منظور بشیر : زندگی کی مثالی جدوجہد کی کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
میری زندگی۔میری جنگ
میری زندگی۔میری جنگ

 

 

شاہ تاج خان ۔ پونے 

منظور بشیر رتھرکی زندگی کا دوسرا سب سے یادگار دن یکم جنوری 2020تھا۔یہ دن اُن کے لیے یادگار تھا۔یہاں تک پہنچنے کے لیے انہوں نے بہت محنت کی تھی۔لیکن اُن کے لیےآج بھی اس سے زیادہ یادگار دن 3 اکتوبر 1998 ہے۔جس نے اُن کی زندگی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

یادماضی

 کومن ڈانس اکاڈمی کا افتتاح کرتے ہوئے اُنہیں وہ دن ره رہ کر یاد آ رہا تھا جس نے اُن کی زندگی ک اندھیروں میں دھکیل دیا تھا۔3اکتوبر1998 کی رات جب پوری فیملی رات کا کھانا کھا رہی تھی تب اچانک دو تین دہشت گرد اُن کے گھر میں داخل ہوئے اور تین گولیاں منظور بشیر کے والد کو مار کر فرار ہو گئے۔اُس وقت وہ اپنے والد صاحب کی گود میں بیٹھے ہوئے تھے۔حالانکہ اُس وقت اُن کی عمر محض ڈھائی سال تھی لیکن اس واقع کو یاد کرکے وہ آج بھی کانپ جاتے ہیں۔آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اگر والد صاحب نے مجھے نیچے نہ جھکایا ہوتا تو شاید میں آج آپ سے بات کرنے کے لیے زندہ نہ ہوتا۔واضح رہے کہ منظور بشیر کے والد جموں اینڈ کشمیر پولس فورس میں 1983 سے اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔

 زندہ رہنے کے لیے جدو جہد

والد کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد منظور بشیر نے کچھ عرصہ اپنے نانا نانی کے گھر پر گزارا۔جہاں اُنہوں نے دوسری جماعت تک تعلیم حاصل کی۔والدہ پانچ بچوں کی پرورش کرنے سے قاصر تھیں۔3 بہنیں اور دو بھائی کی ذمےداری اُن کے لیے مشکل ہو رہی تھی۔ایسے وقت میں جون 2005 کو سرحد فاؤنڈیشن پونے اُنہیں دیگر 150 بچوں کے ساتھ کشمیر کی وادیوں سے پونے لے آئی۔نور آباد، باندی پورا، جموں کشمیر میں پیدا ہوئے منظور کو پونے کے موسم،زبان اور کھانے پینے نے سخت چیلنج دیا۔لیکن زندگی اُن کا اتنا بڑا امتحان پہلے ہی لے چکی تھی کہ اُن کے لیے تمام مشکلات بے حد معمولی ثابت ہوئیں۔اُنہوں نے تمام مشکلات کا سامنا کیا اور خود کو مصروف رکھنے کے لیے میوزک میں ڈبو دیا ۔

awazurdu

ڈانس۔۔شوق سے پیشہ بننے کا سفر

 منظور بشیر نے 2007 میں ناز ڈانس اکیڈمی جوائن کی۔جب وہ صرف12 سال کے تھے اور ساتویں جماعت میں پڑھ رہے تھے۔سرحد فانڈیشن نے نہ صرف اُن کی تعلیم،قیام و طعام کا انتظام کیا بلکہ ماضی میں تکلیف دہ حالات سے اُبرنے کے لیے قدم قدم پر اُن کا حوصلہ بڑھایا۔ڈانس میں اُن کی دلچسپی کو دیکھتے ہوۓ اُنہیں ناز ڈانس اکیڈمی میں تربیت کے لیے بھیجا۔منظور کہتے ہیں کہ ان کی فیس سرحد فاؤنڈیشن کی سشما میڈم دیا کرتی تھیں۔انگلش لٹریچر میں ماسٹرس کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے بالی ووڈ، سالسا،ہپ ہاپ،فری اسٹائل وغیرہ میں بھی مہارت حاصل کر لی تھی۔

سرحد فاؤنڈیشن پونے کی سرپرستی

منظور بشیر ایک ٹوٹا،بکھرا ہوا بچہ جو اپنے گھر پریوار سے میلوں دور رہ کر زندگی کو سمجھنے اور خود کو بہتر انسان بنانے کی جدو جہد کر رہا تھا۔وہ بتاتے ہیں کہ کئی بار وہ مایوسی کا شکار ہو جاتے تھے لیکن سرحد فاؤنڈیشن نے ہر بار اُنہیں ہمت حوصلہ اور آگے بڑھنے کی ترغیب دی ۔اور گھر سے دور پونے کو منظور بشیر کا دوسرا گھر بنانے میں بھر پور مدد کی ۔اُن کے کی جنم بھومی نے انہیں زخم دیئے لیکن ان کی کرم بھومی پونے نے اُن کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے اور پھر زندگی سے آنکھ ملا کر چلنے كا حوصلہ دیا۔

awazurdu

 منظور آج بھی کچھ نہیں بھولے ہیں اور بھولنا بھی نہیں چاہتے وہ کہتے ہیں کہ ماضی میں گزرے تمام مشکل حالات مجھے حوصلہ اور ہمت دیتے ہیں۔وہ شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ اس دور کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں اور کسی غلط راہ پر نہیں گئے ۔کیونکہ یہ عام بات ہوتی۔لیکن آج وہ جس مقام تک آئے ہیں وہ کم سے کم اُن کے لیے بہت خاص ہے۔

 یکم جنوری2020کو منظور بشیر بہت خوش تھے۔اُن کا خواب حقیقت میں بدل رہا تھا لیکن اچانک لگنے والے ملک گیر لاک ڈاؤن نے انہیں ایک مرتبہ پھر مشکل میں ڈال دیا۔لیکن اکیڈمی کی آن لائن کلاسز جاری ہیں۔اور اب تو اُن کی لائف پارٹنر کومل شندے ساتھ دینے کے لیے ہر پل اُن کے ساتھ ہیں۔منظور بشیر نے 18نومبر 2019کوکومل شندے سے شادی کر کے اپنا گھر بھی بسا لیا ہے۔

 وہ سرحد فاؤنڈیشن کے صدر سنجے ناہر اور اُن کی اہلیہ سشما ناہر کا شُکریہ ادا کرتے نہیں تھکتے۔جن کی رہنمائی،پیار اور خلوص نے انہیں بہتر انسان بننے میں مدد کی۔اُن کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ"کانہا جی"کی بھی دو مائیں تھیں ۔ایک نے انہیں پیدا کیا اور دوسری نے اُنہیں پالا پوسا، سشما ناہر میری"یشودا ماں" ہیں۔  کشمیر کا یہ نوجوان ہزاروں لوگوں کے لیے مثال ہے جو مشکل اور نامساعد حالات کے باوجود صحیح راستوں پر اپنا سفر جاری رکھنے میں منہمک ہے۔

awazurdu