کولکاتا: اردو صحافت کے200سال میں خواتین کے اہم کردار پر ویبنار کا انعقاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
کولکاتا: اردو صحافت کے200سال میں خواتین کے اہم کردار پر ویبنار کا انعقاد
کولکاتا: اردو صحافت کے200سال میں خواتین کے اہم کردار پر ویبنار کا انعقاد

 


ایم آئی ظاہر،کولکاتہ

عالمی تحریک اردو صحافت کی مہم کو تب اور تقویت ملی،جب اردو صحافت کے دو سو برس ہونے کی خوشی میں اردو کی بہت سی تنظیموں نے اردو ادب کے ساتھ-ساتھ صحافت کی تقریبات کو بھی بڑی سنجیدگی سے اہمیت دی ہے۔

خوشی کی بات یہ ہے کہ اردو صحافت کے دوسو برس ہونے پر برصغیر ہندوپاک اور دیگر ممالک میں بھی آنلائن اور آفلائن معیاری اور اعلیٰ درجے کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ بھی تسلی بخش بات ہے کہ ان تقریبات کے شرکاء کے انتخاب میں محض رسم ادایگی نہیں کی جا رہی ہے،بلکہ مایہ ناز ممتاز صحافیوں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔

ان اقدامات کے لیے یہ انجمنیں مبارکباد کی مستحق ہیں۔ وہیں ان ذی وقار مہمان صحافیوں کا بھی شکریہ ادا کرنا بھی اس لیے ضروری ہے کہ وہ صحافت کے پیک ٹائم میں اپنا وقت دے کر اردو صحافت کے حوالے سے قیمتی آرا سے مستفیض کر صحافت کے مختلف پہلوؤں پر چرچا کرنے کے لیے نیی کھڑکیاں اور نیے دروازے وآ کر رہے ہیں۔

آدھی دنیا کی پوری صحافت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہویے صوفی جمیل اختر لٹریری سوسائٹی کولکاتہ کے زیر اہتمام 8/مئی 2022بروز اتوار شام 7بجے "اردو صحافت کے دو سو سال :خواتین کا اہم کردار " عنوان سے آنلائن ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔

اس پروگرام کے مہمانان میں تین معروف خواتین صحافی رسالہ "بیسویں صدی کی مدیر ڈاکٹر شمع افروز زیدی،"زی سلام" چینل ک اینکر/پروڈیوسر محترمہ ممتاز خان اور روزنامہ "انقلاب "ممبئی کی اسسٹنٹ ڈپٹی ایڈیٹر رئیسه منور نے اردو صحافت کے موضوع پر بہت اچھے نکات اٹھائے۔

اس دوران خواتین صحافیوں کی زبانی اردو صحافت اور صحافیوں کی صحافت کے مختلف پہلوؤں اورخواتین کے اہم کردار پر دلچسپ تبادلہ خیال ہوا‌۔

اردو سے محبت اور جنون ہی جوڑے ہویے‌۔ شمع افروز زیدی نے اپنی تعلیمی, ادبی اور عملی سفر پر روشنی ڈالتے ہوے کہا کہ جب انہوں نے اپنے شوہر رحمٰن نیر کے ساتھ بیسویں صدی، روبی ،گلفشاں اور آنگن کے ساتھ صحافت کی دنیا میں قدم رکھا تو سب سے پہلے ڈمی سیکھی۔ وہ بیسویں صدی کے علاوہ کئی موقر رسائل سے جڑی رہیں، جن میں"اردو دنیا، فکر وتحقیق "ایوان اردو اور "امنگ"وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے رسالہ بیسویں صدی کا سرکولیشن بڑھانے کے لئے کئ تجربے بھی کئے اور اس معیاری جریدے کا سرکولیشن 20000 سے 40000 تک پہنچا دیا، مگر قارئین کی پسند کے پیش نظر پھر افسانوں کی طرف لوٹ آئیں ۔

انہوں نے اقرار کیاکہ جہاں جدید ٹیکنالوجی اور کمپوٹر سے سہولیات میسر ہوئیں ہیں، وہیں پروف کی غلطیاں بہت پریشان کرتی ہیں۔اغلاط بتانے کےبعد نئی غلطی سامنے آ جاتی ہے۔

