شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں ادبی مجلہ ’ادب سلسلہ‘ کے افسانہ نمبر کا اجرا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2021
شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں ادبی مجلہ ’ادب سلسلہ‘ کے افسانہ نمبر کا اجرا
شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی میں ادبی مجلہ ’ادب سلسلہ‘ کے افسانہ نمبر کا اجرا

 

 اردو زبان و ادب کا معتبر رسالہ ’ادب سلسلہ‘ کا تازہ خصو صی شمارہ ’افسانہ نمبر‘ کا اجرا شعبہئ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر آفتا ب آفاقی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اس موقع پر پروفیسر آفاقی نے رسائل کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادبی رسائل کے مطالعے سے ہم معاصر ادبی رجحان اور رویوں سے نہ صرف واقف ہوتے ہیں بلکہ پختہ اور نئے اذہان کے علمی و ادبی شغف اور معیار سے بھی واقف ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ادب سلسلہ نے بہت کم وقت میں سنجیدہ ادبی حلقے میں اعتبار قائم کر لیاہے۔یہ رسالہ جہاں اساتذہ کے مقالات و مضامین شائع کر رہا ہے وہیں نئے قلم کاروں کی نگارشات کو شامل کرکے ان کی ذہنی و فکری تربیت میں حصہ لے رہا ہے۔اس رسالے نے کئی اہم خصوصی شمارے شائع کئے ہیں جن کی حیثیت حوالہ جات کی ہے اور ریسرچ اسکالرز کے لئے اس کی اہمیت مسلم ہے۔

پروفیسر آفاقی نے کہا کہ نئی نسل کو اس نوع کے رسائل کا مطالعہ کرنا چاہیے اور غورو فکر کر کے مضامین لکھنا چاہیے۔اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ کلاسیکی شعرو ادب کا بغور مطالعہ کیا جائے اور ممتاز قلم کاروں کی تحریریں پڑھی جائیں۔مدیر رسالہ سلیم علیگ نے شعبہئ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کے ساتھ طلباکے اندر ادبی ذوق پیدا کرنا ہے۔اس ضمن میں مختلف شعبوں کے اساتذہ نے میرا بھر پور تعاون کیا ہے ہم ان کے ممنون و مشکور ہیں۔ڈاکٹرافضل مصباحی نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اردورسائل کی اہمیت مسلم ہے۔ ادب سلسلہ کے اس خصوصی شمارے میں اردوفکشن کے حوالے سے ممتازادیبوں اورناقدین کے مضامین شائع کئے گئے ہیں؛جوبے حداہم ہیں اوراساتذہ اورطلبا دونوں کے لئے یکساں مفیدہیں۔

رسم اجرا کے اِس موقع پر شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر مشرف علی، ڈاکٹراحسان حسن، ڈاکٹر قاسم انصاری، ڈاکٹر رشی کمار شرما، ڈاکٹر عبدالسمیع، رقیہ بانوکے علاوہ ریسرچ اسکالرزو طلبا میں ز شمشیر علی، محمد صفیان، عبدالقادر، محمد اسلم، عاکف، عامر، آفتاب شاہ اوربلوندر سنگھ بلوریہ وغیرہ موجود تھے۔