اترپردیش کے معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر فضل کریم کا کورونا کے سبب انتقال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ڈاکٹر فضل کریم
ڈاکٹر فضل کریم

 

 

آواز دی وائس۔ لکھنؤ

اترپردیش کے نامور ماہر امراض قلب ڈاکٹر فضل کریم کا بدھ کے روز ریاست کے دارالحکومت لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔ ان کی موت سے طبی حلقے کے ساتھ ساتھ ان کے ہزاروں مداحوں اور چاہنے والوں کو بھی ایک بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ وہ کئی دنوں سے کورونا میں مبتلا تھا۔ حالیہ دنوں دماغی فالج کی وجہ سے اس کی حالت خراب ہوگئی تھی۔ تب سے ہی سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر ان کی خیریت کے لئے دعائیں مانگی جارہی تھیں ۔

اتر پردیش میں کورونا وائرس تباہی مچا رہا ہے۔ بدھ کے روز ریاست میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی 266 اموات میں لکھنؤ کے مشہور ماہر امراض قلب ڈاکٹر فضل کریم بھی شامل تھے۔ جو کورونا کے ساتھ طویل جنگ لڑ کر آخر کار مالک حقیقی سے جا ملے ۔ بدھ کی صبح ایرا کے لکھنؤ میڈیکل کالج اور اسپتال میں ان کا انتقال ہوگیا۔ ڈاکٹر کریم اسی ایرا میڈیکل کالج کے ہارٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ تھے اور 9 اپریل کو کورونا سے متاثر ہوئے تھے ، 4 دن قبل دماغی فالج کے بعد ، ان کی صحت زیادہ ابتر ہوگئی تھی۔

ان کے پسماندگان میں ان کی ماں ، بیوی اور تین بچے   ہیں۔ جن میں سے دو بچوں کی عمر 8 ماہ سے کم ہے۔ ڈاکٹر کریم نہ صرف ایک اچھے امراض قلب کے ماہر کے طور پر معروف تھے بلکہ ایک عظیم انسان کے طور پر بھی مقبول تھے ۔ غریب اور مساکین کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار رہنے والے ڈاکٹر کریم نے علی گڑھ کے اے ایم یو جواہر لال نہرو میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا۔ اور پی جی آئی چندی گڑھ سے ایم ڈی اور ڈی ایم کارڈیالوجی کی تعلیم مکمل کی ۔ ڈاکٹر کریم 2015 سے ایرا میڈیکل کالج اور اسپتال سے وابستہ تھے ۔

ایرا یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر میثم علی خان نے ڈاکٹر کریم کے انتقال کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فضل ہمارے لئے ایک کنبہ کی طرح تھے اور اس کی موت انسانیت کا بہت بڑا نقصان ہے۔ اس موقع پر ہم ضرورت مند اور غریب مریضوں کی خدمت کے اپنے عزم کو مزید مستحکم کرتے ہیں ، ہماری خدمت ہی ہم سب کی طرف سے اس عظیم روح کو ایک حقیقی خراج عقیدت ہوگی۔

صرف 46 سال کی عمر میں ہی ڈاکٹر فضل کریم نے طبی ماہرین کی دنیا میں ایک منفرد مقام حاصل کیا تھا اور اپنی ایک الگ پہچان بنائی تھی۔ ایرا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ڈاکٹر فضل کی موت پر سخت رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

ای ایل ایم سی ایچ کے پرنسپل ڈاکٹر فریدی نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی دنوں میں ڈاکٹر کریم گھر میں اکیلے رہ کر اپنی صحت کی نگرانی کر رہے تھے۔ بعد میں ہم نے انہیں 16 اپریل کو اسپتال میں داخل کرایا ، لیکن کوویڈ 19 اور اس سے متعلقہ پیچیدگیوں کی وجہ سے وہ بدھ کی صبح انتقال کر گئے۔ وہ پہلے سے ہی ایک مرض میں مبتلا تھے ۔ فریدی نے کہا کہ ڈاکٹر کریم کے انتقال سے پوری طبی برادری کو ایک بہت بڑا نقصان ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر کریم دن یا رات کی پرواہ کیے بغیر ہمہ وقت اپنے مریضوں کے لئے ہمیشہ دستیاب رہتے تھے ۔ وہ دوسرے امراض قلب کے ماہرین کے ساتھ تقریبا 24 گھنٹے کی ڈیوٹی پر تھے۔ یہ ہم سب کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

ان کی موت کی خبر کے بعد انہیں ٹویٹر پر بھی یاد کیا گیا اور انہیں خراج تحسین پیش کی گئی ۔ ڈاکٹر فضل کریم پٹنہ کے رہائشی تھے ۔ فضل کریم نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کی۔ ان کے پسماندگان میں ان کی والدہ اور بیوی کے علاوہ تین بچے ہیں۔

ایرا میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کے ایک طالب علم نے بتایا کہ ڈاکٹر فضل کریم بہت ہی دیانتدار ، مہربان اور قابل شخص تھے ۔ وہ اپنے پیشے کے بارے میں ہمیشہ ایماندار رہتے تھے ۔ ڈاکٹر فضل ایک قابل ماہر امراض قلب تھے اور اب ایسے دوسرے ماہر امراض قلب کو تلاش کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے ایرا کے عملے ، طلباء اور مریضوں کو اپنا کنبہ سمجھا اور علاج کیا۔