایم اے (سنسکرت) کیا۔ بشیر الدین، سنسکرت کے ودوان تھے لہذا سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں پنڈت کا خطاب دیاتھا۔ مجھے یقین ہے کہ زبان جو بھی ہو وہ اسلام کے خلاف نہیں ہے۔  ہر زبان خدا کی بنائی ہوئی ہے ، کسی بھی زبان سے فاصلہ رکھنا اسلام کی تعلیم نہیں ہے۔وہ مزیدکہتے ہیں کہ ویدمیں تین باتیں خاص طور پرکہی گئی ہیں،خداکی عبادت،انسان کی نجات اور انسانوں کی خدمت۔ میں سمجھتاہوں کہ یہ باتیں اسلام کے پیغام میں پہلے ہی سے شامل ہیں۔

علم کا سلسلہ جاری

مولاناشاہین جمالی نے دوسرے طلبہ کے ساتھ ساتھ اپنے بیٹے کو بھی سنسکرت پڑھائی ہے اور وہ علمی خزانہ جو انھیں اپنے استادپنڈت بشیرالدین سے ملاتھا،اپنے شاگردوں کے ساتھ ساتھ بیٹے کو بھی دیاہے۔ مولانا کے صاحبزادے مسعود الرحمٰن بھی چترویدی ہیں۔