آوازدی وائس / نئی دہلی
"مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے بیٹے کی قربانی نے کم از کم 1,000 جانیں بچائی ہیں اور مجھے اس پر بہت فخر ہے۔ ہمارے پورے برادری کو ان پر فخر ہے۔" یہ الفاظ جموں و کشمیر کے پولیس افسر محمد مدثر شیخ کے والد مسعود احمد شیخ کے ہیں۔ محمد مدثر شیخ نے بدھ کے روز شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے کریری گاؤں میں پاکستانی دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان دے دی۔
مقابلے میں تین خطرناک پاکستانی دہشت گرد مارے گئے۔ اس کے علاوہ، جموں کے راجوری کے رنجیت سنگھ ایک شہری بھی بارہمولہ ضلع کے کریری میں نجیبتھ چوراہے پر پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم کی زد میں آنے سے ہلاک ہوگیا ۔
مسعود شیخ نے میڈیا سے اس وقت بات کی جب ان کے بیٹے کی لاش کو ان کے ساتھی آخری سلامی دینے کے لیے بارہمولہ پولیس لائنز لے جایا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی اور فخر ہے کہ میرا بیٹا دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہو گیا جو معصوم لوگوں کو مارنے آئے تھے۔
Father of Mudasir, cop who was martyred in Baramulla encounter today said “my son sacrificed life to save innocent lives and he died while fighting, I am proud of him”. Brave father of brave son. 🇮🇳 🇮🇳 @KashmirPolice @BaramullaPolice pic.twitter.com/6jy7rbGwl1
— Mehran (@Mehrantweets_) May 25, 2022
بیٹے کی شہادت پر مسعود شیخ کے ردعمل کی ویڈیو کئی صحافیوں نے ٹوئٹر پر شیئر کی: مسعود شیخ نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو تین دن پہلے دیکھا تھا، جب وہ اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے آیا تھا۔