کشمیر: محرم کے پیش نظر تیاریاں ،احتیاطی اقدام اور سہولیات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 09-08-2021
سری نگر میں  محرم کی تیاری
سری نگر میں محرم کی تیاری

 

 

سری نگر ۔ آواز دی وائس

کشمیر میں کورونا کے سبب محرم کے ماتمی جلوسو  میں کورونا کے پروٹوکول کا خیال رکھا جائے گا۔

محرم کے پیش نظر اب انتظامیہ نے تمام تر اقدامات مکمل کرلیے ہیں ۔ضلعی انتظامیہ نے عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یادگار تقریبات اور محرم کے جلوسوں کے دوران تمام سہولیات دستیاب ہوں۔

؎ محرم کے پہلے 10 دنوں کے دوران ، سرینگر میں لوگوں کو خاص طور پر شیعہ برادری کے لوگوں کو بلا تعطل پانی اور بجلی کی فراہمی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے اضافی اقدامات کیے گئے ہیں ۔

 سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) نے مختلف امامباروں میں صفائی کے مقاصد کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

سڑکوں پرلائٹس لگا نے کا کام جنگی پیمانے پر مکمل کیا گیا ہے۔ تمام امام بارگاہوں کو صاف کیا گیا ہے اور ہماری ٹیمیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عقیدت مندوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سیاہ پرچم لگائے گئے ۔

سری نگر میں گلی کوچوں، سڑکوں اور شاہراہوں پر سیاہ پرچم لگائے جارہے ہیں جن پر امام حسین علیہ السلام اور دیگر شہداء کربلا کے حوالے سے مختلف قسم کے اقوال تحریر کئے گئے ہیں - اس کے علاوہ امام باڑوں اور خانقاہوں کی صفائی ستھرائی کے علاوہ انہیں سجایا جارہا ہے - تاکہ محرم الحرام کے متبرک ایام کے دوران عزاداری کو بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔

 جگہ جگہ اور بستی بستی روائتی مرثیہ خوانی کی مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے - نذر و نیاز کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس کے دوران لوگوں کو مدعو کیا جاتا ہے اور مجلس کے اختتام پر انہیں مختلف پکوان کھلائے جاتے ہیں جسے شیعہ بستیوں کے یہاں "نذرِ حُسین " کہا جاتا ہے ۔

 شہرو دیہات کے اندر پہلی سے چودہ محرم تک علم شریف اور تعزئے کے جلوس نکالے جاتے ہیں جس کے دوران عقیدت مندوں کی ایک جم گفیر شرکت کرتی ہیں اور سینہ زنی، سوز خوانی اور سلام و درود کی صورت میں امام حسین علیہ سلام اور ان کے رفقاء و اہلیت کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے ۔ان مجالس اور جلوسوں میں شریک ہونا انتہائی ثواباور نیک عمل سے تعبیر کیا جاتا ہے

 آواذ دی وائس اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے محرم الحرام کی تیاریاں کررہے کچھ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ جو بینرس اور کالے پرچم لہرانے کا جو مقصد ہے وہ یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام اور دیگر شہداء کربلا نے جو پیغام دیا ہے وہ کسی خاص ملت یا مذہب کے نام نہیں ہے بلکہ وہ میسج انسانیت کے نام ہیں جسے وہ اس طرح سے عام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

 سرینگر کے علاوہ مرکزی کشمیر کے ضلع بڈگام میں بھی دو بڑے امام باڑے ہیں جن میں ایک تاریخی اہمیت کا حامل امام باڑہ مین بڈگام میں واقع ہے دوسرا بڈگام سے متصل علاقہ بمنہ میں موجود ہے - دونوں امام باڑوں کی ان دنوں عشرہ مجالس، مرثیہ خوانی کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔

 محرم الحرام کے دوران ان اما باڑوں کے اندر اور باہر سیاہ رنگ کے کپڑوں سے بنی گلاف میں اوڈھا جاتا ہے جو غم کی ایک علامت کے طور پر لگائی جاتی ہیں - ان امام باڑوں میں بھی محرم الحرام کے دوران عقیدت مندوں کا خاصا رش دیکھنے کو ملتے ہے ۔

 اس کے علاوہ شمالی کشمیر کے مختلف اضلاع میں بھی ان دنوں شیعہ اکثریتی والے علاقوں میں محرم الحرام کی تیاریاں ہوچکی ہیں اور اس سلسلے میں عزا خانے سجائے جارہے ہیں امام باڈوں اور دیگر خانقاہوں کو تیار کیا جارہا ہے تاکہ محرم الحرام میں عزاداری کو بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔

 انتظامیہ کی جانب سے اقدامات دوسری جانب اگر رخ کریں تو انتظامیہ کی جانب سے بھی محرم الحرام کے سلسلے میں انتظامات کئے جارہے ہیں۔

 اس سے قبل ہی ہر ضلع اور سب ضلع مقامات پہ اس سلسلے میں متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے ایک محرم میٹنگ کا انعقاد عمل میں لایا جس میں ضلع کے مختلف اعلی افسران، پولیس، علماء کرام اور الگ الگ دیہات کے معزز شہریوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا اور انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ۔

 مجالس اور عزاداری کے جلوسوں کے لئے درکار ضروری اشیاء اور دیگر انتظامات کو باہم رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، مسلسل بجلی پانی کی سپلائی کے علاوہ شعبہ ہیلتھ کی سہولیات کے حوالے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ عزاداری کے دوران عقیدت مندوں کو بہتر سے بہتر سہولیت فراہم کی جائے ۔