شمع افروز زیدی نے کہا کہ اردو سے محبت کے لئے جنون چاہئے اور بیسویں صدی چلانا میرا جنون ہے ,موجودہ دور میں اردو صحافت گھاٹے کا سودا ہے ،لہزا اس سے محبت اور جنون ہی مجھے اس سے جوڑے رکھے ہوے ہے ۔

خواتین صحافی پرنٹ میڈیا میں آییں رئیسه منور نے کہاکہ وہ اپنے والد سے متاثر ہوکر صحافت کی طرف آییں ۔کمپیوٹر آپریٹر سے ہوتے ہوئے وہ آج اسسٹنٹ ڈپٹی ایڈیٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا میں خواتین صحافیوں کی تعداد قدرے کم ہے ،اس کی وجہ گھر والوں کی سوچ بھی ہے, وہ دوسرے شعبوں کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ‌‌

خواتین کو اردو صحافت کی طرف راغب کرنے کی ضرورت ر‌‌ئیسه منور نے کہا کہ نوجوان نسل میں بہت صلاحیتیں ہیں، آج کی خواتین کو اردو صحافت قیت طرف راغب کرنے کی ضرورت ہے ۔

اردو صحافت کو تقویت بخشنے میں اردو چینلز کا بڑا ہاتھ ہندی صحافت سے اپنی صحافتی زندگی کی شروعات کرنے والی اور تین سال سے اردو چینل زی سلام سے وابستہ صحافی محترمہ ممتاز خان نے کہاکہ انہوں نے کبھی اردو نہیں پڑھی ،مگر اردو سے بےحد محبت کرتی ہیں اور اردو زبان سے بات کرنے کا سلیقہ سیکھا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ موجودہ وقت میں اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے بہت کام ہو رہا ہے اور اردو صحافت کو تقویت بخشنے میں اردو چینلز کا بہت ہاتھ رہا ہے۔ ہندی نیوز اینکرنگ میں اردو جاننے والوں کو ترجیح دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہری ہری دت کی طرح زی سلام کے سابق ایڈیٹر سدھیر شرما کی اردو سے محبت نے اردو صحافت کے دو سو سال بعد بھی ثابت کردیا کہ یہ کسی مخصوص طبقہ کی زبان نہیں ۔لہزا آج اردو صحافت کا مستقبل بہت تابناک ہے۔

اس تقریب میں شرکاء کی خاصی تعداد موجود تھی ,جن میں ادارہ کے سرپرست فہیم اختر(لندن), نائب صدر امتیاز‌‌ گورکھپوری, شمس الدین, سکریٹری طیب نعمانی, شمیم احمد ,محترمہ شاہدہ شمیم, محمد سلیم, غلام غوث اور محمد آفتاب احمد وغیرہ موجود تھے ۔اس پروگرام کا فیس بک لائیو کے ذریعہ کافی تعداد میں لوگوں نے لطف لیا۔

تقریب کے آغاز میں ادارہ کے صدر ایس-ایم-راشد نے بزم کی ادبی وثقافتی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے تمام مہمانان اور سامعین کا استقبال کیا ۔ڈاکٹر فاطمہ خاتون نے شکریہ ادا کیا ۔

ایمن عنبرین نے نظامت کے دوران آج کے موضوعات پر سوالات پوچھے اور مہمان صحافیوں نے معقول جوابات دیے۔

قابل ستائش ایونٹ غورطلب ہے کہ ہری دت نے 27/مارچ 1822کو اخبار"جام جہاں نما" کے ذریعہ کلکتہ سے اردو صحافت کی بنیاد ڈالی تھی ۔ گزشتہ ماہ مارچ میں اردو صحافت کے دو سو سال مکمّل ہوچکے ہیں۔

ہر طرفارد صحافت کا دوسو سالہ جشن بڑے جوش وخروش سے منایا جارہاہے ۔تاہم اس دوران ہم خواتین کی صحافتی خدمات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے ہیں،اس انجمن نے آدھی دنیا کی پوری صحافت جیسے موضوع کو ویبینار کا موضوع بنایا،جو قابل ستائش ہے۔

(مصنف امور‌ خارجہ،حقوق انسانی معاملات سے جڑے ممتاز کسیرالسانی صحافی،نیوز ریڈر،نیوز اینکر،ٹی وی ہوسٹ، شاعر اور عالمی تحریک اردو صحافت کے کنوینر ہیں)