کرناٹک: حجاب تنازعہ میں ہمارے والدین کو نہ گھسیٹا جائے۔عرضی گزار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-02-2022
کرناٹک: حجاب تنازعہ میں ہمارے والدین کو نہ گھسیٹا جائے۔عرضی گزار
کرناٹک: حجاب تنازعہ میں ہمارے والدین کو نہ گھسیٹا جائے۔عرضی گزار

 


اڈپی (کرناٹک)حجاب کیس اب ملک بھر میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جس کو کرناٹک کے اڈپی کی چھ طالبات  ہائی کورٹ میں لے گئی تھیں،جہاں ابتک گیارہ دنوں کی بحث ہوچکی ہے۔ مگر اس دوران سیاست اور میڈیا ٹرائل کے سبب ان طالبات کے لیے بھی زندگی مشکل ہوگئی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان طالبات کے ساتھ ان کے والدین کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کسی کے والد کے ہوٹل پر حملہ ہوا تو اس کا بھائی زخمی ہوا۔اب  اڈپی کی سرکاری گرلز پی یو کالج میں حجاب پر پابندی کے بعد انصاف مانگنے کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والی طالبات نے اس بات پر اپنی ناراضی کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے حق کی لڑائی خود لڑ رہی ہیں اور اس معاملہ میں خواہ مخواہ ان کے والدین اور گھر والوں کو گھسیٹا جارہا ہے ۔

ان طالبات میں شامل عالیہ اسدی نے پریس والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  یہ طالبات سے متعلق مسئلہ ہے۔ ہم صرف اپنے حقوق مانگ رہے ہیں ۔ ہماری اس لڑائی میں ہمارے گھر والوں کو گھسیٹنے کا اختیار کسی کو بھی نہیں ہے ۔ ہم آگے بھی اپنے حق کے لئے جد وجہد جاری رکھیں گے ۔ ہم نے اپنا حق پانے کے لئے ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔

میڈیا کا کردار گھناونا رہا

عالیہ نے کہا کہ کالج کی انتظامیہ کمیٹی نے ہمارے فون نمبر اور رہائشی پتہ جیسی نجی تفصیلات ظاہر کردیں جس کی وجہ سے اجنبی لوگوں سے ہمیں فون پر دھمکیاں ملنے لگیں ۔اس وجہ سے ہم نے اپنے سم کارڈس تبدیل کر دئے ۔ اس کے بعد کچھ نجی چینل والے اپنے جسم میں کیمرے چھپا کر ہمارے گھروں پر آئے ۔ میڈیا والے اپنی حد سے آگے نکل گئے ۔ ہماری پرائیویسی میں دخل اندازی کی اور ہماری ذاتی زندگی کی ویڈیو گرافی کرتے ہوئے ریکارڈنگس چینل پر چلائی ۔ ہمارے تعلق سے بہت ہتک آمیز پہلو ابھارے ۔ اس کی وجہ سے ہماری ہم جماعت حاجرا شفا کے والد کے ہوٹل اور اس کے بھائی پر حملہ کیا گیا ۔ اس لئے حکومت کو فوراً ایسے میڈیا والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔ اس کے علاوہ ہوٹل پر حملہ کرنے والے ملزمین کے خلاف کٹھن کارروائی کرنا چاہیے ۔

یہ سیاست ہے اور کچھ نہیں 

سب جانتے ہیں کہ حجاب پر پابندی کا معاملہ طول پکڑ رہا ہے ۔عالیہ نے کہا کہ اب حجاب کے نام پر ریاست کے دیگر کالجوں میں طالبات کو ہراساں کرتے ہوئے سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔ یہ سب جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے ۔ ریاست کے بہت سے کالجوں میں طالبات کو حجاب کے ساتھ داخلہ کی اجازت نہ دیتے ہوئے مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔ یہ بڑے دکھ کی بات ہے ۔ اس لئے ہائی کورٹ کو جتنی جلد ہوسکے اس معاملہ میں قطعی فیصلہ سنانا چاہیے ۔

عالیہ نے کہا کہ ہمیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے کہ وہاں ہمارے مسئلہ کو پوری طرح سمجھتے ہوئے ہمارے حق میں فیصلہ سنایا جائے گا ۔ پڑھائی متاثر ہوئی ہے : ایک اور طالبہ الماس کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو مہینوں سے گھرتک ہی محدود رہ کر پڑھائی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ لیکن بہت زیادہ ذہنی دباو اور اذیت کے علاوہ دھمکیوں کی وجہ سے سکون کے ساتھ پڑھائی کرنا ممکن نہیں ہو رہا ہے ۔

لاک ڈاون کی وجہ سے چلنے والی آن لائن کلاسس کے بعد جب کالج شروع ہوا تو ڈھنگ سے آف لائن پڑھائی ہونے کی امید تھی ۔ اب آف لائن پڑھائی کا ممکن نہیں ہو رہی ہے اور آن لائن کا کوئی انتظام نہیں ہے ۔ اس وجہ سے ہمارا تعلیمی حرج ہورہا ہے ۔

پریکٹیکل امتحان ملتوی ہو 

طالبات نے  پی یو تعلیم کے ڈی ڈی پی سے اپیل کی ہے کہ حجاب کے ساتھ کالج جانے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے پی یو سی کے پریکٹیکل امتحانات کو عدالت کا فیصلہ آنے تک ملتوی کیا جائے ۔ اس موقع پر دیگر طالبات ریشما، مسکان زینب اور صفا موجود تھیں ۔